ایک آڈٹ رپورٹ کے حوالے سے خبر آئی ہے کہ پنجاب کے ایک ضلع میں لگنے والے 5 پانچ DPOs یکے بعد دیگرے مخبر کے نام پر ایک کروڑ ہڑپ کرگئے۔ مخبر کا نام بدنام ہوا، نہ کوئی چور ڈاکو پکڑا، نہ ریکوری ہوئی۔۔ یہ پڑھ کر خیال آیا کہ ہمارے ہاں ایک myth ہے کہ پڑھے لکھے نوجوانوں کو میرٹ پر نوکریاں ملیں تو وہ کرپشن نہیں کریں گے۔
میں یہی سوچتا رہا کہ یہ سب نوجوان ڈی پی او لگنے سے پہلے میرٹ پر کسی یونیورسٹی داخل ہوئے، میرٹ پر سی ایس ایس تحریری امتحان پاس کیا، میرٹ پر نفسیاتی اور میڈیکل پاس کیا، میرٹ پر مشکل انٹرویو پاس کیا، میرٹ پر پولیس افسر لگے، میرٹ پر والٹن سول سروس اکیڈمی سے تربیت لے کر نکلے اور میرٹ پر ڈی پی او لگے۔۔
اب بتائیں اس میرٹ کو آپ نے چاٹنا ہے اگر سب میرٹ کے بعد نتیجہ ایک ہی ہے چاہے یہ کتنے بڑے افسر لگ جائیں یا میرٹ پر سب کچھ مل جائے کہ اپنی اور اپنے خاندان کی سات نسلوں کی غربت کیسے دور کرنی ہے؟
مخبر کے پیسے کھا کر۔۔ پٹرولنگ کے پیسے کھا کر۔ جعلی بلز بنا کر، تھانوں کی اسٹشینری کا بجٹ کھا کر۔۔ ابھی صرف یہیں رک جاتے ہیں کہ اوپر کمائی کے اور کتنے ہزاروں طریقے ہیں۔ یہ ہے میرٹ۔۔
کچھ دن پہلے بھارتی اداکار انیل کپور کا انٹرویو دیکھا جس میں اس سے کسی اداکار (شاید اکشے کمار) کا پوچھا گیا کہ وہ روز چھ چھ شفٹ لگاتا ہے۔ مطلب چھ فلموں میں ایک ساتھ کام کررہا ہے۔ ارب پتی ہے۔ اتنا پیسہ کیا کرنا ہے؟
انیل کپور نے کیا خوبصورت جواب دے کر خطے کی سوچ کی ترجمانی کی۔ ان کی بات کا مفہوم یہ تھا کہ دراصل ہم ہندوستانیوں کے ذہن میں صدیوں سے غربت کھڑی ہے۔ غریبی اس کے سر پر ہر وقت سوار رہتی ہے۔ ارب پتی کو بھی ڈر لگا رہتا ہے کہیں پیسہ کم نہ پڑ جائے۔ کہیں وہ دوبارہ غریب نہ ہوجائے۔۔ غربت، میرٹ اور کرپشن کا چولی دامن کا ساتھ ہے۔