Tuesday, 05 November 2024
  1.  Home/
  2. Nai Baat/
  3. International Chooran Vs Domestic Chooran

International Chooran Vs Domestic Chooran

اپنی قوم کو امریکی ناجائزخواہشات کی بھینٹ نہیں چڑھا سکتا تھا اور میں نے امریکہ کی غلامی کا چغہ Absolutely Not کہہ کر قبول کرنے اور پہننے سے انکار کیا تھا اس لیے امریکہ نے میری حکومت گرائی ہے۔ میں مر سکتا ہوں لیکن امریکہ سے عزت کی بھیک نہیں مانگ سکتا۔ ہم کوئی غلام ہیں کہ امریکی حکمرانوں کی چرنوں پہ بیٹھیں رہیں اور اپنی آزادی کو امریکہ کے قدموں میں گروی رکھ دیں"۔

یہ وہ چورن تھا جسے بانی تحریکِ انصاف قیدی نمبر 804 کا درجہ حاصل کرنے سے پہلے 70 سے زائد عوامی جلسوں میں پورے طمطراق کے ساتھ بیچا کرتے تھے۔ پاکستان کے عوام میرے سمیت اِس چورن کو کھا کر اور اپنے سیاسی ہاضمے کو درست کرکے "انقلاب زندہ باد" کے نعرے لگاتے ہوئے میدانِ عمل میں نکل آئے تھے۔ بچے، بوڑھے، جوان، عورتیں اور ہر شعبہ زندگی کے لوگ امریکہ کی نفرت میں بانی تحریکِ انصاف کی ساڑھے تین سال کی بد ترین حکومت سے نفرت کو بھول گئی! قیدی نمبر 804 کی حکومت کی مہنگائی، بے روزگاری، لاقانونیت، طالبانائزیشن اور ہر قسم کی نااہلی بھول گئے! امریکی نفرت کا ٹوکرا اپنے سروں پر رکھ کر لنگی ڈانس کرتے ہوئے قیدی نمبر804 کے پچاس لاکھ گھروں اور ایک کروڑ نوکریوں کے منافقت زدہ وعدے بھول گئے!

پاکستان کے عوام بانی تحریکِ انصاف کی طرف سے پیچھے گئے چورن کی لذت اور ذائقے سے متاثر ہو کر امریکی نفرت کا جھنڈا اُٹھا کر انقلاب کے ٹرک کے پیچھے ایسے لگے اور شعور کی ایسی بلندی پر فائز ہوگئے کہ اُسے شعور کے برج خلیفہ سے نیچے اُتارنا اور اُسکے انقلاب کے بخار کو کنٹرول کرنا ریاست کے لیے جوئے شیر لانے کے مترادف ہوگیا۔

ہمیں تو تحریکِ انصاف کی قیادت میں شامل ہونے اور بانی تحریکِ انصاف کے دائیں بائیں موجود ہونے کی وجہ سے جولائی 2022ء سے ہی معلوم ہوگیا تھا کہ "امریکی نفرت کا چورن" بنیادی طور پر "رانگ نمبر" ہے اور یہ صرف اور صرف بانی تحریکِ انصاف کا مستقبل میں اپنے اور اپنی بیوی کے ریاستی احتساب سے بچنے کا ایک ڈھکوسلہ ہے۔ جب بانی تحریکِ انصاف نے پارٹی کی سینئر قیادت کو سرِ خاص یہ کہنا شروع کر دیا کہ اب کسی نے اپنی میڈیا ٹاک، پریس کانفرنس اور ٹاک شوز میں امریکن سائفر اور امریکہ کے بارے میں کوئی بات نہیں کرنی!

سائفر اور میمو کے بارے میں امریکہ پر کوئی الزام تراشی نہیں کرنی! اور پھر اپنی حکومت ختم ہونے کے چار ماہ بعد ہی بانی تحریکِ انصاف نے اپنی امریکہ کی تنظیم اور یہودی لابنگ فرموں کے ذریعے امریکہ میں ایک نئے چورن کو بیچنا شروع کر دیا وہ تھا امریکہ سے دوستی، تعلق، رواداری اور بھائی ولی کا چورن۔

بانی تحریکِ انصاف بھی بڑے کمال کی چیز ہیں ایک ہی وقت میں دو دو چورن کی مارکیٹنگ کرنے میں مصروف ہیں۔ ایک چورن ڈومیسٹک ہے اور دوسرا چورن انٹرنیشنل ہے۔

ایک چورن نک دا کوکا کی تھاپ پر بیچا جارہا ہے اور دوسرا چورن ڈالر کی چھنکار اور سسرالی یہودی نیٹ ورک کی پھنکار پربیچا جا رہا ہے۔ ڈومیسٹک چورن کے ذریعے پاکستان کے عوام کا ہاضمہ اور ذہن اپنی سیاسی حمایت کے حوالے سے ٹھیک کیا جارہا ہے اور انٹرنیشنل چورن کے ذریعے امریکی حکومت اور عالمی اسٹیبلشمنٹ کا ہاضمہ درست کرکے پاکستان کے اقتدار کی غلام گردشوں میں اپنا کھویا ہوا مقام حاصل کرنے کی کوشش ہو رہی ہے!

قیدی نمبر 804 اپنے سسرال گولڈ سمتھ خاندان اور اسرائیل کے ساتھ اُن کے بیک ڈور پُرانے تعلقات کے سر صدقے عالمی یہودی نیٹ ورک کو بڑے احسن طریقے سے استعمال کرکے اور اپنی کمال حکمت، منافقت اور عیاری کے ساتھ دو مختلف قسم کے چورن کی مارکیٹنگ تو کر رہے ہیں لیکن وہ یہ بھول گئے ہیں یہ میڈیا اور خصوصاً سوشل میڈیا کا دور ہے اور آجکل آپ اپنی کہی ہوئی بات اور کیے گئے عمل کو زیادہ دیر تک چھپا نہیں سکتے۔ قیدی نمبر 804 کی یہ عیارانہ اور مکارانہ سیاسی تجارت اب ملکی اور عالمی سیاست کے عین چوراہے میں بے نقاب ہو نا شروع ہوگئی ہے۔

امریکہ کے ساٹھ سے زائد حکومتی پارٹی کے ممبر آف پارلیمنٹ کی طرف سے امریکی صدر جو بائیڈن کو بانی تحریکِ انصاف کی رہائی کے سلسلے میں لکھے گئے خط نے "نک دا کوکا" کی تھاپ پر بیچے گئے ڈومیسٹک چورن کی کریڈیبیلٹی اور افادیت کو یکسر زیرو کر دیا ہے۔

پچھلے دو سال میں بانی تحریکِ انصاف کی طرف سے مسلسل امریکہ سے دوستی اور تعلق رکھنے کی یقین دہانیوں، امریکی سینٹرز کی طرف سے بانی تحریکِ انصاف کے لیے لابنگ، امریکہ میں عالمی یہودی نیٹ ورک کا بانی تحریکِ انصاف کے لیے متحرک ہونا، تحریکِ انصاف امریکہ کی طرف سے قیدی نمبر804 کی خصوصی ہدایت پر امریکی حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کو بانی تحریکِ انصاف کی طرف سے دوستی کا پیغام دینے اور "Absolutely Not" اور "ہم کوئی غلام ہیں " کی حقیقی تشریح کرنے کے لیے لاکھوں ڈالر لگا کر اسٹیفن پائن نامی یہودی لا بنگ فرم سمیت مختلف لابنگ فرمز کو لانچ کرنا اور اسرائیل کا مکمل ننگے ہوکر قیدی نمبر 804 کے شانہ بشانہ کھڑے ہونا اِن تمام منظر ناموں نے قیدی نمبر804 کی منافقانہ اور عیارانہ سیاست کو اتنابے نقاب نہیں کیا جتنا امریکی حکومتی ممبرز آف پارلیمنٹ کے اِس خط نے قیدی نمبر804 اور امریکی ڈیپ سٹیٹ کے پراجیکٹ "سائفر کیس" کو ننگا اور بے نقاب کر دیا ہے۔

خوش آئند بات یہ ہے کہ پاکستان کے عوام اور تحریکِ انصاف کے ووٹرز کو سمجھ آنا شروع ہوگئی ہے کہ "نک دا کوکا" کی تھاپ پر "Absolutely Not" اور "ہم کوئی غلام تو نہیں " کا ڈومیسٹک چورن بیچنے والا جعلی اور منافق بیوپاری حقیقت میں امریکی دوستی اور وفاداری کا انٹرنیشنل چورن بیچنے والاحقیقی تاجر اور اصل سوداگر ہے۔