Wednesday, 30 July 2025
    1.  Home
    2. Blog
    3. Arif Anis Malik
    4. Ironclad Brothers

    Ironclad Brothers

    میں پچھلے پورے ہفتے سے مالٹا میں تھا جہاں پر ایک گلوبل فنڈ کے ساتھ تین چار دن کی کانفرنس تھی اور پروفیشنل وجوہات کی بنیاد پر سوشل میڈیا سے دور تھا۔

    جب انڈین میزائل پاکستان پر برسے اور رات کو دونوں ملکوں کی فضائیہ نے چومکھی لڑی، اگلے روز میری ملاقات فنڈ سے متعلق کچھ بڑے گلوبل انوسٹرز سے تھی اور ان میں جے پی بھی تھا۔ پورا نام نہیں لکھ رہا، لیکن ایف پی سے بھی کچھ ڈھونڈنا چاہے تو مل جائے گا۔ بس یہ سمجھ لیں کہ ایف پی کا شمار 100 طاقتور ترین چینیوں میں ہوتا ہے، صدر شی کے قریبی ساتھیوں میں سے ہے اور پچھلے 20 برس میں چینی ٹیک آف میں اس کا نمایاں کردار رہا ہے۔ میرے علاوہ تمام شرکاء یورپین اور افریکن تھے۔ ایف پی کے تعارف میں بتایا گیا کہ ڈیپ سیک سمیت چین کے سب سے بڑے آرٹیفشل انٹیلیجنس کے کاروبار میں اس کے بڑے حصے ہیں۔

    تعارف ہوا، میٹنگ شروع ہوئی اور ڈیڑھ گھنٹے چلتی رہی، چائے کا وقفہ ہوا تو 70 کے عشرے میں موجود مگر توانائی سے بھرپور ایف پی نے ترنت پوچھا "پاکستان یا انڈیا"۔ میں نے مسکرا کر جواب دیا، پاکستان۔ وہ فوراً اپنی کرسی سے اٹھا اور دوسروں کو حیران کرتے ہوا میں ہائی فائیو کیا اور میرے ہاتھ پر ہاتھ مارا۔

    "پاکستان، چائنا - آئرن کلیڈ برادز آہنی بھائی۔ تم لوگوں کی وجہ سے دنیا نے اپنے دروازے چین پر کھولے"۔ میں ایک دم ہکا بکا رہ گیا جب کہ دوسرے شرکاء دلچسپی سے ہمیں دیکھ رہے تھے۔ چینی بزنس لیڈرز ملتے رہتے ہیں مگر زیادہ تر تیس، چالیس کے عشرے میں اور شدید کاروباری۔ شاید ایف پی اس نسل سے تھا جسے معلوم تھا کہ پاکستان نے چائنا کے لیے کیا، کیا ہے۔

    ایف پی میرے کاندھے پر ہاتھ رکھے مجھے تھوڑا سا سائیڈ پر لے گیا اور قدرے آہستگی سے بولا، "معلوم ہے، رات کیا ہوا "۔

    میں نے خواہ مخواہ ہاں میں سر ہلایا، گوکہ بہت اندر سے رافیل کی خبر اور اکیسویں صدی میں لڑاکا جہازوں کے اکٹھ کا کچھ کچھ فلمی ٹائپ معلوم ہوا تھا تاہم بہت کچھ ابھی بھی مستور تھا۔ مگر میرے ذہن تھا، میں اس سے زیادہ ہی جانتا ہوں گا۔

    ایف پی نے میرے کاندھے پر جوشیلے انداز میں ہاتھ مارا "رافیل کا پتہ چلا ناں؟ میں چینی ایئرو سپیس کے موسٹ ایڈوانس پروگرام سے منسلک ہوں اور میرے علم میں ہے کہ رات کیا ہوا تھا"۔ پھر اس نے کچھ آگے جھکتے ہوئے سرگوشی کی، "اگر انڈیا پاکستان کی لڑائی کچھ آگے بڑھتی ہے تو یہ ذہن میں رکھنا، دنیا پہلی مرتبہ کچھ ایسا دیکھے گی جو بہت سوں کو اگلے بیس، پچیس سال میں نظر آئے گا اور جو نظر آئے گا وہ دنیا میں طاقت کے توازن کی ایسی تیسی کر دے گا"۔ پھر وہ سرد بزنس والے لہجے میں بولا، "ہم پاکستان انڈیا جنگ میں شوکیس کرنے لگے ہیں کہ مستقبل کی جنگیں کیسے لڑی جائیں گی، یہ جنگ دس دن بھی کھینچ گئی تو روز نئے تماشے دکھنے کو ملیں گے۔ جسٹ انجوائے دا گیم"۔ اس نے میرا کندھا تھپتھپایا اور میرے کنفیوزڈ تاثرات دیکھ کر اس کے چہرے پر مسکراہٹ تیر گئی۔

    مالٹا سے واپسی ہوئی اور پھر رفتہ رفتہ موجودہ لڑائی کے اسرار کھلتے چلے گئے۔ ایف پی سے ہلکا پھلکا سلام پیام اور لمبی گپ شپ چلتی رہی۔

    آج رات اس کا پیغام آیا۔ "اٹ از اوور۔ ہوپ یو انجوائیڈ دا شو"۔

    میں بے کچھ جواب دیا اور اس کا پیغام جگمگایا "جسٹ اے ٹریلر۔ مگر پورے مغربی ملکوں میں تہلکہ مچا ہوا ہے، شو کیس ہوگیا ہے، سمجھو ایک ٹریلین کا بزنس ٹریلر ہے، مگر ابھی بہت کچھ باقی ہے"۔

    پھر کچھ دیر بعد اس کی جانب سے ٹیکسٹ آیا۔

    "آئرن کلیڈ برادرز۔ جسٹ انجوائے یور سلیپ اینڈ نیور بادر اباؤٹ انڈیا اگین"۔