حکومت پاکستان نے صدر ٹرمپ کو نوبل پیس کے لیے نامزد کرکے بہترین فیصلہ کیا ہے۔ اس وقت دو سپر پاور پاکستان کے ساتھ کھڑی ہیں۔ ایک طرف چین تو دوسری طرف امریکہ ہے۔ دونوں سپر پاورز کی آپس میں نہیں بنتی لیکن پاکستان نے دونوں کے ساتھ بنا رکھی ہے یا حالات ایسے پیدا ہوگئے ہیں کہ دونوں سے بہت اچھی بن گئی ہے۔
پاکستان افورڈ نہیں کرسکتا کہ جب ابھی بھارت آپریشن سیندور جاری رکھنے کا اعلان کیے ہوئے ہے اور بعض پیش گوئیوں کے مطابق نومبر دسمبر میں پاک بھارت دوبارہ جنگ لڑ سکتے ہیں، اس وقت ہم امریکن حمایت سے محروم ہوں۔
چین کی حمایت اپنی جگہ اہمیت ہے لیکن دنیا میں امریکہ کی چلتی ہے۔ مان لیا کہ ہم امریکہ کو کرپٹو کرنسی اور منرلز کے کنٹریکٹ آفر کررہے ہیں۔ شکر کریں آپ کے پاس آفر کرنے کو کچھ ہے ورنہ جن کے پاس کچھ نہیں ہوتا ان کو ہم خود کتنی گھاس ڈالتے ہیں۔
یاد ہے یوکرائن کا زلیکنسی پانچ سو ارب ڈالرز منرلز کنڑیکٹ کے بدلے امریکہ سے سیکورٹی کی ضمانت مانگ رہا تھا تاکہ روس سے جان بچا سکیں۔
ہم خود انسان ہوں یا ممالک ایک دوسرے کی حیثیت کی مالی حیثیت کے مطابق ہی ڈیل کرتے ہیں۔ بھارت اپنے تکبر اور غرور کی وجہ سے تقریباََ آدھی دنیا کو اپنے خلاف کرچکا ہے خصوصا امریکن صدر ٹرمپ کو۔
اگر امریکہ کرپٹو کرنسی اور منرلز کنڑیکٹ لے کر پاکستان میں سرمایہ کاری کا خواہشمند ہے تو ہمیں ماتم کرنے کی بجائے خوش ہونا چاہیے کہ چین کو سی پیک درکار تھا اور امریکہ کو منرلز/کرپٹو۔ دو سپر پاورز کے معاشی مفادات ہمارے ملک میں ہیں۔
ہمارے پاس دینا کو شاید پہلی دفعہ کچھ دینے کو ہے ورنہ تو ہم ہمیشہ طالبان دکھا کر ہی امداد لینے کے عادی رہے ہیں لہذا جب ٹرمپ جیسا بزنس مین صدر ہمیں ٹریڈ کا راستہ دکھاتا ہے تو ہم گھوڑے کی طرح بدک جاتے ہیں۔ اگر امریکہ ہمیں قریب نہ آنے دے تو بھی ہم لٹے پٹے مظلوم عاشق کی طرح رو رو کر آسمان سر پر آٹھا لیتے ہیں کہ دیکھا بے وفا نکلا۔
اگر امریکہ ہمیں عزت سے بلا کر روٹی کھلا دے اور ٹریڈ کرنا چاہے تو بھی ہم بدک جاتے ہیں کہ اس میں یقیناََ کوئی چال ہے۔ آپ بالکل صیح سمجھے ہیں کہ یہ چال ہے اور دنیا ان چالوں سے ہی چلتی ہے جسے بزنس کہیں یا مفادات۔
وہی بات کہ شکر کریں امریکن کو پہلی دفعہ آپ سے فوجی نہیں بلکہ کاروباری فائدہ نظر آرہا ہے۔ لیکن کیا کریں ہمیں ڈالرز مفت کھانے کی عادت ہے، ٹریڈ کے زریعے ڈالرز کمانے کا نہ ہم نے کبھی سوچا ہے نہ ہمیں ہضم ہوتا ہے۔
شکر کریں آپ کے پاس اس دفعہ ٹریڈ کے لیے کچھ ہے جس کے امریکن خریدار ہیں۔ پاکستان کو صدر ٹرمپ کی حمایت کی بھارت کے ساتھ جاری اس خطرناک جنگی ماحول میں ضرورت ہے۔ امریکن کے ساتھ ساتھ دنیا بھی بڑے عرصے بعد آپ کو عزت دے رہی ہے تو اسے برقرار رکھیں۔ عزت کمانا مشکل نہیں، عزت کا برقرار رکھنا اصل امتحان ہوتا ہے۔
بھارت اپنے تکبر یا حماقت کی وجہ سے امریکہ سے دور ہوگیا ہے یا خود کو دور کر بیٹھا ہے حالانکہ اب تک کئی حوالوں سے امریکی مفادات بھارت کے ساتھ زیادہ رہے ہیں۔
اس وقتی دوری کا فائدہ پاکستان جتنا اٹھا سکتا ہے اسے اٹھانا چاہئے۔