Monday, 07 July 2025
    1.  Home
    2. Guest
    3. Dr. Muhammad Tayyab Khan Singhanvi
    4. Zaib o Zeenat Ka Tareekhi Jaiza Aur Iske Sharee Ahkam

    Zaib o Zeenat Ka Tareekhi Jaiza Aur Iske Sharee Ahkam

    نسوانی زیب و زینت انسان کی جمالیاتی حس اور ثقافتی پہچان کا اہم حصہ ہے جو تاریخ کے مختلف ادوار اور ثقافتوں میں مختلف طریقوں سے ترقی پذیر رہی ہے۔ قبل از اسلام مختلف تہذیبوں میں خواتین کی زیب و زینت کی مختلف صورتیں تھیں، جن میں زیورات، لباس اور دیگر زینت کی اشیاء شامل تھیں۔ اسلام نے اس موضوع پر مخصوص شرعی احکام فراہم کیے تاکہ خواتین اپنی خوبصورتی اور زینت کو اسلامی اصولوں کے مطابق اجاگر کر سکیں۔ اس مضمون میں ہم قبل از اسلام مختلف تہذیبوں میں نسوانی زیب و زینت کا تاریخی جائزہ لیں گے اور اسلام کے تحت زیب و زینت کے شرعی احکام کا تفصیلی تجزیہ کریں گے۔

    نسوانی زیب و زینت کی تاریخ ایک طویل اور متنوع سفر پر مشتمل ہے جو مختلف ثقافتوں، زمانوں اور جغرافیائی علاقوں میں مختلف طریقوں سے ترقی پذیر رہی ہے۔

    قدیم مصر، ایران اور رومی سلطنت میں خواتین نے زیورات، لباس اور دیگر زینت کی اشیاء کا استعمال کیا۔ قدیم مصری خواتین نے عمدہ زیورات، سونے اور چاندی کے بنے ہوئے کنگن، ہار اور کانٹے پہن رکھے تھے۔ انہوں نے مہندی اور کاسمیٹکس کا استعمال بھی کیا۔

    قدیم مصر میں نسوانی زیب و زینت کی اہمیت بہت زیادہ تھی۔ مصری خواتین نے زیورات جیسے کہ سونے اور چاندی کے کنگن، ہار اور بچھو کے نقشوں والے زیورات استعمال کیے۔ وہ اپنے جسم پر مختلف قسم کی کاسمیٹکس، مثلاً مہندی اور کحل، لگاتی تھیں۔ قدیم مصری خواتین کی خوبصورتی کو اجاگر کرنے کے لیے انہوں نے آنکھوں کے میک اپ، عطر اور ہاتھوں پر خوبصورت نقش و نگار کا استعمال کیا۔

    قدیم ایران کی تہذیب میں بھی نسوانی زیب و زینت پر خاص توجہ دی گئی۔ ایرانی خواتین نے خوبصورت لباس، زیورات اور مہنگے عطر استعمال کیے۔ انہوں نے اپنے جسم کو سجانے کے لیے سونے، چاندی اور جواہرات کے زیورات پہنے۔ لباس کی فیشن میں رنگین چادریں، کڑھائی والے کپڑے اور مختلف قسم کے کنگن شامل تھے۔

    رومی سلطنت میں نسوانی زیب و زینت کے حوالے سے بھی خاص اہمیت تھی۔ رومی خواتین نے پیچیدہ زیورات، رنگین لباس اور مختلف قسم کے عطر استعمال کیے۔ انہوں نے اپنے جسم کو سجانے کے لیے شالیں، سروں پر تاج اور دیگر زینت کی اشیاء استعمال کیں۔ رومی خواتین کے زیورات میں سونے، چاندی اور قیمتی پتھروں کا استعمال عام تھا۔

    اسلام سے قبل عرب معاشرت میں بھی خواتین زیب و زینت کے مختلف طریقے اپنا رہی تھیں۔ انہوں نے سونے اور چاندی کے زیورات، کنگن، ہار اور دیگر اشیاء استعمال کیں۔ عرب خواتین جسمانی خوبصورتی بڑھانے کے لیے خضاب (مہندی) کا استعمال کرتی تھیں اور مختلف قسم کی کاسمیٹکس بھی استعمال کرتی تھیں۔

    اسلامی دور میں زیب و زینت کی نئی راہیں کھل گئیں۔ نبی اکرم ﷺ اور صحابہ کرام نے زیب و زینت کے حوالے سے اسلامی تعلیمات پر عمل کیا، جو کہ شریعت کے مطابق تھیں۔ اسلامی دور میں خواتین نے خوبصورتی اور زینت کے اصولوں کو اسلامی تعلیمات کے مطابق ترتیب دیا۔ اسلام نے نسوانی زیب و زینت کے حوالے سے واضح اور جامع احکام فراہم کیے تاکہ خواتین اپنے جمال کو اسلامی اصولوں کے مطابق اجاگر کر سکیں۔

    اسلام میں خواتین کے لباس پر خاص توجہ دی گئی ہے۔ قرآن مجید میں فرمایا گیا: "اور مومن عورتوں سے کہو کہ وہ اپنی نظریں جھکائیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں اور اپنی زیب و زینت ظاہر نہ کریں، سواے اس کے جو خود ظاہر ہو جائے" (سورۃ النور: 31)۔

    یہ آیت واضح کرتی ہے کہ خواتین کو ایسے لباس پہننے کی ہدایت دی گئی ہے جو ان کی جسمانی خصوصیات کو چھپائے اور پردہ کی حفاظت کرے۔ اس کے علاوہ، نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: "جو عورت اپنے آپ کو دکھانے کے لیے باہر نکلے تو اس کا مثال ایسا ہے جیسے وہ زنا کی حالت میں ہو" (ابن ماجہ)۔

    اسلام میں زیورات کے استعمال پر کوئی سخت پابندی نہیں ہے، مگر ان کا استعمال اعتدال کے ساتھ ہونا چاہئے۔ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: "عورت کے لئے سونا اور چاندی کے زیورات پہننے میں کوئی حرج نہیں، مگر انہیں بکھرا ہوا نہ چھوڑے" (ابن ماجہ)۔

    یہ حدیث اس بات کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ خواتین زیورات پہن سکتی ہیں، مگر ان کا استعمال اسلامی اصولوں کے مطابق ہونا چاہئے۔

    اسلامی تعلیمات کے مطابق، خضاب (مہندی) اور کاسمیٹکس کا استعمال جائز ہے، بشرطیکہ وہ اسلامی حدود کے اندر ہو۔ حضرت عائشہؓ سے روایت ہے: "ہم عورتوں نے خضاب استعمال کیا اور اس کے لیے کوئی ممانعت نہیں تھی" (بخاری)۔

    اس حدیث سے ظاہر ہوتا ہے کہ خضاب کا استعمال اسلامی اصولوں کے مطابق جائز ہے۔

    خواتین کو خوشبو اور پھولوں کا استعمال کرنے کی اجازت دی گئی ہے، مگر ان کے استعمال کا طریقہ اسلامی اصولوں کے مطابق ہونا چاہئے۔ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: "جو عورت خوشبو لگا کر باہر نکلے اور لوگوں کے سامنے آئے تو اس کی مثال ایسی ہے جیسے وہ زنا کی حالت میں ہو" (ابن ماجہ)۔

    یہ حدیث اس بات کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ خوشبو کا استعمال اور اس کی شدت اسلامی اصولوں کے مطابق ہونی چاہئے۔

    مغربی دنیا میں انیسویں صدی اور بیسویں صدی میں زیب و زینت کے نئے رجحانات ابھرے۔ مغربی ثقافت میں خواتین نے فیشن، زیورات اور کاسمیٹکس کے مختلف نئے طریقے اپنائے، جو کہ اسلامی اور مشرقی ثقافتوں سے مختلف تھے نیز مغربی فیشن میں بعض ایسی چیزیں شامل ہوئیں جو اسلامی اصولوں کے خلاف ہیں، جیسے کہ بے پردگی، جسمانی خصوصیات کو نمایاں کرنا، یا ایسے لباس پہننا جو اسلامی پردہ کے اصولوں کے مطابق نہ ہو۔ اسلامی اصولوں کے مطابق، خواتین کو ایسے لباس اور فیشن کا انتخاب کرنا چاہئے جو شرعی حدود کے مطابق ہو اور اسلامی اقدار کی عکاسی کرتا ہو۔

    نسوانی زیب و زینت کا تاریخی جائزہ اور اسلامی شرعی احکام دونوں ہی اس بات کو واضح کرتے ہیں کہ خواتین کی خوبصورتی اور زینت کو اسلامی اصولوں کے مطابق ترتیب دینا ضروری ہے۔ قبل از اسلام مختلف تہذیبوں میں نسوانی زیب و زینت کے مختلف طریقے اور رجحانات تھے، جن میں زیورات، لباس اور کاسمیٹکس شامل تھے۔ اسلام نے ان مسائل پر واضح اور جامع احکام فراہم کیے ہیں تاکہ خواتین اپنی خوبصورتی اور زینت کو اسلامی اخلاقیات اور پردہ کے اصولوں کے مطابق اجاگر کر سکیں۔ اسلامی تعلیمات کی روشنی میں، خواتین کو زیب و زینت کے مختلف طریقوں کو اعتدال اور اسلامی اصولوں کے مطابق اختیار کرنا چاہئے تاکہ وہ اپنی جمالیاتی حس کے ساتھ ساتھ اپنی روحانیت اور اخلاقی حالت کو بھی برقرار رکھ سکیں۔