اسلام کی تاریخ میں میدانِ عرفات کا وہ دن ہمیشہ یادگار رہے گا جب خاتم النبیین حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ نے اپنے وصال سے کچھ ہی عرصہ قبل 10 ہجری کو حجۃ الوداع کے موقع پر تقریباً ایک لاکھ چوبیس ہزار صحابۂ کرامؓ کے اجتماع سے خطاب فرمایا۔ یہ وہ خطبہ تھا جسے انسانی حقوق، عدل و انصاف، مساوات، معاشرتی اقدار، خواتین کے حقوق اور ربّانی احکامات کا جامع دستور کہا جا سکتا ہے۔ آپﷺ نے فرمایا: "میری ان باتوں کو دوسروں تک پہنچاؤ، ممکن ہے کہ غیر موجود لوگ سننے والوں سے زیادہ بہتر انداز میں عمل کریں"۔
ذیل میں اس خطبے کے اہم نکات کا خلاصہ پیش کیا جا رہا ہے، تاکہ ہم اپنے عہدِ حاضر میں بھی ان تعلیمات کو یاد رکھیں، ان پر عمل کریں اور دوسروں تک پہنچائیں:
1۔ انسانی جان، مال اور عزت کی حرمت:
جس طرح عرفات کا دن، ذو الحج کا مہینہ اور یہ مقدس مقام محترم ہیں، اسی طرح ہر مسلمان کی جان، مال اور عزت بھی محترم ہے۔ کسی کو نقصان پہنچانا، چھیڑ چھاڑ کرنا یا حق تلفی اسلام میں ممنوع ہے۔
2۔ امانتوں کی واپسی:
لوگوں کی امانتیں ان کو واپس کرنا ایک شرعی فریضہ ہے۔ خیانت اور بددیانتی سے بچنا ایمان کی نشانی ہے۔
3۔ ظلم و زیادتی سے پرہیز:
کسی کو تکلیف نہ دو، کسی پر ظلم نہ کرو تاکہ تم خود بھی ظلم سے محفوظ رہو۔ اسلام عدل و انصاف کا دین ہے۔
4۔ اللہ سے ملاقات اور اعمال کی جوابدہی:
یاد رکھو! ایک دن اللہ کے حضور پیش ہونا ہے اور تمہارے اعمال کا حساب لیا جائے گا۔ دنیاوی طاقت و دولت وہاں کام نہ آئیں گے۔
5۔ سود کا خاتمہ:
نبی کریم ﷺ نے اعلان فرمایا کہ آج کے دن سے ہر قسم کا سود ختم کر دیا گیا اور سب سے پہلے آپ نے اپنے خاندان کے سود کو معاف کیا۔
6۔ خواتین کے حقوق اور ان سے حسن سلوک:
عورتیں تمہاری شراکت دار ہیں۔ ان کے ساتھ نرمی، محبت اور احسان کا سلوک روا رکھو۔ ان کے حقوق کی ادائیگی مردوں پر لازم ہے۔
7۔ زنا سے اجتناب:
زنا ایک بڑا گناہ ہے۔ اس کے قریب بھی نہ جانا۔ اسلامی معاشرہ پاکیزگی اور عفت پر قائم ہے۔
8۔ عبادات کی پابندی:
نماز، روزہ، زکوٰۃ اور حج جیسے ارکانِ اسلام کی ادائیگی ہر صاحب استطاعت مسلمان پر فرض ہے۔ یہ بندے اور رب کے درمیان تعلق کو مضبوط کرتے ہیں۔
9۔ نسلی و لسانی تعصب کی نفی:
نہ کسی عربی کو عجمی پر، نہ کسی گورے کو کالے پر کوئی برتری حاصل ہے۔ اللہ کے نزدیک سب برابر ہیں۔ فضیلت صرف تقویٰ میں ہے۔
10۔ نبی کریم ﷺ کی ختمِ نبوت:
فرمایا: میرے بعد نہ کوئی نبی آئے گا اور نہ کوئی نیا دین لایا جائے گا۔ اس لیے گمراہی سے بچو اور سیدھی راہ پر قائم رہو۔
11۔ قرآن و سنت کو مضبوطی سے تھام لو:
آپ ﷺ نے فرمایا: "میں تم میں دو چیزیں چھوڑ کر جا رہا ہوں، اگر تم ان کو مضبوطی سے تھام لوگے تو کبھی گمراہ نہ ہو گے: اللہ کی کتاب (قرآن) اور میری سنت"۔
12۔ تبلیغِ دین کی ذمہ داری:
یہ پیغام صرف سننے والوں تک محدود نہ رہے، بلکہ ہر سننے والا اسے دوسروں تک پہنچائے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ بعد میں آنے والے لوگ، ان باتوں کو بہتر طور پر سمجھ اور عمل کر سکتے ہیں۔
13۔ پیغام کی تکمیل کا اعلان:
خطبہ کے اختتام پر آپ ﷺ نے آسمان کی طرف چہرہ اٹھا کر فرمایا: "اے اللہ! تو گواہ رہنا، میں نے تیرا پیغام تیرے بندوں تک پہنچا دیا ہے"۔
یہ الفاظ اس بات کی گواہی تھے کہ اللہ کے نبی ﷺ نے اپنی نبوی ذمہ داری کو مکمل طور پر ادا کر دیا اور اب یہ امت کی ذمہ داری ہے کہ اس پیغام کو نہ صرف یاد رکھے بلکہ اس پر عمل کرے اور دوسروں تک پہنچائے۔
اللہ تعالیٰ ہمیں ان خوش نصیبوں میں شامل فرمائے جو نبی کریم ﷺ کے اس پیغام کو سنیں، سمجھیں، اس پر عمل کریں اور اس کو آگے پھیلائیں۔ اللہ تعالیٰ ہمیں نبی ﷺ کی سیرت و سنت کو اپنانے والا، ان کے اخلاق کا پیروکار اور ان کی محبت سے سرشار بنائے اور آخرت میں ہمیں جنت الفردوس میں اپنے محبوب نبی ﷺ کی رفاقت عطا فرمائے۔ آمین یا رب العالمین۔
علاوہ ازیں عصر حاضر میں امت مسلمہ اور عالم اسلام کو درپیش حالات کے تناظر میں آج 9 ذوالحجہ 1446ھ (5 جون 2025ء) کو میدان عرفات کی مسجد نمرہ میں شیخ ڈاکٹر صالح بن عبداللہ بن حمید نے حج کا خطبہ دیا۔ یہ خطبہ 35 زبانوں میں ترجمہ کے ساتھ نشر کیا گیا، تاکہ دنیا بھر کے مسلمان اس سے مستفید ہو سکیں۔
خطبہ حج 2025 کے اہم نکات:
1۔ تقویٰ اور اللہ کا خوف: ایمان والوں کی شان تقویٰ ہے۔ اللہ تعالیٰ نے سب مخلوق کو تقویٰ کا حکم دیا ہے۔
2۔ تکبر اور غرور سے پرہیز: اللہ کسی تکبر اور غرور کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا۔
3۔ اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی اطاعت: اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی تعلیمات پر عمل کرو۔
4۔ یتیموں، مساکین، بیواؤں اور ہمسایوں کے ساتھ شفقت: ان کے ساتھ حسن سلوک اختیار کرو۔
5۔ شیطان سے بچاؤ: شیطان تمہارا کھلا دشمن ہے، اس سے دور رہو۔
6۔ عبادات کی پابندی: نماز قائم کرو، زکوٰۃ ادا کرو، رمضان کے روزے رکھو اور حج کرو۔
7۔ ضرورت مندوں کی مدد: ضرورت مندوں کو کھانا کھلاؤ۔
8۔ بدعت اور غیبت سے اجتناب: بدعت اور غیبت سے دور رہو۔
9۔ اللہ کا ذکر: ان دنوں میں اللہ کا تذکرہ کرو، یہی تمہارے دن ہیں۔
10۔ فلسطینیوں کے لیے دعا: اے اللہ! فلسطینیوں کی مدد فرما، ان کے شہداء کو معاف فرما، زخمیوں کو شفا دے اور ان کے دشمنوں کو تباہ و برباد کر دے۔
خطبہ حج 2025 کی تفصیل:
مسجد الحرام کے امام شیخ ڈاکٹر صالح بن عبد اللہ نے خطبہ حج میں دعا کی کہ اے اللہ فلسطین کے بھائیوں کی مدد فرما، ان کے شہدا کو معاف فرما، زخمیوں کو شفا دے اور ان کے دشمنوں کو تباہ و برباد کر دے، فلسطین کے دشمن بچوں کے قاتل ہیں، ان قاتلوں کو تباہ کر دے۔
حج کے رکن اعظم وقوف عرفہ کے دوران میدان عرفات کی مسجد نمرہ میں خطبہ حج دیتے ہوئے شیخ ڈاکٹر صالح بن عبد اللہ نے کہا کہ اے ایمان والوں اللہ سے ڈرو اور تقویٰ اختیار کرو، تقویٰ اختیار کرنا ایمان والوں کی شان ہے، اے ایمان والوں عہد کی پاسداری کرو، اللہ تعالیٰ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔
امام مسجد الحرام نے کہا کہ زمین اور آسمان کا مالک صرف رب ہے، تقویٰ اختیار کرنے والوں کو جنت کی نوید سنائی گئی ہے، اے ایمان والو، اپنے ہمسائیوں کے حقوق کا خیال رکھو، شیطان تمہارا کھلا دشمن ہے اس سے دور رہو، اللہ اور اس کے دین پر قائم رہو، اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی تعلیمات پر عمل کرو۔
بدعت اور غیبت سے دور رہو۔ رب کے سوا غیر کو مت پکارو۔ رب کے سوا کسی غیر کی عبادت مت کرنا۔ نبی اکرم ﷺ اللہ کے آخری رسول ہیں، وہ خاتم النبین ہیں۔ اللہ اور بندے کا تعلق نجات کا ذریعہ ہے۔ اللہ نے فرمایا تعاون کرو اور تقویٰ اختیار کرو۔ اپنے والدین سے نیکی کرنا اور سچ بولنا ہے۔
خطبہ حج میں کہا گیا کہ یتیموں، مساکین، بیواؤں اور ہمسایوں کے ساتھ شفقت فرماؤ، اللہ کسی تکبر اور غرور کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا، اے ایمان والو، عہد کی پاسداری کرو، شیطان تمہارے درمیان دوریاں ڈالتا ہے۔
نماز قائم کرو، زکوۃ ادا کرو، رمضان کے روزے رکھو اور حج کرو۔ روزہ صبر اور برداشت کا درس دیتا ہے۔ ضرورت مندوں کو کھانا کھلاؤ، اللہ تمہارا حج قبول کرے۔ خادم الحرمین شریفین نے ضیوف الرحمان کیلیے بہترین انتظامات کیے۔ حجتہ الوداع میں نبی پاک ﷺ نے حج کرنے کا طریقہ سکھایا۔ حضرت محمد ﷺ نے مزدلفہ میں کھلے آسمان تلے قیام کیا۔ حضرت محمد ﷺ نے شیطان کو کنکریاں مار کر تزکیہ نفس کے بارے میں بتایا۔
امام مسجد الحرام نے کہا کہ ان دنوں میں اللہ کا تذکرہ کرو یہی تمہارے دن ہیں، اللہ خوش ہوتا ہے کہ میری خاطر جمع ہوئے ہیں، آپ اس مقام پر ہیں جس میں دعا قبول ہوگی، اللہ ہمارے مناسک حج کو قبول فرما، اے اللہ ہمارے گھروں میں عافیت فرما وطن کی حفاظت فرما۔