Saturday, 12 July 2025
    1.  Home
    2. Guest
    3. Arif Anis Malik
    4. Iran Israel Jang, Phase 2

    Iran Israel Jang, Phase 2

    آج رات وہی ہوا جس کا اندازہ لگایا جا چکا تھا۔ امن کے نام نہاد پیامبر امریکی صدر ٹرمپ نے اپنے بیانات سے یو ٹرن لیتے ہوئے اور امریکی آئین کی کانگریس سے منظوری کو بالائے طاق رکھتے ہوئے، تین مرکزی ایرانی نیوکلیئر تنصیبات پر حملے کی اجازت دے دی اور پھر ٹروتھ سوشل پر اصفہان، فردو اور نطنز پر حملے کا کریڈٹ بھی لے لیا۔ بی ٹو سٹیلتھ بمبار طیارے کچھ دن پہلے علاقے میں پہنچ چکے تھے اور جہاں اسرائیل نے اپنے ہاتھ کھڑے کر دیے تھے، وہاں امریکہ نے 30 ہزار پاؤنڈ وزنی بنکر بسٹر بم پھینک کر اپنے تئیں جنگ کا رخ موڑ دیا ہے۔ ٹرمپ کا امریکہ بھی اپنے لے پالک کی فیس سیونگ کے لیے جنگ کے میدان میں اتر آیا ہے۔

    امریکہ کی طرف سے جن تین مراکز پر حملہ کیا گیا وہ ایران کے جوہری پروگرام کے بنیادی ستون تھے۔ فردو اور نطنز وہ مراکز ہیں جہاں ایران 60 فیصد تک یورینیم افزودہ کر رہا تھا، جبکہ اصفہان میں یورینیم کو افزودہ شکل میں تبدیل کیا جاتا تھا۔ 2022 کی انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی رپورٹ کے مطابق 90 فیصد افزودہ یورینیم اصفہان ہی میں ذخیرہ کیا گیا تھا۔ ایران میں کل چھ جوہری مراکز ہیں اور امریکہ نے جن تین پر حملہ کیا وہ سب سے اہم شمار ہوتے ہیں۔

    دارالحکومت تہران سے تقریباً 60 میل (96 کلومیٹر) جنوب میں واقع، فردو میں یورینیم کی افزودگی کی جگہ قم شہر کے قریب ایک پہاڑی علاقے میں واقع ہے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ یہ زیر زمین سہولت دو اہم سرنگوں پر مشتمل ہے جن میں یورینیم کی افزودگی کے لیے استعمال ہونے والے سینٹری فیوجز کے ساتھ ساتھ چھوٹی سرنگوں کا ایک نیٹ ورک بھی ہے۔

    بَنکر بَسٹر بَمبز (Bunker Buster Bombs)، جنہیں ہم "زمین میں گہرا گھسنے والے بم" بھی کہہ سکتے ہیں، یہ عام بموں کی طرح نہیں ہوتے۔ ان کا مقصد کسی سطح کو تباہ کرنا نہیں، بلکہ سخت ترین مٹی، چٹانوں اور کنکریٹ کی کئی تہوں کو پھاڑ کر زیر زمین موجود اہداف تک پہنچنا ہے۔

    بناوٹ اور مواد: یہ بم انتہائی مضبوط اور گھنے مواد سے بنے ہوتے ہیں، تاکہ زمین میں گھستے وقت خود تباہ نہ ہوں۔ ان کا بیرونی ڈھانچہ سخت اسٹیل یا ٹائٹینیم الائے کا ہوتا ہے۔

    شکل اور ڈیزائن: ان کی شکل عام طور پر لمبی اور نوکیلی ہوتی ہے، جیسے ایک تیز تیر۔ یہ ڈیزائن انہیں ہوا میں کم سے کم مزاحمت کے ساتھ تیزی سے نیچے گرنے اور زمین میں گہرائی تک داخل ہونے میں مدد دیتا ہے۔

    گائیڈنس سسٹم: یہ بم GPS یا لیزر گائیڈنس سسٹم سے لیس ہوتے ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ انہیں انتہائی درستگی کے ساتھ اپنے ہدف پر گرایا جاتا ہے۔ ذرا سی بھی چوک ہدف تک پہنچنے میں ناکامی کا سبب بن سکتی ہے۔

    بم کو ایک اونچے جہاز سے گرا کر اسے انتہائی تیز رفتار (super-sonic speed) پر پہنچایا جاتا ہے۔ گھسائی، (Penetration): جب یہ بم زمین یا کنکریٹ سے ٹکراتا ہے، تو اس کی رفتار اور مضبوط بناوٹ اسے زمین کی گہرائی میں دھکیل دیتی ہے۔ یہ ٹھوس رکاوٹوں کو توڑتے ہوئے نیچے جاتا ہے۔

    تاخیر سے دھماکہ (Delayed Detonation): یہ اس بم کی سب سے اہم خصوصیت ہے۔ اس میں ایک "دیر سے پھٹنے والا فیوز" (Delayed Fuse) ہوتا ہے۔ جب بم ہدف کے بالکل اوپر یا اس کے اندر مطلوبہ گہرائی تک پہنچ جاتا ہے، تب فیوز فعال ہوتا ہے اور دھماکہ ہوتا ہے۔

    دھماکے کا اثر: یہ دھماکہ ایک شدید شاک ویو پیدا کرتا ہے جو نہ صرف ہدف کو براہ راست تباہ کرتا ہے، بلکہ زیر زمین ڈھانچے کو بھی ہلا کر رکھ دیتا ہے اور ایک گہرا زلزلہ برپا ہو جاتا ہے۔

    کیا فردو تنصیبات تباہ ہو چکی ہیں؟

    ماہرین کے مطابق، فورڈو جیسی تنصیبات کو ناکارہ بنانے کے لیے امریکہ کو ایسے کئی بموں کا استعمال کرنا پڑے گا اور وہ بھی ہدف کے بہت قریب گرائے جائیں، جو ایک پیچیدہ اور خطرناک آپریشن ہے۔ 90 میٹر کی چٹان کو توڑنا کوئی بچوں کا کھیل نہیں۔ ابھی اگلے کچھ گھنٹوں میں اندازہ ہوگا کہ فردو میں کچھ بچ پایا ہے، یا نہیں۔ جب کہ ایران کا دعویٰ ہے کہ ایٹمی تنصیبات پہلے ہی ان جگہوں سے ہٹائی جا چکی ہیں۔

    دیکھا جائے تو ایک طرف یہ لعنتی امریکی اقدام پورے مشرق وسطیٰ کو جنگ کی تیز آگ میں دھکیل سکتا ہے، تو دوسری طرف ایران اسرائیل جنگ کے خاتمے کا باعث بھی بن سکتا ہے۔ میرے خیال میں امریکی بدمعاشی اور اسرائیل کو فیس سیونگ دینے کے بعد رجیم چینج آپریشن اپنی موت آپ مرجائے گا۔ اسرائیل ایرانی ایٹمی پروگرام کی تباہی کو اپنی فتخ ڈکلییئر کردے گا، جب کہ آیت اللہ اسٹیبلشمنٹ بھی رجیم چینج سے بچنے کو اپنی فتح مبین قرار دے گا اور اگلے 72 گھنٹوں میں امن کا معاہدہ طے پا سکتا ہے۔ اگر ایران نے امریکی انٹرسٹس پر حملے شروع کر دیے تو پھر ہم تیسری عالمی جنگ کے دہانے پر کھڑے ہوں گے۔ گوکہ اس امر کے امکانات اب پہلے سے کم ہیں۔