اقرا لیاقت اُن پاکستانی خواتین میں سے ہیں جنہوں نے یہ ثابت کیا کہ اگر ارادہ مضبوط ہو تو راستے خود روشن ہو جاتے ہیں۔ ریاضی میں ماسٹرز کرنے والی یہ خاموش مزاج مگر پُراعتماد لڑکی آج بین الاقوامی سطح پر آن لائن ایجوکیشن، فری لانسنگ، تحریر اور مضمون نگاری کے میدان میں نمایاں مقام رکھتی ہے۔ جہانگیر ورلڈ ٹائمز کی مستقل لکھاری اور تین سی ایس ایس کتب کی مصنفہ، اقرا لیاقت کی کہانی محض ایک شخص کی کامیابی نہیں بلکہ بہت سی نوجوان لڑکیوں کے لیے امید کی علامت ہے۔
اقرا بتاتی ہیں کہ بچپن سے ہی ریاضی ان کے لیے ایک دلچسپ معمہ تھا۔ جب کلاس کے بچے فارمولوں سے گھبراتے تھے، وہ انہی سوالوں کو حل کرنے میں خوشی محسوس کرتی تھیں۔ یہی شوق آگے چل کر ماسٹرز تک پہنچا، جہاں انہوں نے اس مضمون کی پیچیدگیوں کو مزید گہرائی سے سمجھا اور پھر اسے آسان بنا کر دوسروں تک پہنچانے کا عزم بھی کیا۔
سکول کے زمانے میں وہ اکثر اپنی ہم جماعتوں کی "غیر رسمی ٹیچر" بن جاتی تھیں۔ انہیں یہ اندازہ نہ تھا کہ یہی شوق، یہی معمولی سی عادت، آنے والے برسوں میں ان کی شناخت بن جائے گی۔ تعلیم مکمل کرنے کے بعد جب عملی میدان میں قدم رکھا تو روایتی ملازمتیں مشکل دکھائی دیں۔ لیکن مشکلات نے ہمت کم نہیں کی بلکہ ایک نیا راستہ کھولا۔
اقرا نے آن لائن تدریس کا رُخ اس وقت کیا جب ملازمت کے مواقع کم تھے مگر خواب بڑے تھے۔ فری لانسنگ کے ذریعے جب انہیں دنیا بھر کے طلبہ سے رابطہ ملا تو ان کی مہارت نے انہیں جلد پہچان دلائی۔ ابتدا میں زبان، اعتماد اور توقعات کو سمجھنے میں دشواریاں ضرور آئیں لیکن مستقل مزاجی نے سب کچھ آسان کردیا۔
وہ کہتی ہیں: "غیر ملکی طلبہ کے ساتھ کام کرتے ہوئے میں نے جتنا سیکھا، میں شاید کسی کلاس روم میں کبھی نہ سیکھ پاتی"۔
اقرا کے مطابق ایک فری لانسر کی اصل پہچان وقت کی پابندی اور اعلیٰ معیار ہے۔ وہ ہر کام چاہے چھوٹا ہو یا بڑا مکمل سنجیدگی سے انجام دیتی ہیں۔ شاید یہی وجہ ہے کہ آج ان کی خدمات دنیا کے مختلف حصوں میں اعتماد کے ساتھ لی جاتی ہیں۔
اقرا کا ماننا ہے کہ جدید دور کا طالب علم عملی، بصری اور مکالماتی سیکھنے کو زیادہ ترجیح دیتا ہے۔ وہ اپنی کلاسز میں صرف پڑھاتی نہیں بلکہ طلبہ کی دلچسپی کے مطابق طریقے اپناتی ہیں۔ ان کے مطابق ایک اچھا آن لائن استاد وہ ہے جو علم کے ساتھ ساتھ تحمل، وضاحت اور مضبوط ابلاغ کی صلاحیت بھی رکھتا ہو۔
سی ایس ایس امتحان میں ریاضی اور شماریات کی پیچیدگی نے انہیں اس طرف متوجہ کیا کہ ایسے امیدواروں کے لیے سادہ اور واضح کتابیں نہیں ملتیں۔ یہی احساس تین معیاری کتابوں کی صورت میں ڈھل گیا، جو آج طلبہ میں مقبول ہیں۔ وہ دو مزید کتابوں پر بھی کام کر رہی ہیں ایسی تحریریں جو ریاضی کو ایک خشک مضمون کے بجائے ایک قابلِ فہم تجربہ بناتی ہیں۔
جہانگیر ورلڈ ٹائمز میں لکھتے ہوئے وہ تعلیم، خواتین کے حقوق اور نوجوانوں کی ترقی جیسے موضوعات پر قلم اٹھاتی ہیں۔ ان کا اسلوب معلوماتی بھی ہے اور فکر انگیز بھی وہ چاہتی ہیں کہ ان کا لکھا قاری کے ذہن میں کوئی نیا سوال، کوئی نیا خیال ضرور پیدا کرے۔
اقرا کا پیغام مختصر مگر نہایت طاقتور ہے: "ڈرو مت۔ پہلا قدم جرات سے اٹھاؤ۔ آگے کے قدم خود مضبوط ہوتے چلے جائیں گے"۔
وہ کہتی ہیں کہ ہر لڑکی اپنی قابلیت کے مطابق دنیا بدلنے کی طاقت رکھتی ہے، بس اسے اپنی آواز دبانی نہیں چاہیے۔
اقرا مستقبل میں آن لائن لرننگ کو جدید ٹیکنالوجی کے ساتھ مزید بہتر بنانے کا ارادہ رکھتی ہیں۔ وہ چاہتی ہیں کہ پاکستان کے نوجوان عالمی معیارات کے مطابق تعلیم حاصل کریں۔ اس کے ساتھ ساتھ وہ مزید ایسی کتابیں بھی لکھنا چاہتی ہیں جو ریاضی کو دلچسپ، قابلِ فہم اور قابلِ استعمال علم بنا دیں۔