Tuesday, 14 May 2024
  1.  Home/
  2. Arif Anis Malik/
  3. Hathi Kaise Khana Hai

Hathi Kaise Khana Hai

%1 روزانہ والی پوسٹ ہر بہت بھرپور رسپانس آیا، مگر ساتھ کئی لوگوں نے سوال اٹھایا کہ کرنے والا کام بہت بڑا ہاتھی دکھائی دیتا ہے، تعلیم ہے، کیرئیر ہے، خاندان ہے، صحت ہے، کبھی عشق اور کبھی روزگار کے غم ہیں، سفر ہزار میل کا دکھتا ہے۔ اب یہ ہاتھی کیسے کھائیں؟ ہزار میل کا پینڈا کیسے پورا ہوگا؟

جواب وہی پہلے والا ہے۔ ٪1 روزانہ۔ ہاتھی کیسے کھائیں گے؟ نوالہ بہ نوالہ۔ ہزار میل کا سفر کیسے طے ہوگا؟ پہلا قدم اٹھانے سے اور پھر چلتے جانے سے۔ چھوٹے چھوٹے نوالے، چھوٹے چھوٹے قدم! بس رکے بغیر، چلتے جاؤ۔

ہم میں سے اکثر دو طرح کی زندگیاں جیتے ہیں۔ ایک تو وہ جو ہم جی رہے ہوتے ہیں، اور ایک وہ جو ہم جینے کے حقدار ہوتے ہیں، مگر جی نہیں پاتے۔

شاید آپ کو معلوم ہے کہ آپ واقعی کیا بننا اور کیا کرنا چاہتے ہیں۔ وہ زندگی اور وہ مستقبل جو آپ اپنے آپ کو اور محبت کرنے والوں کو اور اس دنیا کو دینا چاہتے ہیں، وہ خیر کے کام جو کرنے کے ہیں، مگر ان کی نوبت ہی نہیں آپاتی۔ زندگی، چھوٹے چھوٹے کاموں میں خرچ ہوجاتی ہے۔ یہ جو چھوٹے چھوٹے سے کام تھے، مجھے کھا گئے! !

ہر روز آپ کچھ کام ادھورے چھوڑ دیتے ہیں۔ اپنے اندر بے شمار خامیاں نظر آتی ہیں۔ اپنے کام پر خود ہی بڑا سا کانٹا لگا کر اچھا لگتا ہے۔ اپنے آپ کو چھوٹا کرکے، منی سائز کرکے، لگتا ہے مسائل حل ہوگئے ہیں۔ ہر روز پوری توانائی کے ساتھ نہ جینے کے لئے بے شمار بہانے بھی جمع ہوجاتے ہیں۔ یوں آپ جینے کو کل تک ملتوی کیے جاتے ہیں۔

اصل میں"بھونپو" آپ کو روکتا ہے۔ یہ بھونپو ہمارے سر کے پیچھے سے آنے والی بہت نحیف مگر بہت جادوگر آواز ہے۔ جو ہمیں بتاتی ہے کہ رفتار آہستہ کرو، قد چھوٹا کرو، محتاط رہو، گزارہ کرلو۔۔ لوگ دیکھ رہے ہیں۔

بھونپو بتاتا ہے کہ تم سے نہیں ہوگا۔ لوگ ادھر دیکھ بھی رہے ہیں اور ہنس بھی رہے ہیں۔ اپنی عزت اپنے ہاتھ میں ہے۔

بھونپو ہر مسئلے کا ایک ہی حل بتاتا ہے۔ کھاؤ اور لیٹ جاؤ۔ ہم کھاتے ہیں اور لیٹ جاتے ہیں اور پھلتے، پھولتے جاتے ہیں۔ نتیجتاً ہم کھا کر اور لیٹ کر آنکھیں بند کرکے اپنے آپ کو محفوظ تصور کرتے ہیں۔ بھونپو کا ایک ہی کام ہے کہ آپ کو دنیا جہان کے مسائل سے محفوط رکھے، لیکن جہاز لنگر انداز ہونے کے لیے تھوڑا بنتے ہیں۔ آپ اس لیے دنیا میں تھوڑی آئے ہیں کہ جس پیکنگ میں ادھر داخل ہوئے ہیں، اسی میں آگے پارسل ہوجائیں؟ کوئی ٹوٹ پھوٹ، کوئی بناؤ سنگھار، کوئی تماشہ وماشہ تو لگنا چاہیے۔

خیر یہ تقریریں تو آپ نے بہت سن رکھی ہیں۔ حل کیا ہے؟ چھوٹے چھوٹے قدم اٹھائیں، اور گرنے کے لیے تیار رہیں۔ ایک چیز پکڑیں اور اس پر قابو پا لیں، مہارت حاصل کرلیں۔ قدم آج اٹھائیں، کل کس نے دیکھا ہے۔ اپنی زندگی کے سب سے بڑے آئیڈیے، پراجیکٹ، پلان اور خواب کو بیس، پچاس یا سو قدموں میں قیمہ بنا لیں۔ وہ آپ کو بتایا تھا نہ کہ ہاتھی کیسے کھاتے ہیں؟ بس ایک نوالہ روزانہ۔۔ مگر کھانا روز یے۔ صبح، دوپہر، شام! !

اپنے خوابوں کو دماغ پر نہیں، دیواروں ہر لکھیں، کاغذ پر اتاریں، پھر ہر روز اس فہرست میں سے ایک چیز کم از کم کر ڈالیں۔ چھوٹے چھوٹے قدم، چھوٹی چھوٹی جیتیں، بس سب سے بڑے مقصد تک پہنچنے کے لئے ننھا سا قدم روز اٹھا لیں۔ حضرت یوسف کو خریدنا ہے تو سوت بننا شروع کر دیں۔ کتاب لکھنی ہے تو 100 لفظ روزانہ لکھنا شروع کر دیں، میں نے ایسے ہی پہلی کتاب لکھی تھی۔ میراتھون بھاگنی ہے تو ہر روز پانچ منٹ کی سپرنٹ لگا ماریں۔ سی ایس ایس کرنا ہے، ایک اخبار روزانہ ختم کریں یا دس کالم روز پڑھ لیں۔

مگر گاؤزبانی نسخہ ایک ہی ہے - - - - روزانہ! ! ودآوٹ اے بریک۔

یاد رکھیں آپ کو چیلنج نہیں مارتا، چیلنج کا سائز مارتا ہے، بس قیمہ بنا دیں اور چیلنج غائب۔ سائنس یہ بتاتی ہے کہ کوئی بھی بڑا سے بڑا کام جسے آپ 20 منٹ روزانہ کر سکیں اور 500 دن کرتے جائیں، اس کے ہونے کا امکان ٪90 ہو جاتا ہے، چاہے پورا زمانہ مقابلے پر آجائے۔ میرے ساتھ شرط لگالیں۔ پہلا دن آج سے شروع ہے۔

کرنا کیا ہے؟ کس سوچ میں ہو؟ کدھر جارہے ہو، کدھر کا خیال ہے؟

پھر لے آئیں، اپنا ہاتھی۔ ادھر اس کا قیمہ بناتے ہیں اور پھر کچھ لقمے روزانہ۔ سائز سے مت ڈریں، بس دانت تیز رکھیں۔

باقی رہا، کانوں میں سرگوشیاں کرنے والا بھونپو، تو اس کے منہ میں"گنڈیری" دے دو۔ پھر بھی نہیں مانتا تو "گنا" حاضر ہے۔