Wednesday, 04 June 2025
    1.  Home
    2. Guest
    3. Dr. Muhammad Tayyab Khan Singhanvi
    4. Bharat Ke Missile Hamle Aur Khitte Mein Barhti Kasheedgi

    Bharat Ke Missile Hamle Aur Khitte Mein Barhti Kasheedgi

    6 مئی 2025 کی شب بھارت نے پاکستان کے تین شہروں کوٹلی، مظفرآباد (آزاد کشمیر) اور احمد پور شرقیہ (بہاولپور، پنجاب) پر میزائل حملے کیے، جنہیں بھارتی وزارت دفاع نے "انسدادِ دہشت گردی کارروائی" قرار دیا۔ ان حملوں میں ایک معصوم بچہ شہید اور ایک مرد و خاتون شدید زخمی ہوئے۔ یہ حملہ "آپریشن سندور" کے تحت کیا گیا، جسے بھارت نے پاہلگام حملے کے بعد ایک "احتیاطی اقدام" کہا، تاہم پاکستان نے اسے جارحیت اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کے مطابق، بھارت نے شہری علاقوں کو نشانہ بنایا۔ سب سے افسوسناک حملہ احمد پور شرقیہ کی مسجد سبحان اللہ پر کیا گیا، جہاں نمازی عبادت میں مشغول تھے۔ میزائل حملے کے باعث مسجد کو شدید نقصان پہنچا اور معصوم شہری نشانہ بنے۔ کوٹلی اور مظفرآباد میں بھی شہری آبادی کو جزوی نقصان پہنچا ہے، جبکہ بجلی اور مواصلاتی نظام معطل ہوگیا۔

    پاکستان اور بھارت کے تعلقات طویل عرصے سے کشیدہ ہیں، لیکن پاہلگام حملہ، جس میں 26 بھارتی شہری ہلاک ہوئے، ایک نیا موڑ بن کر ابھرا۔ بھارت نے الزام پاکستان پر لگایا، جبکہ پاکستان نے اسے مسترد کرتے ہوئے اقوام متحدہ سے غیرجانبدار تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ یہ حملہ اسی کشیدگی کا نتیجہ معلوم ہوتا ہے، جو کہ بھارت کی جانب سے یکطرفہ عسکری کارروائی کی شکل میں ظاہر ہوا۔

    پاکستان نے بھارت کے دو رافیل جہاز مار گرائے ہیں، بھارت کا برگیڈ ہیڈ کواٹر تباہ کردا اور بھارتی چیک پوسٹ کو بھی برباد کردیا ہے، فوری طور پر اپنی فضائی حدود بند کر دی اور تمام ملکی و غیرملکی پروازیں معطل کر دی گئیں۔ ایوی ایشن حکام کے مطابق، ائیرسپیس 48 گھنٹوں کے لیے بند کر دی گئی ہے اور NOTAM جاری کر دیا گیا ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے اعلان کیا کہ پاکستان اس حملے کا منہ توڑ جواب دے گا اور وقت و مقام کا تعین خود کرے گا۔ پاکستانی فوجی یونٹس کو ہائی الرٹ پر رکھا گیا ہے، جبکہ سول ڈیفنس نظام بھی متحرک کر دیا گیا ہے۔

    پاکستانی وزارتِ خارجہ نے اقوام متحدہ، او آئی سی، چین، ترکی، سعودی عرب اور دیگر کلیدی عالمی قوتوں سے رابطے کیے ہیں۔ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے فریقین سے تحمل کی اپیل کی ہے، جبکہ چین اور ترکی نے پاکستان کے مؤقف کی حمایت کی ہے۔ او آئی سی نے اجلاس بلانے پر غور شروع کر دیا ہے۔

    امریکی نشریاتی ادارے CNN، برطانوی BBC اور جرمن DW نے بھارت کے حملے کو غیر روایتی اور خطرناک اقدام قرار دیا ہے، جس سے دو جوہری طاقتوں کے درمیان براہ راست تصادم کا خطرہ پیدا ہوگیا ہے۔ ماہرین کے مطابق، جنوبی ایشیا میں ایسی کارروائیاں ایک محدود جنگ کو بڑے پیمانے پر تباہی کی شکل دے سکتی ہیں۔

    ملک کے اندر سیاسی قیادت، فوج اور عوام میں مکمل ہم آہنگی ضروری ہے۔ وزیر اعظم پاکستان نے تمام سیاسی جماعتوں کے سربراہان کو قومی سلامتی کے اجلاس میں مدعو کیا ہے۔ قوم کو اعتماد میں لینا اور میڈیا کے ذریعے صحیح معلومات فراہم کرنا ناگزیر ہو چکا ہے تاکہ افواہوں کا سدباب ہو اور دشمن کی پروپیگنڈہ مہم ناکام ہو۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت کی یہ کارروائی نہ صرف بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے بلکہ ایک خطرناک رجحان کو جنم دے رہی ہے۔ اگر اس کا فوری اور مؤثر جواب نہ دیا گیا تو بھارت مزید کارروائیوں کا مرتکب ہو سکتا ہے۔ تاہم، پاکستان کو اپنی دفاعی صلاحیت، عالمی ساکھ اور انسانی جانوں کا خیال رکھتے ہوئے حکمت عملی بنانی ہوگی۔

    بھارت کا میزائل حملہ نہ صرف پاکستان کی سالمیت پر حملہ ہے بلکہ جنوبی ایشیا کے امن کو بھی شدید خطرے میں ڈال چکا ہے۔ پاکستان نے دانائی کا مظاہرہ کرتے ہوئے فوری جوابی حملے سے گریز کیا لیکن واضح کیا ہے کہ جواب ضرور دیا جائے گا۔ وقت آ گیا ہے کہ دنیا اس صورتحال کو سنجیدگی سے لے اور بھارت کو غیر ذمہ دارانہ اقدامات سے باز رکھے۔

    1۔ سفارتی محاذ کو مضبوط بنانا: اقوام متحدہ میں بھارت کے خلاف شکایت درج کرائی جائے اور عالمی سطح پر سفارتی مہم تیز کی جائے۔

    2۔ عسکری چوکس رہنا: تمام فوجی تنصیبات، ایئر بیسز اور دفاعی نظام کو ہائی الرٹ رکھا جائے۔

    3۔ میڈیا مینجمنٹ: ملکی اور بین الاقوامی میڈیا میں پاکستان کا مؤقف مستند انداز میں اجاگر کیا جائے۔

    4۔ قومی اتحاد: عوام، میڈیا اور سیاسی قیادت کو ایک بیانیے پر متحد کیا جائے تاکہ بھارت کو کوئی داخلی کمزوری نہ ملے۔

    5۔ قانونی محاذ: عالمی عدالت انصاف میں بھارت کے خلاف انسانی حقوق اور اقوام متحدہ چارٹر کی خلاف ورزی پر مقدمہ دائر کیا جائے۔

    یہ وقت ہوش و حکمت کے ساتھ جوابی حکمتِ عملی اختیار کرنے کا ہے تاکہ دشمن کو پیغام جائے کہ پاکستان امن کا داعی ضرور ہے، مگر دفاع سے غافل ہرگز نہیں۔