Monday, 09 June 2025
    1.  Home
    2. Guest
    3. Rauf Klasra
    4. Pata Nahi Khush Kon Hai

    Pata Nahi Khush Kon Hai

    آج ایک دوست کے ساتھ اسلام آباد کلب جانا ہوا۔ کیفے کی طرف جاتے ہوئے انہیں یاد آیا کہ کلب کا بل دینا ہے۔ وہاں پہنچے تو وہ بل دینے لگے۔

    وہاں کیش کاونٹر پر موجود صاحب نے مجھ سے پوچھا کہ پاکستان کے حالات کب ٹھیک ہوں گے؟

    میں نے پوچھا خیریت کیا ہوا؟

    انہوں نے مکمل عدم اطمینان کا اظہار کیا۔ میں عموماََ لوگوں کی بات سن لیتا ہوں کہ کیا ہر جگہ دانشوری فرمائیں۔

    میں نے کہا پاکستان کو چھوڑیں آپ کے اپنے حالات کیسے ہیں؟ ان کے ساتھ وہیں ایک اور نوجوان بھی موجود تھے۔

    میں نے کہا اب آپ اپنے حالات دیکھیں تو ایک صاف ستھری کلب کی جاب کررہے ہیں۔ آپ دونوں کا کام صرف کلب ممبران سے بنک کارڈ لے کر ادائیگی کرکے اسے رسید دینی ہے۔ ائرکنڈیشنر دفتر ہے، بجلی کا بل آپ نے اس کا نہیں دینا۔ آپ کو یہاں اچھی تنخواہ ملتی ہے۔ آٹھ گھنٹے ڈیوٹی ہے۔ ناشتہ، لنچ، ڈنر بھی آپ کو ملتا ہے۔ میڈیکل اور دیگر سہولیات الگ ہیں۔ کلب کے اتنے ہزاروں ممبران کر دیے گئے ہیں کہ اب نہ یہاں بیٹھنے کی جگہ ہے نہ گاڑی پارک کرنے کی۔ کلب فیس چالیس پچاس لاکھ ہے اور لوگ کروڑں لے کر پھر رہے ہیں کہ ممبرشپ کے برابر "مٹھائی" بھی لے لو۔ گاڑیاں دیکھو تو لگتا ہے سارے شو رومز یہیں کھلے ہوئے ہیں۔ کلب میں تل دھرنے کی جگہ نہیں رہی۔ روزانہ لاکھوں روپے کلب کھانے پینے، سوئمنگ پول، گالف کورس، جم، پولو وغیرہ پر پیسے بنا رہا ہے۔

    ابھی لان میں جا کر دیکھیں وہاں ڈنر کے لیے سینکڑوں کرسیاں لگ گئی ہیں۔ اگر آپ بھی اس سب کے باوجود تنگ ہیں تو پھر پتہ نہیں خوش کون ہے۔

    مجھے خدا کا فرمان یاد آیا کہ انسان بڑا بے انصاف اور ناشکرا ہے۔ جسے نوکری مل گئی وہ بھی ناخوش اور جسے نہ ملی وہ بھی۔ چلیں جسے نوکری نہ ملی اس کی وجہ سمجھ آتی ہے لیکن جو کلب میں بیٹھ کر مزے کی نوکری کررہا ہے وہ بھی تنگ۔

    بل دے کر نکلے تو میرے دوست نے کہا یاد رکھنا تم سے غریب آدمی یا کلب کے گیٹ پر کھڑا سنتری یا مزدور کبھی ملک یا حالات کا رونا نہیں روئے گا۔

    اکثر وہی روتے پائے جاتے ہیں جو ائر کنڈیشنر دفتر میں جاب کررہے ہیں، گاڑیوں پر پھرتے ہیں یا ایسے ریسٹورنٹ میں ملیں گے جس کا وہ کھا پی کر دس پندرہ ہزار بل دے کر اٹھ رہے ہوں گے۔ جس کے پاس پیسہ ہے، جاب ہے، کاروبار ہے اور گاڑی ہے وہ اتنا ہی خوفزدہ یا ناشکرا ہے۔

    اسے خطرہ ہے سب کچھ چھن نہ جائے۔ سخت گرمی میں محنت مزدوری کرتا مزدور آپ کو ابھی بھی اپنے حال پر خوش ملے گا لیکن اس گرمی میں بھی مفت کی بجلی میں ائرکنڈیشنر میں بیٹھا ناشتہ لنچ ڈنر کرتا نوجوان سخت ناخوش ہے۔

    About Rauf Klasra

    Rauf Klasra

    Rauf Klasra is a Pakistani journalist and Urdu language columnist. He files stories for both the paper and television whereas his column appears in Urdu weekly Akhbr-e-Jahaan and Dunya newspaper. Rauf was earlier working with The News, International where he filed many investigative stories which made headlines.