کسی جنرل اور کرنل سے سیاسی اختلاف کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ بندہ ریاست کوہی بھول جائے۔ ریاست توماں جیسی ہوتی ہے اوربھلاماں کوبھی کوئی بھول سکتاہے؟ ماں پرتودنیاکی ہرشئے قربان ہے۔ غیرت منداورحلالی بیٹے جس طرح ماں کی عزت وناموس کے لئے کسی قربانی سے دریغ نہیں کرتے اسی طرح وہ پھر ریاست کی بقاء وسلامتی کے لئے بھی کسی قربانی سے ایک قدم پیچھے ہٹنے کے لئے تیارنہیں ہوتے۔
ایک بات جسے دماغ میں بٹھانا بہت ضروری ہے وہ یہ کہ فوج کسی ایک جنرل، کرنل یاکسی شخصیت کانام نہیں بلکہ یہ ایک ایسے ادارے کانام ہے جس ادارے کے سرپراس ملک کی بقاء وسلامتی قائم اورکروڑوں عوام کوتحفظ حاصل ہے۔ یہ ادارہ اوراس کے بہادرجوان اگرگھنٹہ نہیں چندمنٹوں کے لئے بھی نہ رہیں توبھارت اور اسرائیل جیسے اسلام دشمن کلمہ طیبہ کے نام پربننے والے اس ملک کوترنوالہ سمجھ کراس کاوہ حال کر دیں جوحال اسلام اور مسلمانوں کے دشمنوں نے شام، لیبیا، عراق، لبنان، افغانستان اور فلسطین کا کیا۔
پاک فوج پرآوارہ کتوں کی طرح بھونکنے والوں کو اپنے گریبان میں جھانک کرایک منٹ کے لئے سوچناچاہئیے کہ یہ ملک اگردشمن سے ابھی تک بچا ہواہے توکلمہ طیبہ کی برکت کے ساتھ اس کی اہم وجہ اسی پاک فوج کے وہ نوجوان ہیں جوآج بھی جان ہتھیلی پررکھ کردشمن کے خلاف اگلے مورچوں پرکھڑے ہوکرملک وقوم کی حفاظت کے لئے پہرہ دے رہے ہیں۔
حکومت، اقتداراورکرسی کے لئے من پسند جنرلوں کوباپ داداکادرجہ دینے والوں کے ساتھ اگران کے ان من پسنداورپیارے جنرلوں نے سیاسی میدان میں کچھ اچھایابراکیاتواس میں بارڈرپرکھڑے ہو کر ملک وقوم کی حفاظت کے لئے جان نچھاورکرنے والے ان بہادرجوانوں کا کیا قصور اور کیا گناہ؟ اقتداراورکرسی کے لئے رات کی تاریکیوں میں جنرلوں کے پائوں پکڑنے والوں کو تو ان جنرلوں کی اچھائیاں اوربرائیاں نظرآتی ہیں لیکن انہیں اگلے محاذپرملک وقوم کی حفاظت کے لئے سینہ تان کر کھڑے ہونے والے وہ ہزاروں نہیں لاکھوں بہادرنوجوان دکھائی نہیں دے رہے جوماں باپ، بیوی بچوں اور گھر بار کو چھوڑ کر گھنے جنگلوں، بلند پہاڑوں، خونی وادیوں اور خوفناک صحرائوں میں آج بھی دشمن کامقابلہ کر رہے ہیں۔
پاک فوج کے خلاف سوشل میڈیا پر زہر اگل کر اپنی اصلیت اور نسلیت ظاہرکرکے بھونکنے والے یہ بھول رہے ہیں کہ وہ جس ملک میں آزادی کی سانسیں لے رہے ہیں اس کے پیچھے اسی پاک فوج کے درجنوں وسینکڑوں نہیں بلکہ ان ہزاروں بہادر جوانوں کی قربانیاں ہیں جو دشمن کے خلاف لڑتے ہوئے اگلے محاذ اور مورچوں پر اس ملک وقوم کے لئے شہید ہوئے۔ شہادت کا لفظ لکھنا اور کہنا بہت آسان ہے مگرموت کوگلے لگاناکوئی آسان کام نہیں۔
وطن کی بقائ، سلامتی اورعوام کے تحفظ کے لئے قربان ہونے والے جوان بیٹوں کی جدائی کادکھ، درداورغم کوئی ان کے بوڑھے والدین اور بیوی بچوں سے پوچھیں۔ پاک فوج کے خلاف گھٹیامہم چلانے والوں نے کیاکبھی سوچاہے کہ جوان بیٹے اورشوہرکی خون میں لت پت نعش جب گھرپہنچتی ہے تب بوڑھے والدین اوربیوی بچوں پر کیا گزر رہی ہوتی ہے۔ وہ جوان جس کی تعلیم وتربیت کے لئے ماں باپ خون اور پسینہ بہا کر انہیں کسی مقام تک پہنچاتے ہیں۔ ایسے جوانوں کی جب عین جوانی میں جنازے اٹھتے ہیں توپھرصرف والدین اوررشتہ دارہی نہیں بلکہ ان کی جدائی پر ایک دنیاروتی اورتڑپتی ہے۔ کسی جنرل اورکرنل سے سیاسی اختلاف میں باؤلے ہوکرپاک فوج کے خلاف بھونکنے والے کیاملک وقوم پرقربان ہونے والے پاک فوج کے ان ہزاروں شہداء کوبھول گئے ہیں جن کی یادمیں ان کے بوڑھے ماں باپ کی آنکھیں آج بھی خون کے آنسوؤں سے تراورسرخ ہیں۔
مودی جیسے مکاراوران کابھارت یہ ہماراکوئی چھوٹادشمن نہیں، ہندوستان اس ملک کاازلی دشمن ہے، ہمارے اوراسلام کے باقی دشمن شائدہمارے خلاف کوئی موقع ہاتھ سے جانے دیں لیکن بھارت کی یہ تاریخ رہی ہے کہ وطن عزیزکے خلاف اس نے آج تک کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیا۔ یہ توہمارے خلاف ہروقت موقعوں کی تلاش میں بیٹھارہتاہے۔ وہ کونسی سازش اور کونسا منصوبہ ہے جومودی جیسے امن اوراسلام کے دشمنوں نے اس ملک کے خلاف نہیں بنایا۔ ان کابس چلے تویہ ایک دن میں ہماراخون پی جائیں۔ یہ تواللہ کافضل اورکرم ہے کہ پاک فوج اورایٹم بم کی نعمت کی وجہ سے یہ ہماری طرف میلی آنکھ اٹھانے سے پہلے ایک نہیں ہزاربار سوچتے ہیں۔
مودی جیسے دشمنوں کواگرپاک فوج کاخوف نہ ہوتا تو نہ جانے کب اس ملک پرچڑھائی کرچکے ہوتے۔ یہ توپاک فوج ہی ہے جومودی جیسے شرپسندوں اورانسانیت کے دشمنوں کوآج بھی سراٹھانے نہیں دے رہی۔ پاک فوج کے خلاف مہم چلانے والے نمونوں کوفوج پربھونکنے کے بجائے ملک وقوم کے ان حقیقی محافظوں وگمنام ہیروں کوسرخ سلام کرناچاہئیے جن کی جرات اوربہادری کی وجہ سے مودی اسرائیل اوردیگراسلام دشمن قوتوں کی اشیرباداور سپورٹ کے باوجودوطن عزیزکے خلاف کوئی بھی بڑاقدم اٹھانے سے کترارہاہے۔
پاک فوج پربھونکنے والے ایک بات یادرکھیں کہ یہ آج جس ملک میں آرام وسکون سے بیٹھے ہوئے ہیں یہ اسی فوج کی برکت سے ہے۔ پاک فوج کے جوان راتوں کوجاگتے ہیں توہی یہ نمونے راتوں کوسوتے ہیں۔ پاک فوج کے جوان اگراگلے محاذ اور بارڈر پرنہ ہوتے تو یہ نمونے بھی آرام کی نیندنہ کرتے۔ فوج کی اہمیت اور قدروقیمت کوئی شام، لبنان، برمااورفلسطین کے مسلمانوں سے پوچھیں۔ جہاں پاک فوج جیسے جوان نہیں ہوتے وہاں پھرپاک فوج پربھونکنے والے ایسے نمونوں کی نعشیں اورلاشیں بھی کتے گھسیٹ کرنوچ رہے ہوتے ہیں۔ اس لئے پاک فوج کے خلاف بھونکنے والوں کوجس جنرل اورکرنل سے اختلاف ہے یہ اس سے اختلاف ضروررکھیں لیکن اس اختلاف کی آڑ میں پاک فوج کونشانہ بنانے سے گریز کریں۔
یہ وقت پاک فوج کے خلاف بھونکنے کانہیں بلکہ فوجی جوانوں کے ساتھ سیسہ پلائی ہوئی دیوارکی طرح کھڑے ہونے اور ڈٹ جانے کا ہے۔ سیاسی اختلافات اورمعاملات یہ ثانوی باتیں ہیں، یہ اختلافات اورمعاملات چلتے رہیں گے لیکن فی الحال ہمارا مقابلہ ایک ازلی اورمکاردشمن سے ہے اورایسے دشمن سے جب بھی مقابلہ ہوہمیں اپنے تمام تراختلافات کوبھلاکرپانچ انگلیوں کی طرح متحدہوکراس کامقابلہ کرناچاہئیے کیونکہ یہ سیاست نہیں ریاست کاسوال ہے اورجب ریاست کا سوال ہو تو پھر ہمارے سارے اختلافات اور معاملات پیچھے بہت پیچھے رہ جاتے ہیں۔