کچھ دن پہلے کسی دوست کے ساتھ اس کی گاڑی پر سوار تھا۔ اس کا شاید پچپن ساٹھ سال عمر کا ڈرائیور چلا رہا تھا۔ ڈرائیور کو ایک چوک پر ٹرن کا پتہ نہ تھا۔ اس نے اگلے ٹرن سے یوٹرن لینا تھا۔ اس نے پہلے ٹرن سے لینے کی کوشش کی۔ خیر دوست نے اسے روکا اور بتایا کہ اگلے ٹرن سے لینا ہے۔ لیکن بات یہاں تک نہیں رکی۔ اس دوست نے اس ڈرائیور کو بہت جھاڑا اور وہ چپ کرکے سنتا رہا کہ مزدوری جو کرنی ہے۔
ہم سب لوگ مسلسل سیکھنے کے عمل سے گزرتے رہتے ہیں اور جہاں ہم سے غلطی ہو تو ہم خود کو مارجن دیتے ہیں دوسرے کو نہیں۔ اگر میرا دوست خود چلا رہا ہوتا یا میں ڈرائیونگ سیٹ پر ہوتا اور یہی غلطی ہم کرتے تو دونوں نے اگنور کرنا تھا۔ دوست نے مجھ پر یا میں نے ان پر شاوٹ نہیں کرنا تھا۔ ہم دونوں نے خود کو مارجن دینا تھا یا دوستی خاطر چپ رہنا تھا لیکن ڈرائیور کو ہم وہ غلطی کا مارجن نہیں دیتے۔
مجھے امریکن ناول The Great Gatsby یاد آیا جس کی پہلی ایک لائن نے ہی میری سوچ کو بدل کر رکھ دی تھی۔ میرے اندر دوسرے انسانوں کو جج کرنے یا ان کی کسی حماقت پر غصہ کسی حد تک کم ہوا کہ شاید مجھ سے زیادہ سمجھدار اور ذہین لوگوں کو میں بھی احمق لگتا ہوں گا۔
ناول کا آغاز یہاں سے ہوتا ہے کہ ایک دن میرے باپ نے مجھے کہا بیٹا اگر تمہیں زندگی میں ایسے لوگ ملیں جو تمہیں کم عقل لگیں، تمہیں خود سے زیادہ عقلمند نہ محسوس ہوں تو تم نے ان پر غصہ یا تنقید نہیں کرنی۔ اس وقت تم نے خود کو یاد دلانا ہے کہ جو اچھی تعلیم، اچھا گھر اور اچھی پرورش کے مواقع ملے جنہوں نے تمہیں اس انسان سے بہتر بنایا اور آج وہ سب تمہیں خود سے کم تر یا بیوقوف لگتے ہیں تو وہ سب مواقع ان لوگوں کو نہیں ملے تھے۔ دوسرے لفظوں میں اگر انہیں بھی وہی مواقع ملتے تو وہ بھی تمہاری طرح ذہین ہوتے۔
اس ایک بات نے میرے اندر بہت تبدیلیاں پیدا کیں۔
ہم سب لوگ دوسروں کو اپنی ذہانت یا سمجھ بوجھ کے مطابق جج کرتے ہیں اور جو ہمیں ہمارے ذہنی معیار سے کم تر لگے تو ہم اس کی کسی "بیوقوفی" پر غصہ تو کرتے ہی ہیں لیکن اس کی عزت بھی نہیں کرتے۔
میں شاید زیادہ اچھا بننے کی کوشش کررہا ہوں لیکن میرے پاس افضل صاحب دس سال سے ڈرائیور ہیں۔ کئی دفعہ ان سے بھی غلطیاں ہوتی ہیں، گاڑی کا نقصان تک ہوا، لیکن مجھے یاد نہیں پڑتا کہ میں نے کبھی انہیں ڈانٹا یا ان پر شائوٹ کیا ہو۔ ہاں عزت اور احترام سے انہیں سمجھا دیا۔
شاید اس کی وجہ یہی ناول تھا جس نے میری سوچ بدلی تھی۔ جہاں لٹریچر پڑھنے کی ایک ہزار دیگر وجوہات ہیں وہیں ایک وجہ یہ بھی ہے کہ یہ آپ کو سافٹ کرتا ہے۔ آپ کو humble کرتا ہے۔ دوسرے انسانوں کو سمجھنے میں مدد دیتا ہے۔ آپ خود کو دوسرے کی جگہ رکھ کر سوچنے اور محسوس کرنے کے قابل ہو جاتے ہیں۔
اس لیے بھی لٹریچر پڑھنا ضروری ہے۔