Tuesday, 21 May 2024
    1.  Home/
    2. Umar Khan Jozvi/
    3. Battagram Mein 5 Din

    Battagram Mein 5 Din

    یہ توسناتھاکہ دومیزبانوں کامہمان اکثربھوکارہتاہے لیکن درجن سے زائدلیڈروں کے شہروضلع کی پسماندگی اورمسائل کے باعث یہ حالت ہوگی ایساکبھی سوچابھی نہ تھا۔ بٹگرام میراآبائی شہراورضلع ہے۔ میری آنکھیں یہیں کھلیں اورمیرابچپن کیا؟ زندگی کااکثرحصہ بھی تقریباًیہاں پر گزرا۔

    2005کے قیامت خیززلزلے میں جب ہماراگھرمٹی میں مٹی ہواتواس کے بعدہم پھرشہری بن گئے۔ سترہ اٹھارہ سال سے ہم گاؤں اوراس ضلع سے دورشہرمیں مقیم ہیں لیکن گاؤں اوراس ضلع کی محبت آج بھی دل میں لئے ہم شہرمیں جی رہے ہیں۔ شہرمیں رہنے کے باوجودپہلے زیادہ تروقت اور ٹائم ہمارا گاؤں میں گزرتا تھا لیکن اب گاؤں کاصرف چکرہی لگتا ہے۔ کیونکہ ذاتی مصروفیت اور مجبوریوں کی وجہ سے اب آسانی کے ساتھ ہمارے لئے شہرسے نکلنا ممکن نہیں رہا ہے۔

    گاؤں کا دیدار اب شادی بیاہ وجنازوں پر ہی ہوتا ہے۔ بچوں کی برکت سے پچھلے سال کی طرح اس سال بھی عیدپرہماراگاؤں کاچکرلگامگراس بارکے اس چکرنے توہمیں چکراکررکھ دیا۔ ملک کے باقی اضلاع اورعلاقوں میں روزبروزترقی کی نئی راہیں کھل رہی ہیں لیکن ہمارایہ آبائی ضلع اوریہاں کے علاقے روزبروزترقی سے دوراورپسماندگی ومسائل کے قریب ہوتے جارہے ہیں۔ سرسبز نظاروں اور خوبصورت آبشاروں میں گھرے اس ضلع کے اندربجلی لوڈشیڈنگ، موبائل کی آف سروس اور سڑکوں کی خستہ حالی کودیکھ کریوں لگتاہے کہ جیسے یہ بٹگرام نہیں کوئی مسائلستان ہو۔

    لیڈروں، فلاسفروں اور دانشوروں کی تو یہاں کوئی کمی نہیں، یہاں ہربندہ اپنی ذات اورچھ فٹ ڈھانچے میں لیڈربھی ہے، فلاسفربھی، وکیل بھی، جج بھی، ڈاکٹربھی، ٹیچربھی، صحافی بھی، عالم بھی اورعلامہ بھی۔ ایک پتھر بھی اٹھائیں تو نیچے دس دس لیڈر، فلاسفر اور دانشور ملیں گے لیکن اس کے باوجودیہاں کے حالات دیکھ کر رونا آتا ہے۔ شعور نام کی یہاں کوئی بلانہیں۔ لگتاہے یہاں کے لوگ کہیں شورکوہی شعوروالی بلاسمجھ رہے ہیں ورنہ ان لوگوں میں ذرہ بھی کوئی شعورہوتاتویہ اس طرح مسائل در مسائل میں زندگی کبھی نہ گزارتے۔

    شائدکہ یہاں کے لوگ بھی سیاست اورخباثت میں لگنے والے زندہ باداورمردہ بادکے نعروں کوشعورسمجھتے ہوں کیونکہ جہاں اجتماعی مفادکوذاتی مفادپرقربان کرکے میرالیڈروخان زندہ باداورتیرالیڈروخان مردہ بادکے نعروں کو شعور کا درجہ دیاجاتاہے وہاں پھرعوامی رابطہ سڑکوں پراسی طرح گھاس اگتے ہیں اوروہاں کے بجلی تاروں پرپھراسی طرح کپڑے سکھائے جاتے ہیں۔ پانچ دن ہم نے گاؤں میں گزارے ان پانچ دنوں میں ایک گھنٹہ بھی بجلی محترمہ سے ہماری ملاقات نہیں ہوئی ہوگی۔ چاندرات کوبھی بٹگرام کے اکثروبیشترعلاقوں میں تاریکیوں کاراج رہا۔

    نیٹ تودورموبائل سروس بھی نہ ہونے کے برابررہی۔ موبائل انٹرنیٹ کاتوپانچ دن نام ونشان بھی کہیں دکھائی نہ دیا۔ بھائیوں، دوستوں اورقارئین کے لئے جس عیدکوہم نے چاندرات اپ لوڈنگ پر لگایا تھا وہ شہر میں آ کراپ لوڈ ہونا چا رہا تھا جسے اس وجہ سے کہ لوگ اب عیدکی مبارکباددیکھتے ہی ہنسیں گے یامنہ بنائیں گے ہم نے کینسل کر دیا۔ لیڈروں کے زندہ باداورمردہ بادکے نعرے یہاں سب لگاتے ہیں۔ یہاں عمران خان کے یوتھیے بھی ہیں، پیپلزپارٹی کے جیالے بھی، نوازشریف کے پروانے بھی اورمولاناکے دیوانے بھی، یہاں گاؤں کیا؟

    گاؤں سے دورپہاڑوں اوربیابانوں میں جھونپڑیوں اوردرختوں پربھی آپ کوسیاسی ومذہبی جماعتوں کے جھنڈے لہراتے دکھائی دیں گے لیکن اس کے باوجودیہاں کے لوگوں کے حالات ایسے ہیں کہ جس پررونے، چیخنے اورچلانے کوجی چاہتاہے۔ یہاں صرف میرے گاؤں نہیں بلکہ اکثرسے بھی زیادہ علاقوں میں ایمرجنسی کے وقت گاؤں سے شہرکے لئے گاڑی نہیں ملتی اکثرعلاقوں کے لئے توشہرمیں بھی کوئی گاڑی نہیں ہوتی۔ اتنا انسان کراچی تک سفر میں ذلیل وپریشان نہیں ہوتا جتنا یہاں گاؤں سے شہریاشہرسے گاؤں تک کے سفر میں انسان کا کباڑہ ہو جاتا ہے۔

    بٹگرام کے وہ گاؤں اور علاقے جہاں چار پانچ سو لیکر گاڑیاں بک ہوکر جاتی تھیں اب وہاں تین اور چار ہزار سے کم پرکوئی ڈرائیوربکنگ پر جانے کے لئے تیار نہیں۔ ماناکہ اس ضلع میں بڑے بڑے خان، نواب، سرمایہ داراورزمیندارہیں مگرمعذرت کے ساتھ یہاں عوام کی اکثریت آج بھی ان غریبوں کی ہے جن کاگزارہ مشکل سے ہوتاہے۔ تعلیم وصحت کابھی یہاں کوئی خاص انتظام نہیں، اکثر علاقوں میں سرے سے سکول اورہسپتال نہیں جہاں پرہیں ان میں سہولیات ہی نہیں۔

    برسوں سے یہاں کی سیاست پانی کے کالے پائپ اورگلیوں کے گردگھوم رہی ہے اوریہ سلسلہ آج بھی جاری وساری ہے۔ عیدجیسے خوشی کے مواقع اور تہواروں پر اگر پانی، بجلی اوردیگرسہولیات نہ ہوں تولوگ احتجاج کرنے کے بجائے یاتولسی پی کرسوجاتے ہیں یاپھراپنے خان، نواب اور لیڈر کو عید، چودہ اگست اوریوم پاکستان کی مبارکباددینے اور سلام کرنے کے لئے پہنچ جاتے ہیں۔ عیدکے پانچ دن اکثرعلاقوں میں بجلی نہیں تھی لیکن اس کاگلہ شکوہ کسی نے نہیں کیاالبتہ اپنے اپنے لیڈرز اور خوانین کے سلام کے لئے بڑے گھروں، حجروں اور ڈیروں کاطواف سب نے کیا۔

    یہاں ٹاورلگے ہوئے ہیں لیکن موبائل سروس نہ ہونے کے برابر ہے اس کی بھی کسی کوکوئی پرواہ نہیں۔ یہاں درجن کے قریب لیڈربنے ہیں اوردرجن سے زیادہ کولیڈربننے کاشوق ہے مگرافسوس عوامی مسائل حل کرنے اوراس ضلع اوریہاں کے علاقوں کوترقی کی راہ پرگامزن کرنے کی نہ توکسی کوکوئی فکرہے اورنہ کوئی شوق۔ لوگوں کے علاقے اوراضلاع ترقی کرکے آگے بڑھ رہے ہیں اورہم زندہ بادومردہ بادکے نعرے لگاکرپیچھے کی طرف جارہے ہیں۔ جب تک لوگ ان نعروں سے نکل کراپنے مسائل کی طرف نہیں آئیں گے تب تک نہ صرف میرے آبائی ضلع بٹگرام بلکہ ملک کے کسی بھی کونے، حصے، ضلع اور گاؤں میں ترقی کی راہیں نہیں کھلیں گی۔

    اتفاق کے ساتھ برکت کاذکرہی اس لئے ہے کہ جہاں لوگ اجتماعی مفادات ومسائل کے بارے میں متحدہوتے ہیں وہاں پھر مسائل سالوں اورمہینوں نہیں دنوں میں حل ہو جاتے ہیں۔ میرے آبائی ضلع اوریہاں کے عوام کی حالت اس لئے نہیں بدل رہی کہ یہاں ہر شخص لیڈر بنا پھر رہا ہے۔ جہاں لیڈروں اور گیڈروں کی بہتات ہووہاں پھر ایسا ہی ہوتاہے۔