Tuesday, 30 April 2024
  1.  Home/
  2. Rauf Klasra/
  3. Phirta Hai Falak Barson 2

Phirta Hai Falak Barson 2

کچھ ادیب ایسے ہوتے ہیں جن کی ایک تحریر یا ایک کتاب آپ کو ان کا فین بنا دیتی ہے۔ آپ اس ادیب کی دیگر کتابیں دیوانوں کی طرح تلاش کرنا شروع کر دیتے ہیں۔ یقینا آپ کے ساتھ بھی ایسا ہوتا ہوگا اور میرے ساتھ بھی ایسا کئی دفعہ ہوچکا ہے چاہے وہ بیرونی فکشن لکھاری ہوں یا پاکستانی۔

میری اصغر ندیم سید صاحب سے ملاقاتیں نہیں ہیں اگرچہ ملتان کے ہمارے ڈاکٹر انوار احمد اور لندن کے صفدر عباس زیدی کی وجہ سے ان کے ساتھ اپنا بہت کچھ سانجھا ہے۔ سب سے بڑھ کر اپنا ملتان سانجھا ہے۔ یہ بات طے ہے آپ کے اندر سے ملتان اور ملتانی نہیں نکلتے۔ مجھے ملتان چھوڑے 25 برس ہوگئے ہیں لیکن میرے اندر سے ملتان اور ملتانی نہیں نکلتے۔ جب ملتان اور ملتانیوں کی یاد ستاتی ہے تو ڈاکٹر انوار احمد کی خاکوں کی کتاب "یادگار زمانہ ہیں وہ لوگ" اور اصغر ندیم سید کے ملتانی کرداروں پر لکھے خاکے پڑھ لیتا ہوں۔

ویسے اصغر ندیم سید کے خاکوں کی جب پہلی کتاب پڑھی تو ایسا ڈوبا کہ پھر نہ ابھر سکا۔ ان کی اس کتاب سے بھارت کے کمال رائٹر جاوید صدیقی کی لکھے خاکوں کی کتابوں"روشن دان اور لنگر خانے" سے معتارف ہوا تو وہ سنگ میل کے دوست افضال نیاز اور کراچی سے راشد اشرف سے منگوائیں۔ ان دونوں کی مہربانی کہ فورا بھیج دیں۔ کیا کمال کتابیں اور خاکے پڑھنے کو ملے۔ دونوں کتب ہر وقت میرے سرہانے ہوتی ہیں۔ لیکن اصغر ندیم سید کے لکھے خاکے دل میں عجیب سی کسک پیدا کر گئے تھے۔ ان کی دیگر کتابوں کی تلاش شروع کی لیکن کچھ کتب ملیں کچھ نہ ملیں۔

اب پتہ چلا کہ سنگ میل نے ان کی خاکوں کی کتاب کا دوسرا حصہ چھاپا ہے۔ اسلام آباد مسٹر بکس اور سعید بکس پر تلاش کرنے کی کوشش کی نہیں ملا تو یقین کریں چار سو کلومیٹر کا طویل فاصلہ طے کرکے یہ کتاب حاصل کرنے گیا جہاں سے یہ یقینی طور پر مل سکتی تھی۔

اب واپسی کے سفر دوران عجیب سی بے چینی شروع ہوئی۔ ڈرائیونگ سیٹ پر بیٹے کو بٹھایا (اس کے پاس لائسنس ہے) اور شاہ جی کے خاکے پڑھنے شروع کر دیے۔ ویسے کل رات اسے پڑھنا شروع کیا تھا۔

کوئی دور تھا جب مجھے لوگوں کا حسد کرنا برا لگتا تھا۔ پھر حضرت یوسف کا قران میں واقعہ پڑھا تو اندازہ ہوا حسد تو بھائی بھی کرتے ہیں اور ایسا کرتے ہیں کہ چھوٹے بھائی کی جان لینے پرتل جاتے ہیں۔ قران میں حسد سے بچنے کے لیے دعائیں ہیں۔ پھر میں نارمل ہوا کہ حسد تو انسانی جبلتوں میں سے ایک ہے۔ اس میں انسان کا کیا قصور ہے۔ انسان تو بے بس ہے۔ وہ لاکھ چہرے پر مسکراہٹ سجائے لیکن اپنے اندر کی جلن روکنا اس کے بس کی بات نہیں ہے۔ ہم سب مانیں یا نہ مانیں کبھی نہ کبھی حسد کا شکار ہوتے ہیں۔ لاکھ ایکٹنگ کریں جلن محسوس ہوتی ہے۔ کچھ لوگ اسے ہینڈل کرنا جانتے ہیں۔ کچھ نہیں کر سکتے۔ یہ الگ بات ہے جس سے حسد کیا جاتا ہے خدا کہتا ہے میں اسے مزید دیتا ہوں۔

یہ سب باتیں مجھے منو بھائی پر لکھے گئے کمال خاکے سے یاد آرہی ہیں کہ جب جواہر لعل نہرو یونیورسٹی میں منو بھائی اور اصغر ندیم سید کو پاکستانی ڈراموں پر لیکچر کے لیے بلایا گیا تو وہاں کیا واقعہ پیش آیا یا بھارت میں ونود ملک کی گاڑی میں بیٹھے ہوئے اصغر ندیم سید اور منو بھائی میں کیا سنگین تکرار ہوگئی جو تلخی پر ختم ہوئی۔

لاکھ آپ کے دوست آپ کو پیارے ہوں وہ ہوتے آپ کے حریف ہیں۔ اگر ایک ہی فیلڈ کے دوست ہوں تو پھر مقابلہ زیادہ ہوجاتا ہے۔

اصغر ندیم سید نے بھی جوش صاحب کی طرح اس دفعہ بھی بہت کھل کر دوستوں بارے لکھا ہے اور رعایت اپنے ساتھ بھی نہیں کی خصوصا روحی بانو ساتھ اپنی ملاقاتوں کو ایک ہی سطر میں سمو دیا۔ لاہور ٹی وی اسٹیشن پر انور سجاد کے ہاتھوں ایک خوبصورت اداکارہ خاتون کی محبت ہار گئے کیونکہ ان کے پاس بائیک تھی اور انور سجاد پاس گاڑی۔ شاید وہ مقابلہ نہ ہارتے اگر گھر پر موجود فرزانہ اور بیٹے عدیل کے چہرے سامنے نہ آ کھڑے ہوتے۔

خاکے پڑھنے کا خاک فائدہ اگر دوستوں اور اپنے بارے سچ نہ لکھا جائے اور اصغر ندیم سید نے جو سچ اب لکھا ہے وہ بہت لوگوں کو پسند نہیں آئے گا۔ اگر میرے بارے بھی کوئی سچ لکھے گا تو مجھے بھی پسند نہیں آئے۔۔ سچ ہمیں پسند آئے یا نہ آئے لیکن شاہ جی نے ایک اور شاہکار لکھ دیا ہے۔

کہا جاتا ہے سردیاں دراصل کتاب، کافی اور ریشمی رضائی کے لیے ہوتی ہیں اور اس سرد اداس موسم میں اس سے بہتر کتاب اور کوئی نہیں ہوسکتی تھی۔

About Rauf Klasra

Rauf Klasra

Rauf Klasra is a Pakistani journalist and Urdu language columnist. He files stories for both the paper and television whereas his column appears in Urdu weekly Akhbr-e-Jahaan and Dunya newspaper. Rauf was earlier working with The News, International where he filed many investigative stories which made headlines.