دنیا کے اکثر انقلابی یا ریفامرز مئی /Taurus کے ماہ میں پیدا ہوتے ہیں۔ عظیم بنگالی ادیب اور شاعر رابندرناتھ ٹیگور بھی ان میں سے ایک تھے جو سات مئی 1861 کو پیدا ہوئے۔
انہیں بنگالی زبان میں "گیتان جلی" پر نوبل پرائز ملا تھا۔ میں ٹیگور کے ناول اور کہانیوں کا عاشق ہوں خصوصا "کابلی والا" وہ افسانہ ہے جسے ہر دفعہ پڑھ کر میرے کچھ دن اداس گزرتے ہیں۔ اس افسانے کے اندر ایک عجیب سی اداسی اور درد چھپا ہوا ہے جو ہر دفعہ روح کو زخمی کردیتا ہے۔
خیر میں نے ٹیگور کے افسانوں کا انگریزی میں ترجمہ کیا ہوا مجموعہ لیا جو پینگوئن نے چھاپا ہے۔
ایک کہانی کا عنوان Housewife ہے۔
اس میں ٹیگور ایک ایسے استاد کا افسانہ لکھتا ہے جسے ہر وقت یہ شکایت ہے کہ شاگرد استادوں کی وہ عزت نہیں کرتے جو انہیں کرنی چاہیے۔ اس کا ماننا تھا کہ شاگردوں کو اپنے استاد کو اپنا خدا ماننا چاہئے لیکن آج کی بدتمیز نسل وہ عزت نہیں کرتی جو پہلے ہوتی تھی۔
وہ اپنے شاگردوں پر ایک جسمانی تشدد کرتا ہے تو دوسرا تشدد وہ زبانی کرتا ہے جب وہ ان شاگردوں کے ایسے نک نیم رکھتا ہے جو انہیں جسمانی تشدد سے زیادہ تکلیف دیتے ہیں۔ ان میں سے کسی کا نام وہ "موٹی مچھلی" تو کسی کا نام Housewife رکھ دیتا ہے جس پر یہ افسانہ لکھا گیا۔
مجھے اندازہ ہوا تقریباََ ایک سو سال پہلے جب انگریز کا دور تھا اس وقت یہ کہانی ٹیگور نے لکھی تھی۔ اس وقت بھی یہ شکایت عام تھی کہ زمانہ بگڑ رہا تھا۔ اب نوجوان شاگرد اپنے استادوں کی وہ عزت نہیں کرتے جو انہیں کرنی چاہیے۔ گلہ تھا کہ پہلے زمانے میں تو بہت عزت ہوتی تھی۔
مجھے یہ پڑھ کر کچھ حیرانی ہوئی کہ ہر دور میں یہ شکایت عام رہتی ہے کہ استادوں کی جو پہلے عزت تھی وہ اب نہیں رہی۔ آج کل بھی آپ کو یہی سننے کو ملے گا کہ استاد کی جو عزت بیس تیس سال پہلے تھی وہ آج نہیں ہے اور یہاں ٹیگور کا استاد کردار بھی ایک سو سال پہلے یہی شکایت کررہا ہے کہ جو استاد کی عزت پہلے تھی وہ اب نہیں رہی۔
حیران ہوں اگر کسی دور میں استاد کی عزت نہیں تھی اور ہر ایک کو اپنے اپنے زمانے میں لگتا ہے کہ اس دور سے پہلے تو عزت تھی اب نہیں۔۔ تو پھر کس دور میں عزت تھی؟ یا پھر ہر گزرا ہوا دور ہمیں بہتر اور اچھا لگتا ہے کیونکہ وہ پلٹ کر لوٹ نہیں سکتا۔ ہمیں اپنا حال ہمیشہ برا لگتا ہے اور ماضی سے ایک رومانس۔
وہی ماضی جو کبھی حال تھا اور اس سے بھی ہمیں اس وقت اس طرح گلے رہتے تھے جیسے آج کے حال سے ہیں۔ کیا انسان کبھی مطمئن اور خوش اور شکر گزار بھی رہا ہے؟ جس لحمے میں وہ زندہ ہے وہ اسے کیوں برا لگتا ہے؟