Tuesday, 21 May 2024
    1.  Home/
    2. Umar Khan Jozvi/
    3. Aik Jhatke Ki Maar

    Aik Jhatke Ki Maar

    ہم سب ایک۔۔ ہاں۔۔ صرف ایک جھٹکے کی مارہیں۔ ایک گھر، دکان اورپلازہ بنانے میں ہمارے سال نہیں برسوں لگ جاتے ہیں۔ ایک چھوٹاساکمرہ بنانے میں بھی دن اورہفتے کیا؟ کم سے کم کئی مہینے لگ جاتے ہیں۔ پھر گھر، دکان، مارکیٹ اورپلازوں کی تعمیرپرلاکھوں اورکروڑوں نہیں اربوں وکھربوں کاسرمایہ خرچ ہوتاہے۔

    ہم چالیس اور پچاس سال تک ادھرادھرسے حلال ہویاحرام جمع کرکے پھربرسوں کی اس جمع پونجی سے مکان، دکان، مارکیٹ اورکوئی پلازہ بناتے ہیں یاخریدتے ہیں لیکن برسوں کی جمع پونجی سے بننے یا خریدنے والے اس مکان، دکان، مارکیٹ اور پلازے کے دھڑام سے گرنے، سیلاب میں گرنے، طوفان سے اڑنے اور ملیامیٹ ہونے میں کتنا ٹائم لگتا ہے؟ سیکنڈ یا چند سیکنڈ۔۔ اکثراوقات زلزلے کے جس جھٹکے سے ہمارے مکان، دکان، مارکیٹ اور پلازے جھولے کھارہے ہوتے ہیں۔۔ ایک۔۔ صرف ایک منٹ کے لئے سوچیں۔

    ان جھٹکوں میں سے کسی ایک جھٹکے سے بھی ہمارے یہ مکان، دکانیں، مارکیٹ اوریہ پلازے اگرزمین بوس ہونے لگیں تو کیا؟ ہم اپنے ان مکانوں، دکانوں، مارکیٹس اور پلازوں کوزلزلے کے ان جھٹکوں سے بچاسکیں گے؟ وہ اچانک سیلاب کے جوریلے پہاڑوں اوربیابانوں کے پیٹ پھاڑکرنکلتے اورہماری طرف بڑھتے ہیں کیاہم میں سے کسی میں کبھی اتنی ہمت اورطاقت ہوتی ہے کہ ہم ان ریلوں کوروک سکیں؟ وہ جس طوفان میں ہرطرف شوں شوں اورجس میں مکانوں کے ساتھ انسانوں کابھی کوئی پتہ نہیں چلتاکیاطوفان کی ان لہروں سے ہم اپنے آپ کوکبھی بچاسکتے ہیں؟ نہیں ہرگزنہیں۔

    22کروڑمیں اکثرکے یہ گھر، یہ دکانیں، یہ مارکیٹس اوریہ پلازے 2005 کے قیامت خیززلزلے میں بھی اس مہربان رب نے تباہی اوربربادی سے بچائے اوراب بھی جب یہ اچانک سے جھٹکے لگنے لگتے ہیں یاآندھی وطوفان اور سیلاب کے کوئی ریلے بے قابوہوکر آتے ہیں توبھی وہی عظیم رب ان مکانوں، دکانوں اورپلازوں کو گرنے، بہنے اورملیامیٹ ہونے سے بچا لیتا ہے۔ رب کارحم اورکرم نہ ہوتاتوآج شائدکچھ بھی نہ ہوتالیکن یہ تواس رب کاکوئی خاص فضل اورکرم ہے کہ ایک جھٹکے کی مارمخلوق کئی جھٹکوں کے آنے اور جانے کے بعدآج بھی محفوظ ہے۔

    ویسے اندھیروں میں چلتے چلتے اورگناہوں میں ڈوبتے ڈوبتے اچانک یہ جو جھٹکے لگتے ہیں ایسا محسوس ہوتاہے کہ جیسے ہم کسی گہری نیندمیں خراٹے لے رہے ہوں اوردل وجان کے کوئی بہت قریب ہمارے جسم کو آہستہ آہستہ مزے مزے سے چاپی کرکے پھر ہلکا سا کوئی جھٹکا دے کر ہمیں خواب غفلت سے بیدار ہونے کاکہہ رہاہو۔ وہ جو فجر کی نماز کا وقت نکل رہا ہو یا سکول، کالجز، دفتر اور دکان کے لئے دیر ہو رہی ہو اور ماں پیارومحبت سے ہلا ہلا کر کہے کہ بیٹا، پتر جلدی کر اٹھ دیرہورہی ہے۔

    سوچتاہوں وقفے وقفے سے یہ جوجھٹکوں پرجھٹکے اورٹھوکریں ہمیں لگتی ہیں یہ کہیں آخرت کی تیاریوں میں دیرکے بارے میں تونہیں۔ وہ رحیم وکریم رب جواپنے ایک ایک بندے سے سترماؤں سے بھی زیادہ پیارکرتاہے وہ اپنے ان بندوں کوکیسے بھول سکتاہے؟ یہ توہماری بدقسمتی اوربدبختی ہے کہ ہم اپنے اس مہربان، رحیم وکریم رب کوبھول چکے ہیں جورب ہم سے بہت پیار کرتا ہے۔

    فرمایاگیاکہ اگرمیرابندہ میری طرف ایک قدم آتاہے تومیں دوقدم اس کی طرف آتاہوں، اگروہ میری طرف چل کرآتاہے تومیں اس کی طرف دوڑ کر آتا ہوں۔ غفلت کی چادرسرپراورجسم گناہوں میں ڈوبا ہوا ہو۔ دولت، طاقت اوردنیاکے نشے کی وجہ سے آنکھیں کھل نہ رہی ہوں تووہی خداکسی جھٹکے، ٹھوکر، آزمائش اور امتحان کے ذریعے اپنے بندے کوخواب غفلت سے بیدارکرتاہے۔

    اللہ پاک کے لئے ایک لمحے وسیکنڈمیں زمین وآسمان کو اوپر نیچے کرناکوئی مشکل نہیں۔ نہ تو زمین کوپاش پاش وریزہ ریزہ کرنے کے لئے کسی سیلاب کی ضرورت ہے اورنہ ہی آسمان کوگرانے کے لئے جھٹکوں پرجھٹکے دینے کی کوئی حاجت۔ سیلاب، زلزلوں کے جھٹکے، آزمائش اوریہ طرح طرح کے امتحان یہ توفقط ہمیں جگانے اورسدھارنے کے لئے ہے۔ آپ نے رات کی تاریکی اورسوچ کی تنہائی میں اندازہ کیا ہوگااس طرح کے ہرجھٹکے، ہرٹھوکر، ہرآزمائش اور ہر امتحان کے ساتھ "جاگ جاؤ" اور "سیدھے ہو جاؤ" کی سازودھن کے ساتھ ایک خاموش پیغام دل ودماغ کی دیواروں سے ٹکراتاہے۔

    خوش قسمت ہوتے ہیں وہ لوگ جواس طرح کے خاموش پیغام کو سمجھ کرنہ صرف خواب غفلت سے فوری بیدار ہو جاتے ہیں بلکہ سیدھے راستے پرچلنے کی ہدایت بھی پالیتے ہیں۔ ایسے ہی لوگ نہ صرف پھراس دنیامیں ایسے جھٹکوں، آزمائش اورامتحان سے محفوظ رہتے ہیں بلکہ دونوں جہانوں میں کامیاب بھی ٹھہرتے ہیں۔

    سیلاب، طوفان، زلزلہ، بیماری ولاچاری سمیت اس طرح کے کسی بھی آزمائش، امتحان اور جھٹکے سے ہمارا وہ رحیم وکریم رب ہم سب کواتنافقط اتنااشارہ دے رہاہے کہ آپ چاہے دنیاکے کوئی صدر ہوں، وزیراعظم، وزیر، مشیر، تاجر، ڈاکٹر، صنعتکار یا کوئی سرمایہ دار۔ تم سب ایک۔۔ ہاں۔۔ صرف ایک جھٹکے کی مار ہو۔ یہ جو تم زمین پر اکڑ اکڑ کر چلتے ہو۔۔ اپنے مال ومتاع پرسینہ چوڑا کرتے ہو۔۔ دولت وطاقت پرناچتے اوردوسروں کو کاٹتے ہو۔۔ تم توکہتے اورسوچتے ہوکہ اس زمین پرجوکچھ ہووہ تم ہی ہو لیکن رات کی کسی تنہائی میں اتنا "بس" صرف اتنا سوچ لینا کہ نیلے آسمان والے کی طرف سے ایک کوئی ایک جھٹکا بھی آیا تو پھر تم بچوگے اور نہ تمہارا یہ مال ومتاع، تکبر وغرور۔۔

    فرعون بھی گردن ٹیڑھی کرکے اس سوچ کے ساتھ اکڑاکڑکے چلتا تھا کہ مجھ سے کوئی بڑانہیں لیکن جب اللہ کی بے آواز لاٹھی پڑی تو پھر؟ اس کا حشر اور انجام سب نے دیکھا۔ اللہ اس طرح کے انجام سے ہرمسلمان کو بچائے۔ آمین۔

    مہلت دینے والاہمیں باربار مہلت دے رہاہے۔۔ اس سے پہلے کہ یہ مہلت ختم ہو اوراللہ پاک کی نافرمانی اورسرکشی کرنے پرہم اوروں کے لئے عبرت کانشان بن جائیں، ہمیں اپنی اداؤں اورخطاؤں پر غور کرنا چاہئے تاکہ ہم کسی ایک جھٹکے کی مارنہ بنیں۔