وفاقی دارالحکومت میں اوورسیز پاکستانیوں کے لیے دو روزہ "اوورسیز پاکستانیز کنونشن" کا انعقاد کیا گیاجس میں دنیا کے 80 سے زائد ممالک سے آئے ہوئے اوورسیز پاکستانی شریک ہیں۔ شرکاء کو ریاستی مہمان کا درجہ دیا گیا ہے۔ اس کامیاب کنونشن پر اوورسیز پاکستان کمیشن کے چئیر مین سید قمر رضا اور ان کی تمام ٹیم مبارکباد کی مستحق ہے۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے وفاقی دارالحکومت میں اوورسیز پاکستانیوں کے مسائل حل کرنے کیلئے خصوصی عدالتوں کے قیام کا اعلان کردیا۔
حکومت پاکستان کی طرف سے اس کنونشن کے انعقاد کا مقصد باتوں کے علاوہ اوور سیز پاکستانیوں کو یہ اطمینان دلانا ہے کہ وہ ہمارے دلوں کے قریب ہیں اور ہمارے دلوں میں ان کے لیے بے پناہ عزت اور پیار ہے۔ اس کنونشن میں پوری دنیا میں بسنے والے پاکستانیوں کو شرکت کی دعوت دی گئی تھی اور اس میں مدعوپاکستانی پوری قوم کے مہمان ہیں۔ حکومت نے کنونشن میں شرکت کرنے والے تمام اوور سیز پاکستانیوں کو مہمانوں کا درجہ دیا ہے۔
اوورسیز پاکستانی جس ملک میں بھی بستے ہیں وہاں پاکستان کے سفیر ہیں۔ چیف آف آرمی سٹاف جنرل سید عاصم منیر اور وزیر اعظم میاں شہباز شریف نے اوورسیز پاکستانیز کنونشن سے خطاب کیا۔ دو روزہ کنونشن کے شاندار انتظامات اور مہمان نوازی پر اوورسیز کمیونٹی شکریہ ادا کرتی ہے۔ آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے منگل کے روز اوورسیز پاکستانیوں کے کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ بیرونِ ملک مقیم پاکستانی برین ڈرین، (یعنی ملک سے ذہانت کا اخراج) نہیں بلکہ ایک برین گین، (یعنی علمی اور معاشی سرمایہ) ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کیا پاکستان کے دشمن واقعی یہ سمجھتے ہیں کہ مٹھی بھر دہشت گرد ہماری تقدیر کا فیصلہ کر سکتے ہیں۔
دہشت گردوں کی دس نسلیں بھی بلوچستان یا پاکستان کو کمزور نہیں کر سکتیں، بلوچستان پاکستان کا مقدر ہے۔ قوم کے سپہ سالار نے کہا کہ عوام اپنی فوج کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں، کوئی بھی طاقت پاکستان کو نقصان نہیں پہنچا سکتی۔ ہم مل کر ترقی کی راہ میں حائل ہر رکاوٹ کو دور کریں گے۔ آرمی چیف نے یہ بھی کہا کہ جہاں بھی رہیں، یاد رکھیں کہ آپ کی وراثت ایک عظیم معاشرے، نظریے اور تہذیب سے آتی ہے۔ سر بلند رکھیں۔ آپ کسی عام قوم کی نمائندگی نہیں کرتے۔
آرمی چیف نے کہا کہ کشمیر پاکستان کی شہ رگ تھا، ہے اور رہے گا۔ فلسطین کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہر پاکستانی کا دل غزہ کے مسلمانوں کے ساتھ دھڑکتا ہے۔ "ہم قائداعظم کا خواب پورا کریں گے۔ سوال یہ نہیں کہ پاکستان ترقی کرے گا یا نہیں، بلکہ سوال یہ ہے کہ کتنی تیزی سے ترقی کرے گا۔ میں آج بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے جذبات دیکھ کر بہت متاثر ہوا ہوں اور میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ آپ کے لیے ہمارے جذبات اس سے بھی زیادہ مضبوط ہیں کہ آپ صرف پاکستان کے سفیر ہی نہیں، بلکہ پاکستان کی وہ روشنی ہیں جو پوری اقوام عالم پر پڑتی ہے۔ جو لوگ برین ڈرین کا بیانیہ بناتے ہیں، وہ جان لیں کہ یہ برین ڈرین نہیں بلکہ برین گین ہے اور بیرون ملک پاکستانی اسکی عمدہ ترین مثال ہیں۔
آرمی چیف نے مزید کہا، آپ سب نے پاکستان کی کہانی اپنی اگلی نسل کو سنانی ہے۔ وہ کہانی جس کی بنیاد پر ہمارے آباؤ اجداد نے پاکستان حاصل کیا، کیا پاکستان کے دشمنوں کا یہ خیال ہے کہ مٹھی بھر دہشتگرد پاکستان کی تقدیر کا فیصلہ کر سکتے ہیں؟ دہشتگردوں کی دس نسلیں بھی بلوچستان اور پاکستان کا کچھ نہیں بگاڑ سکتیں۔ بلوچستان پاکستان کی تقدیر اور ہمارے ماتھے کا جھومر ہے، جب تک اس ملک کے غیور عوام افوج پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں، آپ کی فوج ہر مشکل سے با آسانی نبرد آزما ہو سکتی ہے، اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو بے بہا وسائل سے نوازا ہے جس پر ہمیں ہر وقت شکر ادا کرنا چاہیے، ہم آج مل کر یہ واضح پیغام دے رہے ہیں کہ جو پاکستان کی ترقی کے راستے میں حائل ہوگا ہم مل کر اُس رکاوٹ کو ہٹا دیں گے۔
آرمی چیف نے اوور سیز پاکستانیوں سے مخاطب ہو کر کہا "آپ جس ملک میں بھی ہوں، یاد رکھیں کہ آپکی میراث ایک اعلیٰ معاشرے، نظریئے اور تہذیب سے ہے۔ نامساعد حالات کے آگے بطور مسلمان اور پاکستانی ہم نہیں گھبراتے، ہم کبھی مشکلات اور دشواریوں کے سامنے نہ جھکے ہیں، نہ جھکیں گے۔ جب تک اس ملک کے غیور عوام افوج پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں پاکستان کو کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتا، قوم اپنے شہداء کو نہایت عزت اور وقار کی نظر سے دیکھتی ہے۔
ان کی قربانی لازوال ہے جس پر کبھی ملال نہ آنے دیں گے، ہم پاکستان کو اس مقام پر لے جانا چاہتے ہیں جس کا خواب قائدِ اعظم نے دیکھا تھا، آپ ہمیشہ اپنا سر فخر سے بلند رکھیں، کیونکہ آپ کا تعلق کسی عام ملک سے نہیں، بلکہ آپ ایک عظیم اور طاقتور ملک کے نمائندے ہیں، کشمیر پاکستان کی شہ رگ تھا، ہے اور ہمیشہ رہے گا، پاکستانیوں کا دل ہمیشہ غزہ کے مسلمانوں کے ساتھ دھڑکتا ہے۔