بھارت نے ایک بار پھر اپنے مخصوص فلمی انداز میں دھمکیاں دینا شروع کر دی ہیں۔ یوں لگتا ہے جیسے نئی دلی میں بیٹھا کوئی سنجے لیلا بھنسالی، ہر ہفتے نیا اسکرپٹ لکھ کر سرکاری ترجمان کے ہاتھ میں تھما دیتا ہے: "اس بار تو پاکستان کو مزا چکھائیں گے! "۔ مگر مسئلہ یہ ہے کہ ہر بار یہ "مزا" خود ان کی زبان پر ہی آ جاتا ہے، جسے وہ چائے سمجھ کر حلق سے اتارنے کی کوشش کرتے ہیں اور پھر گلے میں پھنس جاتی ہے۔
یاد ہوگا، جب ہمارے شاہینوں نے بھارتی "ونگ کمانڈر" ابھینندن کی جہاز سے زیادہ تیزی سے نیچے آتی ہوئی عقل کو قبضے میں لیا تھا۔ صاحب بڑے ہی بہادر تھے، مگر جیسے ہی چائے کا کپ ملا، سارے راز ابلتے پانی کی طرح لبوں پر آ گئے۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ کیسے آئے، تو فرمایا: "میں اپنا مشن کمپلیٹ کرنے آیا تھا۔ " لگتا ہے ان کا مشن تھا: "چائے پیو، تصویریں کھنچواو، واپس جاو! "
بھارت کا حال اس نافرمان بچے جیسا ہو چکا ہے، جو ہر دوسرے دن اپنی ہار چھپانے کے لیے خود کو فاتح قرار دیتا ہے اور جب کوئی پرانی ویڈیو یاد دلاتا ہے تو جواب آتا ہے: "وہ تو سکرپٹڈ تھا! "۔ ویسے بھی بھارتی میڈیا کے نزدیک ہر وہ چیز "فیک" ہے جو ان کی ناکامی کو بے نقاب کرے اور ہر وہ بات "حق" ہے جو پاکستان کو ولن بنائے۔
ہمارے بھارتی دوست یہ بھول جاتے ہیں کہ پاکستان کوئی بالی وڈ سیٹ نہیں کہ آپ جیسے چاہیں اس میں دھماکے، ہیلی کاپٹر کے سین اور سلو موشن "انٹری" شامل کر دیں۔ یہاں اگر کوئی انٹری لیتا ہے تو وہ یا تو سرحد پار کرکے قیدی بن جاتا ہے، یا پھر ویڈیو بیان میں معذرت کرتا نظر آتا ہے اور اگر بہت قسمت والا ہو، تو چائے پی کر عزت سے واپس چلا جاتا ہے۔
حال ہی میں جب بھارت نے ایک بار پھر اپنے جنرلز کی پرانی وردیوں کو جھاڑ پونچھ کر پاکستان کے خلاف دھمکی آمیز بیانات دیے، تو ہمیں لگا جیسے کوئی پرانا سا فلمی ولن "میں واپس آوں گا" کی گردان لگا رہا ہو۔ لیکن بھائی، آپ جب واپس آئے تھے، تو چائے پی کر گئے تھے! وہی چائے جو سوشل میڈیا پر اب تک "ابھینندن اسپیشل" کے نام سے مشہور ہے۔
اب بھارت کا میڈیا بھی کچھ کم نہیں۔ اگر وہاں کسی گائے کا دودھ کم ہو جائے، تو الزام پاکستان پر۔ اگر فلم فلاپ ہو جائے، تو الزام ISI پر۔ اگر موسم خراب ہو جائے، تو الزام "پاکستانی سازش" پر۔ ایک بار تو ایک بھارتی اینکرنے لائیو پروگرام میں کہا کہ "پاکستان نے ہمارے سیٹلائٹ کو ہیک کر لیا ہے! "۔ بھائی ہم چاند پر نہیں، ابھی تک چکن کاری کے جھگڑوں میں پھنسے ہوئے ہیں۔
یاد رکھیے، دھمکی دینے کے لیے صرف منہ نہیں، دماغ بھی چاہیے۔ بھارت کو چاہیے کہ اپنی فلمی کہانیاں لکھنے کے بجائے زمینی حقائق پر توجہ دے۔ جیسے ہم نے ان کے "ہوا باز" کو پکڑ کر صرف چائے ہی نہیں پلائی، بلکہ پوری دنیا کو بتایا کہ ہم امن کے خواہاں ہیں۔ مگر امن کا مطلب یہ نہیں کہ ہم اپنا دفاع بھول جائیں۔ نہیں جناب، یہ وہی پاکستان ہے جو کمزور سمجھنے والے کے منہ پر چائے کا گرم کپ دے مارتا ہے اور ساتھ میں بسکٹ بھی نہیں دیتا!
ہمیں تو حیرت اس بات پر ہوتی ہے کہ بھارت کے پاس اتنے مسائل ہونے کے باوجود انہیں سب سے زیادہ تکلیف پاکستان کے امن پسند رویے سے ہوتی ہے۔ شاید انہیں صرف وہی پاکستان اچھا لگتا ہے جو ان کی اپنی فلموں میں دکھایا جاتا ہے: کمزور، خاموش اور بدحال۔ لیکن اصلی پاکستان وہ ہے جو آپ کے پائلٹ کو دوپہر میں پکڑتا ہے، شام کو چائے دیتا ہے اور اگلے دن پوری دنیا کے سامنے سلامتی کے ساتھ روانہ کرتا ہے اور وہ بھی بغیر کسی گھبرائے ہوئے ڈائیلاگ کے!
بھارت کو چاہیے کہ "ری پلے" پر یقین نہ کرے، کیونکہ اصل زندگی میں "ری وائنڈ" کا بٹن نہیں ہوتا۔ ابھینندن کو ایک بار چائے مل گئی تھی، مگر اگلی بار شاید رسید تھمائی جائے: "مہمان نوازی ایک بار ہی ہوتی ہے! "
سو اے بھارت، ہمارے جذبات سے نہ کھیلیں، ہم چائے والے لوگ ہیں لیکن آج کل تھوڑی تنگی ہے، مستری کو ترقیاتی کاموں کا بیانہ دے بیٹھے ہیں، پٹرول سستا کرنے کی بجائے اس کی بچت ہائی ویز پر لگا دی ہے اس لیے اگر آپ نے پہلے والی غلطی کی تو ہماری جانب سے چائے حاضر ہے لیکن اپنے پائیلٹ کو دودھ، پتی اور چینی کے ہمراہ بھیجنا۔