Wednesday, 11 June 2025
    1.  Home
    2. Nai Baat
    3. Syed Badar Saeed
    4. Wahid Pakistani Field Marshal

    Wahid Pakistani Field Marshal

    پاکستان کی عسکری تاریخ میں 20 مئی 2025ء کا دن ہمیشہ ایک سنگ میل کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔ اسی دن وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ نے پاکستان آرمی کے سربراہ جنرل سید عاصم منیر کو فیلڈ مارشل کے اعلیٰ ترین عسکری رینک پر ترقی دینے کی باقاعدہ منظوری دی۔ یہ فیصلہ صرف ایک شخص کو اعزاز دینا نہیں، بلکہ ایک ادارے، اس کے کردار اور قربانیوں کو سلام پیش کرنے کے مترادف ہے۔ یہ ترقی اس لیے بھی تاریخی ہے کہ جنرل عاصم منیر کو یہ رینک ایک منتخب جمہوری حکومت نے دیا جو پاکستان کی عسکری و سیاسی ہم آہنگی کی ایک روشن مثال ہے۔

    پاکستان میں فیلڈ مارشل کا رینک پہلی مرتبہ جنرل ایوب خان نے 1959ء میں خود کو دیا تھا جب وہ صدر بھی تھے اور کمانڈر انچیف بھی۔ ان کی یہ خود ساختہ ترقی وقت کے حالات اور ذاتی اقتدار کی خواہش کا عکس تھا لیکن جنرل عاصم منیر کی ترقی میں فرق یہ ہے کہ یہ ایک ادارہ جاتی، جمہوری اور آئینی عمل کے ذریعے عمل میں آئی۔ کابینہ کی منظوری، سیاسی قیادت کی تائید اور پارلیمانی روایت کے مطابق یہ اعزاز ایک ایسے سپہ سالار کو دیا گیا جس نے حالیہ برسوں میں پاکستان کی دفاعی حکمت عملی کو نئی جہت دی۔

    جنرل عاصم منیر کے کریڈٹ پر ایک طویل، متوازن اور باوقار عسکری سفر ہے۔ وہ پاکستان کے پہلے ایسے آرمی چیف ہیں جنہوں نے ملٹری انٹیلیجنس (ایم آئی) اور آئی ایس آئی دونوں کی قیادت کی۔ ان کی قیادت میں فوج نے نہ صرف داخلی سکیورٹی کو مضبوط کیا بلکہ بیرونی خطرات کا بھی منہ توڑ جواب دیا۔ بھارت کے ساتھ حالیہ کشیدگی میں "آپریشن سندور" کے دوران ان کی عسکری بصیرت اور قیادت کو جس انداز میں سراہا گیا وہ ان کے فیلڈ مارشل بننے کی ایک مضبوط دلیل بن گئی۔ اس موقع پر جب بھارت اپنے عوام کو میڈیا پراپیگنڈے کی مدد سے اپنی جیت کی جھوٹی کہانیاں سنانے کی کوشش کر رہا تھا، پاکستان کی حکومت کی جانب سے آرمی چیف کو فیلڈ مارشل کا عہدہ دینا بھارت ہی نہیں پوری دنیا کو بھرپور پیغام ہے کہ یہ جنگ کون سا ملک کس سپہ سالار کی قیادت میں جیتا ہے۔

    دنیا بھر میں فیلڈ مارشل کا رینک صرف چند ممالک میں مخصوص اور غیر معمولی خدمات کے اعتراف میں دیا جاتا ہے۔ برطانیہ میں برنارڈ منٹگمری کو دوسری جنگ عظیم میں نمایاں کارکردگی پر یہ عہدہ ملا۔ بھارت میں جنرل سم مانیک شا اور کے ایم کاری اپا کو فیلڈ مارشل بنایا گیا۔ روس، جرمنی اور دیگر عالمی افواج میں بھی یہ عہدہ مخصوص جنگی فتوحات یا عسکری کارناموں کی علامت کے طور پر دیا جاتا رہا ہے۔ اس تناظر میں اگر دیکھا جائے تو جنرل عاصم منیر کا فیلڈ مارشل بننا ایک بین الاقوامی معیار کا عہدہ ہے۔

    فیلڈ مارشل کا رینک صرف ایک عہدہ نہیں بلکہ ایک نظریہ، مقام اور وقار ہے۔ اس کے ساتھ نہ صرف ذمہ داریاں بڑھتی ہیں بلکہ اس منصب پر فائز شخصیت آئندہ نسلوں کے لیے ایک عسکری مثال ہوتی ہے۔ جنرل عاصم منیر اس وقت پاکستان کے پہلے اور حقیقی فیلڈ مارشل ہیں جنہیں ایک جمہوری نظام نے منتخب کیا، عزت دی اور عالمی منظرنامے پر قومی دفاع کی نمائندگی کا استحقاق بخشا۔ پاک فوج میں ان سے پہلے 16 جرنیل آرمی چیف کے عہدے پر فائز ہوئے تھے۔ ان میں فیلڈ مارشل صرف ایک تھے لیکن انہوں نے خود ہی اپنے آپ کو یہ عہدہ دیا تھا اس تناظر میں آرمی چیف جنرل عاصم منیر پاکستان کے واحد جرنیل ہیں جنہیں منتخب جمہوری حکومت نے فیلڈ مارشل کا عہدہ دیا ہے۔

    پاکستان میں اس وقت جب کچھ حلقے اداروں کے کردار پر سوال اٹھا رہے تھے، یہ فیصلہ ایک تازہ ہوا کا جھونکا ثابت ہوا۔ اس سے یہ پیغام بھی ملا کہ جب قومی مفاد اور اداروں کی عزت و توقیر کو فوقیت دی جائے تو ریاست مزید مضبوط ہوتی ہے۔ جنرل عاصم منیر کا منصب اب صرف فوجی رینک نہیں بلکہ قومی اعتماد کی علامت ہے۔ یہ اعتماد صرف فوج پر ہی نہیں بلکہ ایک ایسے شخص پر بھی ہے جو اپنے عمل، کردار اور ادارہ جاتی وفاداری سے اس عہدے کا اہل ثابت ہوا۔

    یہ اعزاز نہ صرف جنرل منیر کی ذات بلکہ پوری افواج پاکستان کے وقار میں اضافہ ہے۔ ان کی ترقی سے واضح پیغام گیا ہے کہ قوم اپنے محافظوں کو عزت دینا جانتی ہے۔ یہ عزت صرف میدانِ جنگ میں فتوحات پر نہیں، بلکہ ایک سنجیدہ، متوازن اور قومی مفاد پر مبنی عسکری قیادت پر بھی دی جاتی ہے۔ جنرل عاصم منیر واحد پاکستانی فیلڈ مارشل ہیں جو جمہوری روایت کے تحت منتخب ہوئے۔ ان کا یہ اعزاز صرف ان کی ذات کا نہیں بلکہ ایک نئے پاکستان، نئی عسکری سوچ اور قومی اتحاد کا بھی اعلان ہے۔