Saturday, 23 August 2025
  1.  Home
  2. Guest
  3. Dr. Muhammad Tayyab Khan Singhanvi
  4. Pak Bharat Kasheedgi Aur Difai Taqat Ka Naya Manzar Nama

Pak Bharat Kasheedgi Aur Difai Taqat Ka Naya Manzar Nama

پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ کشیدگی کے دوران پاکستان نے بھارتی فضائیہ کے جدید رافیل طیاروں کو مار گرایا، جس نے دنیا بھر میں توجہ حاصل کی۔ اس کے علاوہ، دونوں ممالک کے درمیان جنگی صلاحیتوں کا موازنہ اور سیز فائر کی موجودہ صورتحال بھی قابلِ غور ہے۔

مئی 2025 میں ہونے والی فضائی جھڑپوں کے دوران، پاکستانی فضائیہ (PAF) نے بھارتی فضائیہ کے تین رافیل طیاروں کو مار گرایا۔ یہ واقعہ 7 مئی کو پیش آیا جب دونوں ممالک کے تقریباً 125 لڑاکا طیارے ایک گھنٹے سے زائد وقت تک آمنے سامنے آئے۔ پاکستانی جے ایف-17 تھنڈر اور چینی ساختہ جے-10 سی طیاروں نے بھارتی رافیل، میگ-29 اور سو-30 ایم کے آئی طیاروں کا سامنا کیا۔ یہ پہلا موقع تھا جب رافیل جیسا جدید طیارہ کسی فضائی جھڑپ میں مار گرایا گیا، جس سے بھارتی فضائیہ کی کمزوریوں پر سوالات اٹھے۔

حالیہ بھارت-پاکستان فضائی جھڑپوں میں پاکستان نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے پانچ بھارتی لڑاکا طیارے مار گرائے ہیں، جن میں تین فرانسیسی ساختہ رافیل (Rafale) طیارے شامل ہیں۔ یہ جھڑپیں 6 سے 7 مئی 2025 کے دوران "آپریشن سندور" کے تحت ہوئیں، جب بھارت نے پاکستان اور پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں مبینہ دہشت گردی کے مراکز پر حملے کیے۔ پاکستانی فضائیہ نے چینی ساختہ J-10C لڑاکا طیاروں کا استعمال کرتے ہوئے بھارتی رافیل طیاروں کو نشانہ بنایا۔ اس دعوے کی حمایت میں کچھ بین الاقوامی ذرائع نے بھی تصدیق کی ہے۔ مثال کے طور پر، ایک فرانسیسی انٹیلیجنس اہلکار نے CNN کو بتایا کہ ایک بھارتی رافیل طیارہ واقعی مار گرایا گیا ہے، جبکہ امریکی حکام نے بھی کم از کم دو بھارتی طیاروں کے گرنے کی تصدیق کی ہے، جن میں سے ایک رافیل تھا۔

تاہم، بھارتی حکومت نے ان دعووں کی تردید کی ہے اور کہا ہے کہ ان کے تمام طیارے محفوظ واپس لوٹے ہیں۔ بھارتی وزارت اطلاعات و نشریات کے پریس انفارمیشن بیورو (PIB) نے پاکستانی میڈیا میں رافیل طیارے کے گرنے کی خبروں کو "جھوٹا اور گمراہ کن" قرار دیا ہے۔ میدانِ جنگ سے حاصل ہونے والے شواہد، جیسے کہ رافیل طیارے کے پرزوں کی تصاویر، سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہیں، لیکن ان کی آزادانہ تصدیق ابھی تک نہیں ہو سکی ہے۔ لہٰذا، اگرچہ پاکستان کا دعویٰ ہے کہ اس نے تین رافیل طیارے مار گرائے ہیں، لیکن اس پر بین الاقوامی سطح پر متضاد آراء پائی جاتی ہیں اور بھارت اس کی سختی سے تردید کرتا ہے۔ موجودہ صورتحال میں، دونوں ممالک کے دعووں کی آزادانہ اور غیر جانبدارانہ تصدیق ضروری ہے تاکہ حقیقت کا تعین کیا جا سکے۔

حالیہ کشیدگی کے بعد، 12 مئی 2025 کو بھارت اور پاکستان کے ڈائریکٹر جنرلز آف ملٹری آپریشنز (DGMO) کے درمیان ملاقات ہوئی، جس میں دونوں جانب سے لائن آف کنٹرول (LoC) پر مکمل سیز فائر پر اتفاق کیا گیا۔ دونوں فریقین نے اس بات پر زور دیا کہ کوئی بھی فائرنگ یا اشتعال انگیز کارروائی نہیں کی جائے گی۔ یہ سیز فائر امریکی سفارتی کوششوں کے نتیجے میں ممکن ہوا، جس کا مقصد خطے میں کشیدگی کو کم کرنا تھا۔

"جنگی و دفاعی صلاحیتیں" ایک مرکب اصطلاح ہے جو دو اہم پہلوؤں پر مشتمل ہوتی ہے:

1۔ جنگی صلاحیتیں (Offensive Capabilities):

یہ ان تمام عسکری قوتوں، ہتھیاروں، حکمتِ عملی اور جنگی منصوبہ بندی کو ظاہر کرتی ہیں جو کسی ملک کے پاس دشمن پر حملہ کرنے یا دشمن کے حملے کا مؤثر جواب دینے کی استعداد رکھتی ہیں۔ اس میں شامل ہیں:

لڑاکا طیارے (Fighter Jets)

ٹینک اور بکتر بند گاڑیاں

میزائل نظام (Ballistic & Cruise Missiles)

اسپیشل فورسز کی کارروائیاں

جنگی جہاز اور آبدوزیں

ڈرون حملہ آور صلاحیتیں

2۔ دفاعی صلاحیتیں (Defensive Capabilities):

یہ وہ صلاحیتیں ہیں جو ملک کو دشمن کے حملے سے بچانے، اپنے اہم اثاثوں کا دفاع کرنے اور شہریوں کو محفوظ رکھنے کے لیے استعمال ہوتی ہیں۔ ان میں شامل ہیں:

فضائی دفاعی نظام (Air Defense Systems جیسے S-400، HQ-9)

میزائل شیلڈ سسٹم

ریڈار اور انٹیلی جنس نیٹ ورک

سائبر دفاع

سول ڈیفنس اور ہنگامی ردعمل کی صلاحیتیں

لہذا "جنگی و دفاعی صلاحیتیں" کسی بھی ملک کی مجموعی فوجی طاقت، ہتھیاروں کی جدیدیت، کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم، تربیت یافتہ اہلکاروں، عسکری اتحاد اور حکمتِ عملی پر مشتمل ایک مکمل طاقت کا مظہر ہوتی ہیں، جو نہ صرف دشمن کو روکنے بلکہ وقتِ ضرورت جواب دینے کی مکمل صلاحیت رکھتی ہیں۔

بھارت اور پاکستان کی جنگی و دفاعی صلاحیتوں کا موازنہ:

ذیل میں تازہ ترین اور معتبر ذرائع کی بنیاد پر دونوں ممالک کی دفاعی طاقت کا خلاصہ پیش کیا جا رہا ہے:

دفاعی بجٹ:

بھارت: $74.4 بلین (2024)

پاکستان: $10 بلین (2024)

فوجی اہلکار:

بھارت: 1.4 ملین فعال اہلکار، 1.15 ملین ریزرو

پاکستان: تقریباً 700,000 فعال اہلکار، 550,000 ریزرو

زمینی فورسز:

بھارت: 3,740 ٹینک، 9,743 آرٹلری

پاکستان: 2,537 ٹینک، 4,619 آرٹلری

فضائی طاقت:

بھارت: 730 جنگی طیارے

پاکستان: 452 جنگی طیارے

بحری طاقت:

بھارت: 2 ایئرکرافٹ کیریئر، 16 آبدوزیں، 11 ڈسٹرائرز، 16 فریگیٹس

پاکستان: 0 ایئرکرافٹ کیریئر، 8 آبدوزیں، 10 فریگیٹس

جوہری ہتھیار:

بھارت: تقریباً 172 وار ہیڈز

پاکستان: تقریباً 170 وار ہیڈز

بھارت دفاعی بجٹ، فوجی اہلکاروں کی تعداد اور ہتھیاروں کے ذخیرے میں پاکستان سے برتری رکھتا ہے۔ تاہم، دونوں ممالک کی جوہری صلاحیت تقریباً برابر ہے، جو کسی بھی ممکنہ تنازعے میں توازن قائم رکھتی ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کے باوجود، جوہری ہتھیاروں کی موجودگی بڑے پیمانے پر جنگ سے باز رکھتی ہے۔ اگرچہ بھارت کی فوجی طاقت مجموعی طور پر پاکستان سے زیادہ ہے، خاص طور پر بحریہ اور فضائیہ کے شعبوں میں۔ تاہم، پاکستان نے حالیہ جھڑپوں میں جدید ڈرونز اور چینی ساختہ طیاروں کے ذریعے اپنی دفاعی صلاحیتوں کا مؤثر استعمال کیا ہے۔ دونوں ممالک کے پاس تقریباً برابر کی جوہری صلاحیت موجود ہے، جو خطے میں طاقت کے توازن کو برقرار رکھتی ہے۔

سیز فائر کی موجودہ صورتحال دونوں ممالک کے لیے ایک مثبت قدم ہے، لیکن مستقبل میں پائیدار امن کے لیے مسلسل سفارتی کوششوں اور اعتماد سازی کی ضرورت ہے۔

پاک بھارت جنگی و دفاعی صلاحیتوں کو اگر جامع الفاظ میں بیان کیا جائے تو یوں کہا جا سکتا ہے:

پاکستان کی جنگی و دفاعی صلاحیتیں مضبوط، متحرک اور دفاعی توازن پر مبنی ہیں۔ پاکستان نے اپنی فوجی طاقت کو جوہری (nuclear deterrence)، اعلیٰ تربیت یافتہ بری، بحری و فضائی افواج اور مقامی طور پر تیار شدہ جدید ہتھیاروں (جیسے جے ایف-17 تھنڈر، شاہین و غوری میزائل، NASR ٹیکٹیکل نیوکلئر میزائل) پر استوار کیا ہے۔ پاکستانی افواج کی صلاحیتیں کم وسائل میں مؤثر کارکردگی دکھانے، غیر روایتی جنگ اور دفاعی ردعمل کی برق رفتاری میں نمایاں ہیں۔ ڈرون ٹیکنالوجی، سائبر ڈیفنس اور جدید دفاعی نظاموں نے بھی اس صلاحیت کو مزید مستحکم کیا ہے۔

بھارت کی جنگی و دفاعی صلاحیتیں وسائل کی وسعت، دفاعی بجٹ اور عددی برتری پر مبنی ہیں۔ بھارت کے پاس زیادہ تعداد میں افواج، جدید رافیل طیارے، سوخوی، ایئرکرافٹ کیریئرز اور میزائل شیلڈ (S-400) جیسے سسٹمز ہیں۔ بھارت کا دفاعی ڈھانچہ وسیع پیمانے پر پھیلا ہوا، روایتی و غیر روایتی جنگوں کے لیے تیار اور متعدد بین الاقوامی دفاعی معاہدات سے تقویت یافتہ ہے۔ اس کی خلائی، سائبر اور ٹیکنالوجیکل صلاحیتیں بھی نمایاں حیثیت رکھتی ہیں۔

پاکستان: دفاعی صلاحیت پر مبنی، تیز ردعمل، تکنیکی خود انحصاری اور جوہری توازن کی طاقت۔

بھارت: عددی برتری، وسیع وسائل، تکنیکی تنوع اور خطے میں اسٹریٹجک پوزیشن کو مستحکم کرنے کی کوشش۔

مئی 2025 کی جھڑپوں کے دوران پاکستان نے اسرائیل سے درآمد شدہ بھارتی جاسوس ڈرونز Heron TP (جنہیں بعض اوقات Herops کے طور پر بھی رپورٹ کیا جاتا ہے) کو بھی نشانہ بنایا۔ دفاعی ذرائع کے مطابق، کم از کم دو Heron TP ڈرونز لائن آف کنٹرول کے قریب گرائے گئے، جو بھارتی افواج اسرائیلی ٹیکنالوجی کے تحت استعمال کر رہی تھیں۔ پاکستانی فوج نے ان ڈرونز کے ملبے کی تصاویر جاری کیں، جن میں اسرائیلی ساخت کے پرزے واضح طور پر دیکھے جا سکتے ہیں۔ یہ واقعہ نہ صرف پاکستان کی ڈرون ڈیفنس صلاحیتوں کی عکاسی کرتا ہے بلکہ اسرائیلی-بھارتی دفاعی تعاون پر بھی عالمی سطح پر سوالات کھڑے کرتا ہے۔

اس تمام کشیدگی کے دوران عالمی میڈیا کی توجہ پاکستان اور بھارت کی فضائی جھڑپوں پر مرکوز رہی۔ فرانس کے بعض دفاعی مبصرین نے رافیل طیاروں کے نقصان پر تشویش کا اظہار کیا، جبکہ اسرائیلی حکام نے بھارتی افواج کے ساتھ خفیہ دفاعی اشتراک کی تفصیلات جاری نہ کرنے پر اصرار کیا۔ امریکی محکمہ خارجہ نے تحمل اور سیز فائر پر زور دیا اور چین نے پاکستان کی خودمختاری کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ دفاع کا حق ہر ملک کو حاصل ہے۔

انڈیا کہتا ہے ہم جنگ جیت گئے۔۔

اسرائیل کے Herops Drone گرائے گئے

فرانس کے Rafael طیارے گرائے گئے

روس کے Su MKI 30 گرائے گئے

برطانوی UAVs LTD گرائے گئے

روس کا ڈیفینس سسٹم S400 تباہ ہوا

بھارت کا بڑا بزنس ایونٹ IPL ملتوی ہوا

بھارت کو اپنے 36 ائیر پورٹس کو بند کرنا پڑا

بھارت کی سٹاک مارکیٹ کریش کر گئی بھارتی معیشت کو 83 بلین ڈالر کا نقصان ہوا۔

پاکستانی ائیر سپیس بند ہونے سے بھارتی ائیر لائنز خسارے میں گئیں۔

بھارت کی 10 اہم ترین Military Installations تباہ ہوگئیں۔

دہلی کی فضاء میں 4 گھنٹے تک پاکستانی ڈرون پرواز کرتا رہا

ہندوستان کے 100 سے زائد ڈرونز تباہ ہوئے۔

بھارت کا "برہاموس میزائل ڈپو" تباہ ہوا

ہندوستان کا سیٹلائیٹ نظام ناکام ہوا

سائبر اٹیک سے پاکستانی ہیکرز نے بھارتی دفاعی حساس معلومات چوری کرکے ڈارک انٹرنیٹ پر بیچنے کے لئے ڈال دیں۔

کشمیر میں 10 سے زائد چیک پوسٹوں پر پاکستان نے قبضہ کیا، پوری دنیا کے میڈیا میں ہندوستانی حکومت کے جھوٹ اور فراڈ کا پردہ چاک ہوا۔

سفارتی دنیا میں بھارت کو ذلت اٹھانی پڑی۔

اور بہت کچھ ہوا۔۔

جو یہاں لکھنا ممکن نہیں۔۔ اس کے باوجود۔

ہندوستانی سپوکس پرسن جھوٹ بولیں۔

تو سمجھ لیں وہ شکست کھا کر ٹوٹ چکا ہے۔

اب وہ اندرونی خلفشار کا شکار ہوگا۔

سیاسی عدم استحکام کا شکار ہوگا۔

کیونکہ جھوٹ کو زیادہ دیر چھپایا نہیں جا سکتا دنیا اس پر تھو تھو کرے گی۔

ہندوستان ہار چکا، پریس کانفرنسوں میں ان کے چہرے شرم سار اور باڈی لیگویج واضح طور پر شکست خردہ ہے۔ پاکستان کے پاس اس وقت "سندھ طاس منصوبہ" کے ساتھ ساتھ "مسئلہ کشمیر" کے موثر اور پائیدار حل کا بہترین موقع ہے۔

پاکستان کو اللہ نے واضح برتری کے ساتھ فتح عظیم عطا فرمائی ہے، الحمدللہ، پاکستان زندہ باد، پاک فوج پائندہ باد!