Monday, 09 June 2025
    1.  Home
    2. Guest
    3. Farhat Abbas Shah
    4. Izzat Maab Field Marshal Syed Asim Munir

    Izzat Maab Field Marshal Syed Asim Munir

    قوموں کی تاریخ میں اونچ نیچ، اتار چڑھائو اور زیر و زبر آتے جاتے رہتے ہیں۔ پاکستان جب سے وجود میں آیا ہے، ناپاک اور درندہ صفت دشمنوں کی طرف سے سازشوں ریشہ دوانیوں اور طرح طرح کے حملوں کا شکار ہوتا آیا ہے۔ پہلا حملہ نہرو نے اس وقت کیا تھا جب پاکستان کے بس چار چھ مہینے چل پانے کی ناپاک سوچ کا اظہار کا گیا تھا۔ نہرو نے کہا تھا کہ پاکستان واپس ہندوستان میں مدغم ہوکر بے نام ونشان ہوجائے گا اور جب ایسا نہ ہوا تو پھر پاکستان پر جنگوں پہ جنگیں نازل کی گئیں، ملک کو دو ٹکڑے کردیا گیا، اپنے مقاصدکے لیے جہاد کے نام پر روس اور امریکہ جیسے ہاتھیوں کی لڑائی میں جھونک دیا گیا، پھر مجاہدین کے بھیس میں واپس اسی پاکستان پر دہشت گردوں کی یلغار کرا دی گئی جسے دوستی کے نام پر استعمال کیا گیا تھا۔

    پوری ایک دہائی فرقہ واریت کی آگ اور خون کا تماشہ اسی مظلوم ملک میں لگایا گیا۔ پاکستان سے سات گنا بڑے ملک کی طرف سے آئے دن کی سیاسی، ثقافتی، معاشی اور عسکری غارتگری کا نشانہ بنائے جانے کا سلسلہ آج تک نہیں رکا۔ پہلے پاکستان کے ایک ایک شہر میں خودکش حملے کرائے گئے، جگہ جگہ خون کی ہولی بھی کھیلی گئی اور پوری دنیا میں بدنام بھی پاکستان کو کیا گیا۔ اتنا بدنام کیا گیا کہ دنیا بھر میں گرین پاسپورٹ پر سفر کرنا مشکل بنا دیا گیا۔

    قومی تفاخر، عظیم قوم اور باوقار قیادت جیسے الفاظ تو گویا ہم پاکستانیوں سے روٹھ ہی گئے تھے۔ بیچارے سات سمندر پار بیٹھے پاکستانیوں کو دوست ممالک میں بھی عزت سے جینا نصیب نہیں تھا۔ ایسے تاریک اور دھندلے موسموں میں جب خود اپنے عاقبت نااندیش ہم وطن اندرونی بحرانوں کو ملک پر قیامت کی طرح ڈھانے پر مصر تھے تو بیرونی محاذ پر نریندر مودی، امیت شا اور اجیت دول جیسے بین الاقوامی دہشت گرد چاروں طرف سے حملہ آور تھے، ایک حقیقی مرد مجاہد اور اقبال کا شاہین سورج کی طرح طلوع ہوا اور اندرونی و بیرونی دشمنوں کی صفیں چیرتا ہوا ملک کو ہر طرح کے چیلینجز سے بچا کر لے گیا۔ وہ قوم، وطن، افواج، دین اور خدائے ذوالجلال کے سامنے سرخرو ٹھہرا۔

    ملکوں کی جنگیں بھی ہوتی ہیں اور ان جنگوں میں فتح و شکست بھی معمول کا کام ہے لیکن پاکستان کا اندرونی سیاسی انتشار اپنی جگہ، اس پر معاشی مشکلات الگ سے اور پھر 22 اپریل سے لیکر نو مئی تک بھارتی بربریت کا سامنا، اللہ اللہ۔

    لیکن صدقے جائیے اس مرد آہن کے جو آیاتِ قرآنی پڑھتا، الخوارج جیسے فتنوں، ٹی ٹی پی جیسے ابلیسوں، بی ایل اے جیسے حیوانوں اور پی ٹی آئی کے ناعاقبت اندیشوں کو ٹھوکروں پہ رکھتا، زورِ بازو سے کچلتا آگے بڑھتا رہا اور پھر نَو اور دس مئی کی رات کو پاکستان کی مسلح افواج کے سالار کے روپ میں سامنے آیا۔ وہ سپہ سالار اپنی دفاعی قوت، حکمت عملی اور عزم صمیم کے بل بوتے پر گہری تاریک رات کو چمکتے دمکتے دن کی روشنی میں بدلتا ایسی تاریخ رقم کر گیا جو رہتی دنیا تک پاکستان کی عزت کو فضاؤں کے سینوں پر لکھی نظر آتی رہے گی۔

    میرے قابل فخر سپہ سالار، میرے عظیم فیلڈ مارشل، سلام ہے آپ کی جرأت، دلیری، آہنی عزم اور دفاعی قیادت کو، سلام ہے آپ کی حکمت عملی کو کہ آپ نے ایک رات میں دنیا کی عسکری تاریخ کا پانسہ پلٹ دیا۔ آج پوری دنیا آپ کی بدولت اسی پاکستان کے گن گا رہی ہے جسے کل تک ناکام ریاست گردانا جا رہا تھا۔

    جناب فیلڈ مارشل آپ نے ہمیں دنیا میں سراٹھا کر جینے کے قابل بنا دیا ہے۔ میں ایک پاکستانی کے طور پر ریاست پاکستان کا شکر گزار ہوں جس نے آپ کی خدمات کا کُھل کر اعتراف کیا اور آپ کو فیلڈ مارشل کے اعزاز سے نوازا۔ اب 9 اور دس مئی کی فتح تاریخ کے سینے پر مزید تابندہ ہو کر جگمگائے گی۔ اب جب جب جہاں بھی علامہ اقبال کی فکر اور نظریے کی تعلیم دی جائیگی وہاں وہاں اس کے مرد مومن اور شاہین کے طور پر آپ کی مثال دی جائیگی۔ آپ کی قیادت نے نہ صرف افواج پاکستان بلکہ پوری امت مسلمہ کا سر اونچا کیا ہے۔

    میری طرف سے ہدیہ اشعار قبول فرمائیے کہ تشکر اور تحسین کا بھی زریعہ شاعر سے بڑا نہیں ہوا کرتا۔

    تیری طاقت سے ہیں لرزاں سبھی سیہ رنگ نفوس
    تیری حکمت سے سر افراز ہے میری ناموس

    جس طرح توڑا ہے تو نے میرے دشمن کا غرور
    بھر گیا قوم کی رگ رگ میں تفاخر کا سرور

    سر اٹھا کر مجھے جینے کا چلن بخشا ہے
    تونے اب جا کے مجھے اصلی وطن بخشاء ہے

    دنیا والو! میری تاریخ یہاں سے لکھنا
    جس جگہ آج میں پہنچا ہوں وہاں سے لکھنا