بھارت سے کسی خیر، بھلائی اوراچھائی کی کوئی توقع نہ پہلے تھی اورنہ اب ہے، مودی جیسے امن وانسانیت کے دشمنوں سے خیرکی توقع رکھنابھی فضول ہے۔ جس ملک کی تاریخ ہی مکاری، چالاکی اوربدمعاشی سے بھری پڑی ہوایسے ملک اوراس کے شرپسندوانتہاء پسندحکمرانوں سے اچھائی کی امیدلگائے بیٹھناہمارے نزدیک اپنے پاؤں پرآپ کلہاڑی مارنے کے مترادف ہے۔
قیام پاکستان سے لیکراب تک وہ کونساحربہ ہے جواس پڑوسی ملک نے ہمارے خلاف استعمال نہیں کیا۔ بھارت اوربھارتی حکمرانوں کی رگ رگ میں پاکستان سے دشمنی اس طرح کوٹ کوٹ کربھری ہے کہ یہ پاکستان کوکمزوراورناکام بنانے کے لئے کوئی بھی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے۔ بھارت ہمارے لئے پڑوسی نہیں بلکہ وہ خطرناک اورزہریلاقسم کاحرامی قسم کا سانپ ہے جوموقع پاتے ہی ہمیں ڈسنے سے دریغ نہیں کرتا۔
حالیہ جنگ بندی اورپاک بھارت کشیدگی کاوقتی خاتمہ اچھی بات لیکن ہمیں ایک بات ہمیشہ یادرکھنی چاہیئے کہ بھارت سے جنگ کاکوئی پتہ نہیں۔ جس طرح پہلگام میں ڈرامہ رچاکرخطے میں جنگ کاماحول بنایاگیااورراتوں رات ہم پرجنگ مسلط کی گئی اسی طرح انڈیا کسی بھی وقت کوئی اور ڈرامہ رچااورسازش تیارکرکے ہم پرحملہ آورہوسکتاہے۔ اگریہ کہاجائے کہ بھارت کی وجہ سے ہم ہروقت حالت جنگ میں ہیں توبے جانہ ہوگا۔
جنگیں دنیاکے باقی ممالک میں بھی ہوتی ہیں لیکن ان جنگوں کاایک طریقہ اوروقت ہوتاہے پرانڈیاکی ہمارے ساتھ جنگ اورکشیدگی بڑھانے کانہ کوئی طریقہ ہے اورنہ کوئی وقت۔ جب بھی مودی جیسے حکمرانوں کوکیڑا تنگ کرنے لگتاہے تویہ رات کی تاریکی میں چوروں کی طرح وارکرناشروع کردیتے ہیں۔ بھارت کابس اوروس نہیں چلتاورنہ سچ تویہ ہے کہ مودی جیسے لوگ ہماراحال بھی فلسطین، عراق، شام اورلیبیاجیساکرناچاہتے ہیں۔ ان موذیوں کابس چلے تویہ ایک دن کے لئے بھی ہم اورہمارے اس پیارے ملک کواس مٹی پربرداشت نہ کریں۔
یہ تواللہ کاخاص فضل وکرم ہے کہ اللہ نے ہمیں ان ظالموں کاڈٹ کرمقابلہ کرنے اورانہیں میدان جنگ میں ذلیل ورسواکرنے کی توفیق وہمت دی ہوئی ہے۔ جولوگ رات کی تاریکی میں بہاولپوراورآزادکشمیرمیں معصوم بچوں کونشانہ بنائیں ایسے لوگ پھر کسی کوبھی نشانہ بناسکتے ہیں۔ ہمارے ایک دوست ہیں لیاقت جمیل یہ ایبٹ آبادکمپلیکس میں سب انجینئرکی پوسٹ پرفرائض سرانجام دے رہے ہیں۔ ان سے اکثرگپ شپ لگی رہتی ہے۔
نقشے تو یہ ٹیڑھے بناتے ہیں لیکن اکثران کی باتیں بڑی پتے کی ہوتی ہیں۔ ایک بارکہنے لگے جوزوی صاحب خواتین اوربچوں پرہاتھ اٹھانے والوں سے کبھی کسی خیراوربھلائی کی امیداورتوقع نہ رکھنا۔ ہم نے پوچھاوہ کیوں؟ کہنے لگے جولوگ خواتین اوربچوں پرہاتھ اٹھاتے ہیں وہ انسان نہیں شیطان ہوتے ہیں اورشیطان سے کبھی اچھے کی امیدنہ رکھنا۔ ہم توبہاولپوراورآزادکشمیرکے ننھے شہداء کارونا رورہے ہیں اور شکرہے ان شہداء کی برکت سے اللہ نے بھارت کوپوری دنیاکے سامنے رسواکردیاورنہ مودی کاموذی صرف بہاولپوراورآزادکشمیرتک محدودنہیں رہناتھا۔
جنگ بندی ہی تب ہوئی کہ پاک فوج کے کرارے دارجواب سے مودی اوران کے سہولت کاروں کی ہوانکل گئی۔ جس پوزیشن میں ہم تھے اللہ نہ کرے اس میں اگرمودی اوراس کے یارہوتے توآپ دیکھتے نہ مودی جنگ بندی کرانے کے لئے اس طرح دوسروں کے پاؤں پکڑتے اورنہ امریکہ نے ثالث بن کرکبھی درمیان میں آناتھا۔ جس امریکہ کوپاک بھارت معاملات سے کوئی لینادینانہیں تھااسے اس جنگ سے اچانک لینادینااس لئے ہواکہ ان کابچھڑابری طرح مارکھانے لگاتھا۔ اگرکوئی یہ کہے کہ امریکہ نے جنگ بندی کے لئے کردارانسانیت بچانے کے لئے اداکیاتویہ غلط باالکل غلط اورسفیدجھوٹ ہے۔ جس امریکہ کوفلسطین میں مرغیوں کی طرح ذبح، مرنے اورتڑپنے والے انسانوں کی پرواہ نہیں اسے مشرق میں ویسے ہی انسانوں کے مرنے پرکیونکرتکلیف ہوسکتی ہے؟
ٹرمپ جی کوتکلیف انسانوں کے مرنے کے خد شے پرنہیں بلکہ بچھڑے کے بچھاڑجانے کے سوفیصد یقین پرہوئی ہے۔ پاک فوج کے منہ توڑجواب سے جب یقین ہوگیاکہ بچھڑاکیااب بچھڑے کی ماں بھی نہیں بچے گی توٹرمپ کوفوراانسانیت یادآگئی۔ بھارت جب رات کی تاریکی میں پاکستان کی شہری آبادی پرحملہ کرکے معصوم اوربے گناہ لوگوں کونشانہ بنارہاتھاانسانیت کے یہ غمخواراس وقت کہاں تھے؟ کیاامریکہ کونہیں پتہ تھاکہ انڈیاپاکستان پرحملہ کررہاہے۔ ٹرمپ اورامریکہ کواگرانسانیت کااتناہی خیال ہے توپھرعراق، افغانستان، شام، لبنان اورلیبیاکوانسانوں کے خون سے کس نے رنگین کیا؟
عراق اورلیبیاکوبھی چھوڑیں مسٹرٹرمپ کادل اگرانسانیت کے لئے اتنابے قرارہے تویہ صاحب اسرائیل کوبے گناہ فلسطینی مسلمانوں کی نسل کشی سے کیوں نہیں روک رہے؟ امریکہ ہو، اسرائیل یابھارت ان سب کونہ پہلے انسانیت سے کوئی لینادیناتھااورنہ اب ہے۔ یہ پہلے بھی اسلام اورمسلمانوں کے دشمن تھے اوریہ اب بھی ہیں۔ ان کواگرآج پاکستان پرحملہ کرنے کاموقع ملے تویہ ہرگزہرگزاس سے دریغ نہیں کریں گے۔ ہمیں اب ہروقت بڑی سے بڑی جنگ کے لئے بھی تیاررہناہوگا۔
ہماری بقاء اوراس وطن کی سلامتی اسی میں ہے کہ ہمارادفاع پہلے سے زیادہ مضبوط ہو۔ بھارت کواگرکھلی جارحیت اوربدمعاشی کے باوجودمنہ کی کھانی پڑی ہے تواس کی اہم اورسب سے بڑی وجہ ہمارے دفاعی نظام کابہترسے بہتراورمضبوط ہوناہے۔ ہمارانظام بھی اگرانڈیاجیساہوتاتوکیامودی اس طرح جنگ بندی کے لئے منتیں کرتا۔ بھارت کے خلاف پاک فوج کی شاندارفتح نے جہاں پوری قوم کومتحد، متفق اورہم سب کے دلوں کوٹھنڈاکردیاہے۔ وہیں یہ بات بھی سب پرعیاں کردی ہے کہ دنیامیں باعزت طریقے سے جینے کے لئے جدیداوربے مثال دفاعی نظام نہ صرف ضروری بلکہ بہت ضروری ہے۔
بھارت کے خلاف اب نہ صرف ہمیں ہروقت چوکس، خبرداراوربیداررہناہوگابلکہ ہمیں اپنے دفاع اوروطن کی حفاظت کے لئے ہروہ قدم بھی اٹھاناہوگاجوجدیددنیاکی ضرورت ہے۔ جنگ بندی یہ ہاتھ پرہاتھ رکھ کربیٹھنے کے لئے نہیں بلکہ دشمن کے اس پیٹھ پیچھے وارکی تیاری کے لئے ہے جووہ کسی بھی وقت کرسکتاہے۔ اس لئے اب نہ صرف افواج پاکستان بلکہ پوری قوم کوجاگناہوگاتاکہ دشمن آئندہ بھی اسی طرح اپنے ناپاک عزائم میں ناکام ونامرادہو۔