Thursday, 28 March 2024
  1.  Home/
  2. Javed Chaudhry/
  3. Reham Khan Ki Kitab

Reham Khan Ki Kitab

ریحام کے والد نیئر رمضان ڈاکٹر تھے، یہ 1960ء کی دہائی میں لیبیا چلے گئے، ریحام خان 1973ء میں لیبیا میں پیدا ہوئی، ابتدائی تعلیم لیبیا میں حاصل کی اور یہ بعد ازاں پشاور آ گئی، جناح کالج فار وومن پشاور سے بی اے کیا اور 1993ء میں اس کی شادی کزن ڈاکٹر اعجاز رحمن سے ہو گئی، یہ اس وقت 19 سال کی تھی، یہ برطانیہ شفٹ ہو گئی، شادی 2005ء تک چلی، ڈاکٹر اعجاز رحمن سے تین بچے پیدا ہوئے، ریحام خان نے میڈیا اینڈ براڈ کاسٹ جرنلزم کا ڈپلومہ کیا اور یہ طلاق کے بعد صحافت میں آ گئی۔

2006ء میں لیگل ٹی وی پر پروگرام شروع کیا، یہ وہاں سے سن شائن ریڈیو میں آئی اور 2008ء میں اس نے بی بی سی جوائن کر لیا، یہ اس وقت تک مکمل طور پر پالش ہو چکی تھی، یہ شاندار انگریزی بولتی تھی، یہ کپڑے پہننے، میک اپ، پرفیوم اور چال ڈھال کی ایکسپرٹ بھی تھی، برطانیہ میں اس کا مستقبل بہت برائٹ تھا لیکن پھر اس نے اچانک اپنا سامان پیک کیا اور یہ پاکستان آ گئی، یہ پاکستان کیوں آئی؟

اس کی وجہ اس نے 2016ء میں مبین رشید کو بتائی، مبین رشید اس کا پروگرام پروڈیوسر اور اس کی آدھی کتاب کا مصنف ہے،مبین رشید نے ریحام خان کی کتاب کے ابتدائی 272 صفحات لکھے ہیں، ریحام نے مبین کو بتایا "میں باقاعدہ پلاننگ کے ساتھ پاکستان گئی تھی، عمران خان میرا ٹارگٹ تھا " جب کہ میرے ایک اور ذریعے نے دعویٰ کیا "پاکستان میں میاں شہباز شریف اور عمران خان یہ دونوں ریحام خان کے ٹارگٹ تھے" ریحام بنیادی طور پر اوور ایمبیشس خاتون ہے، یہ نمبر ون کی لسٹ میں آنا چاہتی تھی، اس نے 2007ء میں لندن میں شاہ رخ خان کے ساتھ چند سیکنڈ کا اشتہار بھی کیا تھا۔

اس کو ان چند سیکنڈ کے لیے بہت محنت کرنا پڑی تھی، یہ بہرحال پاکستان آ گئی اور یہاں اس نے نیوز ون ٹی وی میں پروگرام شروع کر دیا، یہ نیوز ون سے آج ٹی وی پہنچی، شروع میں سات بجے کا ٹائم سلاٹ ملا، پھر آٹھ بجے کا ٹائم سلاٹ خالی ہوا تو یہ پرائم ٹائم میں آ گئی، یہ ہر صورت عمران خان کا انٹرویو کرنا چاہتی تھی، یہ مسئلہ نعیم الحق نے حل کیا، ریحام انٹرویو کے لیے عمران خان کے سامنے بیٹھی تو یہ اس سے متاثر ہوئے بغیر نہ رہ سکے، انٹرویو ختم ہوا، کیمرے بند ہوئے تو خان صاحب نے اس سے کہا "بڑی دیر کر دی مہرباں آتے آتے" یہ وہ فقرہ تھا جس سے ریحام خان اور عمران خان کے درمیان ربط شروع ہوا اور یہ ربط آنے والے دنوں میں شادی تک پہنچ گیا۔

میں کہانی آگے بڑھانے سے قبل آپ کو یہ بتاتا چلوں ریحام خان میں مشہور نفسیاتی بیماری بائی پولر کی تمام علامتیں موجود ہیں، یہ جب اچھی ہوتی ہے تو یہ دنیا کو حیران کر دیتی ہے اور یہ جب پلٹا کھاتی ہے تو یہ دوسرے کو کچا کھا جاتی ہے، یہ شادی تک ایک ایسی حیران کن خاتون ثابت ہوئی جس کے لیے عمران خان جیسے بزرگ کنوارے دعائیں کرتے رہتے ہیں لیکن یہ شادی کے بعد دوسرے قطب تک پہنچ گئی،یہ ناقابل برداشت ہو گئی۔

عمران خان کی شادی کا اعلان 6 جنوری 2015ء کو ہوا لیکن ریحام خان کا دعویٰ ہے ہماری شادی دو ماہ قبل اکتوبر 2014ء کے آخر میں ہوئی تھی، یہ دعویٰ کرتی ہے ہماری تین شادیاں ہوئی تھیں تاہم یہ تیسری شادی کی وضاحت نہیں کرتی، یہ شادی اپریل 2015ء تک ٹھیک چلتی رہی لیکن پھر دونوں کے درمیان جھگڑے ہونے لگے، جھگڑوں کا آغاز کتوں سے ہوا، عمران خان بھی کتے پالتے ہیں اور ریحام خان بھی لندن سے اپنا کتا لے کر آئی تھی، یہ دونوں کتے ایک دوسرے کے دشمن ثابت ہوئے چنانچہ دونوں میں اختلافات شروع ہو گئے، ریحام خان بہت جلد اپنا کتا بنی گالہ سے شفٹ کرنے پر مجبور ہو گئی۔

عمران خان کو اس کی تین عادتیںبھی بری لگتی تھیں، یہ خان کا موبائل فون چیک کرتی تھی، خان کو یہ اچھا نہیں لگتا تھا، خان صاحب ایک دن نماز پڑھ رہے تھے، سلام پھیرا تو دیکھا ریحام خان ان کا موبائل کھول کر بیٹھی ہے، خان صاحب غصے میں آپے سے باہر ہو جاتے ہیں چنانچہ اس دن دونوں کے درمیان خوفناک لڑائی ہوئی، یہ موقع اس کے بعد بار بار آتا رہا، عمران خان نے کئی بار اپنا موبائل دیوار پر مار کر توڑ دیا، ریحام خان کے بچے بھی بنی گالہ میں رہتے تھے، خان صاحب ان بچوں کے ساتھ بھی خوش نہیں تھے، خان کی بہنیں، جمائما خان اور دونوں بیٹے بھی اس شادی پر ناراض تھے۔

خان پر یہ بھی دباؤ تھا، دوسرا ریحام خان سیاست میں بلاوجہ دخل دے رہی تھی، یہ پارٹی کی میٹنگوں میں بیٹھ جاتی تھی، یہ خان کے ٹویٹر اکاؤنٹ پر ٹویٹس کر دیتی تھی، یہ پارٹی کی خواتین کو مشکوک نظروں سے دیکھتی تھی، یہ انھیں بے عزت کر کے نکال بھی دیتی تھی، اسے جلسوں سے خطاب کا شوق بھی تھا، یہ زبردستی جلسہ گاہوں میں پہنچ جاتی تھی،یہ وہاں تقریر بھی کر دیتی تھی اور یہ این اے 120 کے انتخابی جلسے میں بھی پہنچ گئی۔

عمران خان کو یہ اچھا نہیں لگتا تھا لیکن یہ رکنے کے لیے تیار نہیں تھی، یہ گھر نہیں بیٹھ سکتی تھی چنانچہ دونوں کے درمیان تصادم خوفناک ہوتا چلا گیا اور تیسری وجہ ریحام نے پارٹی کے لوگوں کو براہ راست حکم دینا شروع کر دیا تھا مثلاً فیس بک اور ٹویٹر پر فالورز بہت کم تھے، ریحام خان نے عثمان ڈار کو کہا، عثمان ڈار نے سیالکوٹ میں پارٹی کا سوشل میڈیا یونٹ بنا رکھا ہے، عثمان ڈار نے اسے ایک ملین فالورز خرید دیے، یہ ان دنوں فلم بھی بنا رہی تھی۔

شنید تھا ریحام نے فیصل واڈا سے فلم کے لیے رقم لی ، یہ پارٹی کے لیے عہدیداروں کی میٹنگ بھی بلا لیتی تھی، یہ کے پی کے میں دورے بھی شروع کر دیتی تھی اور یہ وزیراعلیٰ اور وزراء کو احکامات بھی جاری کر دیتی تھی، عمران خان کے لیے یہ بھی قابل قبول نہیں تھا چنانچہ دونوں کے درمیان لڑائیاں شروع ہوئیں اور یہ بڑھتی چلی گئیں، لڑائیوں کا کلائمیکس ستمبر 2015ء میں ہوا، ریحام خان نہانے کے لیے باتھ روم میں تھی،یہ باہر آئی تو عمران خان جہانگیر ترین کے ساتھ مشورہ کر رہا تھا" میں کیا کروں، میری اس سے جان چھڑاؤ" ریحام خان کے بقول" میں آدھ گھنٹہ چھپ کر دونوں کی گفتگو سنتی رہی، میری برداشت جواب دے گئی تو میں باہر آ ئی اور پھٹ پڑی" یہ لڑائی خوفناک تھی۔

عمران خان نے اس لڑائی کے بعد اسے طلاق دینے کا فیصلہ کر لیا لیکن پھر لوگ درمیان میں پڑے، انھوں نے خان کو سمجھایا، آپ اسے صرف گھر تک محدود کردیں، طلاق نہ دیں،یہ طلاق آپ کے امیج کے لیے بہتر نہیں ہو گی،ان لوگوں نے نتھیا گلی میں دونوں کی ملاقات بھی کروائی ، معاملات سیٹل ہو گئے لیکن یہ بندوبست زیادہ دنوں تک نہ چل سکا یہاں تک کہ عارف نظامی نے 23 ستمبر2015ء کو اپنے پروگرام میں دونوں کے درمیان طلاق کا دعویٰ کر دیا، ریحام کا خیال ہے یہ خبر جہانگیر ترین نے عارف نظامی کو دی تھی۔

ریحام خان 28 اکتوبر 2015ء کو لندن میں مبین رشید کی میڈیا کانفرنس میں مدعو تھی لیکن 28 اکتوبر کی رات اس کی عمران خان کے ساتھ خوفناک جنگ ہوئی، ریحام نے گھر کی بے شمار چیزیں توڑ دیں، یہ بنی گالہ سے نکلی، رات راولپنڈی کے ایک ہوٹل میں گزاری اور 29 اکتوبر کی صبح برمنگھم کی فلائیٹ لے لی، یہ جاتے ہوئے عمران خان کا بلیک بیری بھی ساتھ لے گئی ، یہ سہ پہر تین بجے برمنگھم پہنچی اور اترتے ہی عمران خان کے دوست ذلفی بخاری کو فون کیا۔

ذلفی بخاری بعد ازاں عمران خان اور ریحام کے درمیان رابطہ بنا، خان نے ریحام کی جیولری بھی ذلفی بخاری کے ذریعے لندن بھجوائی تھی جب کہ بنی گالہ سے ریحام کا سامان اس کا بھانجا یوسف خان لے کر گیا، عمران خان نے 29 اکتوبر کو نعیم الحق کے ذریعے طلاق کی خبر نشر کرا دی، خان کا خیال تھا ریحام لندن میں "نیا شوشا" چھوڑ دے گی چنانچہ طلاق کی خبراس کے شوشے سے پہلے سامنے آجانی چاہیے۔

ریحام نے ذلفی بخاری کے ذریعے وعدہ کیا "میں خاموش رہوں گی" لیکن پھر اس نے 15 نومبر 2015ء کو سنڈے ٹائم کو انٹرویو دے کر یہ وعدہ توڑ دیا جس پر ذلفی بخاری نے اسے پیغام دیا "آپ اگر میری سگی بہن ہوتی تو میں تمہیں گولی مار دیتا" ریحام بار بار "مجھے دھمکیاں مل رہی ہیں" کا دعویٰ اس پیغام کی بنیاد پر کر رہی ہے۔

ریحام خان کی کتاب تیار ہے، یہ انگریزی اور اردو دونوں زبانوں میں آئے گی، کیا اس نے اس کتاب میں عمران خان کے بلیک بیری کے پیغامات، تصویریں، فوٹیج اور ای میلز بھی شامل کی ہیں، یہ ایک بڑا سوال ہے، اس سوال کا جواب کتاب ہی دے سکتی ہے،اگر بلیک بیری کا مواد کتاب میں شامل ہے تو پھر عمران خان کی ساکھ کو ٹھیک ٹھاک نقصان پہنچے گا اور ریحام نے اگر یہ مواد اپنی اگلی کتاب کے لیے سنبھال لیا ہے تو پھر عمران خان سے زیادہ عون چوہدری، نعیم الحق، مراد سعید اور جہانگیر ترین اس کتاب کا وکٹم بنیں گے۔

یہ جہانگیر ترین کے بارے میں خوفناک انکشافات کرے گی، میاں نواز شریف کو جنرل اسد درانی کی کتاب کے بعد ریحام خان کی کتاب کا ٹھیک ٹھاک سیاسی فائدہ ہو گا تاہم یہ حقیقت ہے یہ کتاب نواز شریف اور شہباز شریف نے نہیں لکھوائی،یہ ریحام خان کا اپنااینی شیٹو ہے، کتاب اور لانچنگ کے اخراجات بھارت کا ایک برطانوی بزنس مین سنجے کیتھوریا (Sanjay Kathuria)برداشت کر رہا ہے۔

یہ تلاش کے نام سے برطانیہ میں ہوٹلوں کی چین چلاتا ہے، یہ شادی سے پہلے بھی ریحام کا دوست تھا اور یہ آج بھی اس کا بیسٹ فرینڈ ہے، یہ اس کتاب میں خصوصی دلچسپی لے رہا ہے چنانچہ یہ کتاب پاکستان سے زیادہ بھارت میں لانچ ہو گی، کیوں؟ وجہ صاف ظاہر ہے عورت جب زخمی ہوتی ہے تو پھر یہ ہر اس جگہ وار کرتی ہے جہاں سے دوسرے کو زیادہ سے زیادہ تکلیف ہو سکتی ہے، یہ کتاب ایک زخمی عورت کے انکشافات ہیں، مجھے محسوس ہوتا ہے یہ زخمی عورت کسی کو نہیں بخشے گی۔

About Javed Chaudhry

Javed Chaudhry

Javed Chaudhry is a newspaper columnist in Pakistan. His series of columns have been published in six volumes in Urdu language. His most notable column ZERO POINT has great influence upon people of Pakistan especially Youth and Muslims of Pakistan. He writes for the Urdu newspaper Daily Express four time a week, covering topics ranging from social issues to politics.