Monday, 16 June 2025
    1.  Home
    2. Nai Baat
    3. Khalid Mahmood Faisal
    4. Janoobi Asia Ka Netanyahu

    Janoobi Asia Ka Netanyahu

    10 مئی 2025 ہماری تاریخ کا وہ خوش قسمت ترین دن ہے، جس کا آغاز صبح نماز فجر کے ساتھ اس گھن گرج سے ہوا، جو فضاء میں ان طیاروں کی تھی، جو انڈیا میں فوجی تنصیبات کو نشانہ بنا کر بحفاظت ائیر بیس کی جانب لوٹ رہے تھے، پائلٹس نے اپنی موت کے پروانہ پر جب دستخط کئے تو چہروں پر مایوسی، ملال، خوف کے کوئی آثار نہ تھے، مسکراتے چہروں او ر تیز تر قدموں کے ساتھ جہاز کے کاک پٹ میں سواری کے لئے بے تاب تھے، انڈیا کے ساتھ جنگ پر بری فوج کے جوان بھی بھنگڑا ڈال رہے تھے، دوسری جانب سوشل میڈیا پر بھارتی فوجیوں کی وڈیوز وائرل تھی جوجنگ کی اس گھڑی میں آنسو بہا رہے تھے۔

    پہلگام میں سیاحوں کی ہلاکت کے تناظر میں بلا تحقیق پاکستان پر الزام عائد کرتے ہوئے، جنگ کا آغاز حسب روایت بھارت نے کیا، اسکی آڑ میں مساجد، مدارس اور نہتے شہریوں پر حملہ کیا، سول آبادی کو نشانہ بنایا، جب مذکورہ مقام پر حملہ ہوا تو بھارتی وزیر اعظم سعودی عرب کے دورہ پر تھے، اسے مختصر کرتے ہوئے وطن لوٹ آئے، واقعہ کی تحقیقات کی بجائے وہ بہار میں الیکشن مہم پر نکل کھڑے ہوئے، اپنی باڈی لینگویج سے تاثر یہ دیا جیسے ریاست میں کچھ ہوا ہی نہیں، حالانکہ ملک بھر سے آئے سیاح موت کے گھاٹ اترے تھے، کہا جاتا ہے کہ ماضی میں بھی جب امریکی صدر نے انڈیا کا دورہ کیا، اسی طرح کی ایک" واردات" میں سکھوں کا قتل عام ہوا، ورثا آج تلک انصاف کے منتظر ہیں۔

    روایت ہے کہ جب بھی ریاست کا الیکشن آتا ہے، اس انداز کا منصوبہ مرتب کیا جاتا اور وادی کشمیر میں بھرپور سکیورٹی کے باوجود عام شہریوں کو موت کی نیند سلا کر اس نوع کی دہشت گردی کاالزام پاکستان پر دھرا اور یہی بھونڈا طریقہ اپنایا جاتا ہے، اس بار مودی نے دیدہ دانستہ الزامات کے ساتھ چند یک طرفہ اقدامات اٹھائے، پاکستانی سفارتی عملے کا اپنے ملک سے انخلا، ویزوں پر پابندی اور سندھ طاس معاہدہ کا خاتمہ قابل ذکر ہیں۔

    مودی پر اُمید تھے کہ مقبوضہ وادی میں سیاحوں کی ہلاکت کی بدولت عالمی برادری انکے شانہ بشانہ کھڑی ہوگی، مگر اس تنہائی پر سخت مایوسی ہوئی، رات کی تاریکی میں پاکستان کے مختلف مقامات پر شہری آبادی پر حملہ اور اسکی وجہ سے شہادتوں نے سارا منظر ہی بدل ڈالا، اس حملہ کی پاداش میں مودی پاکستان کو تنہا کرنے کی سازش کر رہا تھا مگرخود تماشا بن گیا، جہاں سلامتی کونسل میں اس کے خلاف قرارداد پیش ہوئی وہاں ہر ریاست اس واقعہ کو مودی کی اداکاری سمجھتی رہی۔

    انڈین میڈیا جیسے "گودی میڈیا" کہا جاتا ہے نے ایسی ہیجانی کیفیت پیدا کی، جھوٹا پراپیگنڈہ سے یہ تاثر دیا کہ پاکستان نے گھٹنے ٹیک دیئے ہیں، باوجود اس کے پاک فضائیہ نے اس کے پانچ سے زائد جہاز اسکی سرزمین پر ہی گرا دیئے جس میں رافیل بھی شامل تھا، پلوامہ حملہ کی ڈرامہ بازی اور اس کے نتیجہ میں پاکستان پر انڈین فضائی حملہ میں جب انکا جیٹ طیارہ پاک فضائیہ نے مار گرایا تو انہیں یہ قلق تھا کہ کاش! رافیل ہوتا تو یہ شرمندگی نہ اٹھانا پڑتی، رافیل کی خرید سے انڈین فضائیہ اس خوش فہمی میں تھی کہ انہیں جنوبی ایشیا میں سبقت مل گئی ہے، مگر یہ خواہش خواب بن رہ گئی، انڈین میڈیا کی افواہ سازی نے ہماری سپاہ کو مجبور کیا کہ وہ اپنا موقف دے، ہماری سپاہ کے ذمہ داران نے کہا پاکستان جب حملہ کرے گا تو دنیا دیکھے گی۔ پھر ایسا ہی ہوا، بھاری بھر جانی اور مالی نقصان اٹھانے کے بعد "چائے والے" کی عقل ٹھکانے آگئی، جس کا ایجنڈہ تھا کہ وہ پاکستان کو اشتعال دلا کر ایٹمی کارروائی پر مجبور کرے، عالمی سطح پر تنہا کرے، دہشت گردی کے حوالہ سے پاکستان کی ساکھ کو تباہ کرے، دوسرے روز کے حملوں کے بعد مودی منت سماجت پر اتر آیا، اسکی اولین خواہش تھی کہ کسی طرح سیز فائر ہو، امریکہ کی کاوش پر اسکی آرزو پوری کردی گئی۔

    ہرچند اسلام آباد نے پہلگام واقعہ کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کروانے کی پیش کش کی، اسکا جواب دینے کی بجائے دہلی نے حملہ کرنے کا راستہ اپنایا، تاریخ شاہد ہے کہ پاکستان کو بدنام کرنے کے لئے جب اس کے پاس دکھانے کو کوئی ثبوت نہیں ہوتاتو الزامات کا سہارا لیتا ہے باوجود اس کے دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا ہمارا ملک ہے۔ انڈین ایجنسی "را" کی دہشت گردی کا اعتراف اس کے سابقہ چیف اجیت دوول اپنی کتاب میں کر چکے ہیں، مگر انڈین وزیر اعظم جہاں بھی جاتے ہیں، مشترکہ اعلامیہ میں یہ بات لازمی شامل کرتے ہیں کہ بارڈر ٹیررازم برداشت نہیں حالانکہ بلوچستان میں اسکی دہشت گردی کے ثبوت پاکستان عالمی برادری کو دکھاچکا، اسی الزام میں اسکا ایک جاسوس پاکستان کی حراست میں بھی ہے۔

    جنوبی ایشیا کی یہ جنگ جدید ترین اور مختصر تھی، بہت سے ممالک سیٹلائٹ کی نظر سے دیکھ کر یہ کہنے پر مجبور ہوئے ہیں، کہ پاکستان فضائیہ" آسمانوں کی بادشاہ "ہے، اسکی مسلح افواج دنیا کی بہترین سپاہ ہے، حالیہ ہزیمت پر مودی کو اپنے ملک میں شدید تنقید کا سامنا ہے، عبرت ناک شکست کے باوجود بھارتی وزیر اعظم کا اب بھی دھمکی آمیز لہجہ میں قوم سے مخاطب تھا، اس کا " ڈی این اے" اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو سے ملتا ہے فلسطینیوں کی طرح، اس نے بھی کشمیریوں پر عرصہ حیات تنگ کیا ہے، گجرات میں مسلم دشمنی، خواتین کے ساتھ اجتماعی ریپ، اقلیتوں کے ساتھ ناانصافی، مذہبی مقامات پر قتل و غارت، ذاتی و سیاسی مفادات کے لئے سیاحتی مقام پر عام شہریوں کا قتل عام یہ وہ "خونی صفات "ہیں جو بھارتی وزیر اعظم کی پہچان بن گئی ہے۔

    جس طرح نیتن یاہو فلسطین میں تمام اخلاقی، قانونی، عالمی قوانین کو بالائے طاق رکھ کر ظلمت مسلط کر رہا ہے، مودی بھی اس راہ پر گامزن ہے، یہ کہنابے جا نہ ہوگا کہ مودی جنوبی ایشیا کا " نیتن یاہو ہے، اسرائیل تو ایک ناجائز ریاست ہے مگر انڈیا تو اپنی آئینی شناخت رکھتا ہے، اس کا سیکولر چہرہ اب ہندواتوا پالیسی سے داغدار ہو چکا۔

    مسئلہ کشمیر حقیقت ہے اس سے آنکھیں نہیں چرائی جاسکتیں، یہی معاملہ سندھ طاس کاہے، امن پسندی وقت کی ضرورت ہے، اہل دانش کو آگے آنا ہوگا، ہندوستانی عوام ہی انتخابا ت کے ذریعہ مذہبی جنونیت کا راستہ روک کر واضح پیغام دے سکتی ہے کہ مودی جیسے جنونی کی جنوبی ایشیا کی سیاست میں اب کوئی جگہ نہیں، دونوں ایٹمی ریاستوں کے عوام بارود کے ڈھیر پر ہیں، اس لئے مودی جیسے فرد کا راستہ روکنا اسکو منصب سے ہٹاناحالات کا تقاضا ہے۔