Tuesday, 15 July 2025
    1.  Home
    2. Guest
    3. Farhat Abbas Shah
    4. Field Marshal Ka Dora Aur Trump Se Mulaqat

    Field Marshal Ka Dora Aur Trump Se Mulaqat

    اکنامک پیرا ڈائم شفٹ اور یونی پولر ورلڈ آرڈر میں تبدیلی کی سرسراہٹ، بھڑکتی جنگوں اور بنتے بگڑتے بین الاقوامی سفارتی تعلقات و حالات میں پاکستان کے لیے بیک وقت مغرب اور مشرق کو توازن کے ساتھ لے کر چلنے کی سفارتی، تجارتی سٹریٹیجک صلاحیت کا کامیاب مظاہرہ کسی معجزے سے کم نہیں۔ ساری دنیا کی طرف سے پاکستان کے فیلڈ مارشل کے لیے ستائش اور احترام بھرا ردعمل سامنے آ رہا ہے۔

    ہمارے سیاسی لیڈرز نے ہمیشہ عوام کو پاکستان کے لیے بین الاقوامی مشکلات سے لاعلم رکھا جس کی وجہ تجزیہ کاروں اور مبصرین کی اکثریت بھی انٹرنیشنل سچوایشن سے ناواقف رہتی ہے۔ عراق، لیبیا، شام اور اب ایران کے حالات دیکھ کر ہمیں سمجھ جانا چاہیے کہ انٹرنیشنل ریلیشنز اور سفارتی معاملات کتنے پیچیدہ اور خطرناک ہیں کہ جس بھی ملک کی قیادت خطرے کو بھانپ کر ملک کو محفوظ رکھنے والی حکمت عملی بنانے میں ناکام رہتی ہے وہ ملک طاقتور ملکوں کے اتحادوں کے سامنے ٹک نہیں سکتے اور برباد ہوجاتے ہیں۔

    فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کا دورء امریکہ اس وقت غالباً تاریخ کے مشکل ترین اورپیچیدہ ترین وقت میں طے پایا ہے۔ ایک طرف اسرائیل ایران کے بعد پاکستان کو نشانہ بنانے کی بات غلطی سے منہ سے نکال بیٹھا ہے تو دوسری طرف ہندوستان پاکستان کو آئی ایم ایف سے لے کر امریکہ تک ہر فورم پر تنہا اور ناکام بنانا چاہتا ہے۔ ایسے وقت میں جب پاکستان نے کھل کر ایران کی حمائت اور اسرائیل کی مخالفت کی ہے اور اسرائیلی پرائم منسٹر کے پاکستان کو ایران کے بعد ٹارگٹ کرنے کیے بیان کا ستھرا جواب دیا ہے، یہ بہت مشکل حالات سے گزرنا ہے۔

    اس دورے کی ایک اور اہمیت یہ بھی ہے کہ ایک طرف امریکہ اسرائیل کا حلیف ہے تو دوسری طرف ایران اور چین کا مخالف، جبکہ پاکستان ایران کی بھرپور اخلاقی و سفارتی مدد کر رہا ہے اور اس کے ساتھ چین اور امریکہ کے ساتھ اپنی آزادانہ اور خودمختارانہ خارجہ پالیسی کے مطابق ملک و قوم کے مفادات کو سامنے رکھتے ہوے تعلقات کا توازن برقرار رکھے ہوئے ہے۔

    سیاست کے ایک طالب علم کی حیثیت سے بین الاقوامی سطح پر پاکستان شاید ہی کبھی ایسی خودمختارانہ خارجہ پالیسی کامظاہرہ کر سکا ہو۔ اگر دیانت داری سے کام لیا جائے تو اس سب کا کریڈٹ فیلڈ مارشل پاکستان، ان کی عسکری ٹیم اور موجودہ حکمران اتحاد کو جاتا ہے۔ دورہ امریکہ کے دوران فیلڈ مارشل کی امریکی حکام سے ملاقاتیں ہوئیں، انہوں نے مختلف پاکستانی فورمز سے خطاب کیا۔

    فیلڈمارشل جنرل عاصم منیر نے خطاب میں کہا کہ ملک محفوظ ہاتھوں میں ہے، پاکستان کو معیشت کی ایسی پٹڑی پر چڑھا دیا ہے کہ اگلے 5 برسوں میں پاکستان ہر شعبہء زندگی میں تیزی سے ترقی کرے گا۔

    فیلڈ مارشل حافظ سید عاصم منیر کی قیادت میں رب تعالیٰ نے پاکستان اور افواج پاکستان کو دنیا بھر میں ایک مضبوط فوج اور ایک ذمہ دار ملک کے طور پر ابھارا ہے۔ بین الاقوامی سطح پر پاکستان کا وقار جتنا آج بلند ہواہے پہلے شاید ہی کوئی ایسا موقع آیا ہو۔

    فیلڈ مارشل کا امریکہ میں شاندار استقبال اس بات کا اعتراف ہے کہ پاکستان کی فوجی قیادت عالمی سطح پر احترام اور اعتماد کی علامت بن چکی ہے۔ فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر کے حالیہ دورے میں پاکستان اور امریکہ کے درمیان دفاعی، اقتصادی اور سٹریٹجک تعلقات کو مستحکم کرنے کی ضرورت کو سنجیدگی سے محسوس کیا گیا ہے اوردوطرفہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے پر دونوں طرف سے رضا مندی بہ آسانی محسوس کی جاسکتی ہے۔

    اس دورے کے نتیجے میں متعدد معاہدے اور مفاہمت نامے متوقع ہیں جن سے پاکستان کو کئی اہم فوائد حاصل ہونگے۔ صدر ٹرمپ کی طرف سے فلیڈ مارشل جنرل عاصم منیر اور افواج پاکستان کی بار بار ستائش سے اسرائیل اور بھارت سمیت ایک نابالغ سیاسی پارٹی کی حالتِ زار کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ بی بی سی کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ انھوں نے پاکستان اور انڈیا کے درمیان جنگ روکنے پر شکریہ ادا کرنے کے لیے پاکستان کے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کو وائٹ ہاؤس میں مدعو کیا تھا۔ انھوں نے یہ بات آرمی چیف اور فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر سے ملاقات کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہی۔

    ملاقات کے بعد ٹرمپ نے بتایا کہ ان کی جنرل منیر سے ایران کے حوالے سے بھی بات چیت ہوئی ہے اور وہ ایران کو بہت اچھی طرح جانتے ہیں۔ شاید دوسروں سے بہتر اور وہ اس صورتحال سے خوش نہیں ہیں۔ امریکی صدر نے آرمی چیف عاصم منیر کے اعزاز میں وائٹ ہاؤس کے کیبنٹ روم میں ظہرانہ دیا جہاں صحافیوں کو داخلے کی اجازت نہیں تھی۔

    کھانے کے بعد انھوں نے اوول آفس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جنرل عاصم منیر نے (پاکستان انڈیا) جنگ روکنے میں اہم کردار ادا کیا اور میں پاکستان کے آرمی چیف عاصم منیر سے ملاقات کو اپنے لیے باعثِ اعزاز سمجھتا ہوں۔

    اس میں کوئی شک نہیں کہ فلیڈ مارشل کے امریکی دورے کا سب سے اہم واقعہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ساتھ وائٹ ہاؤس میں ہونے والی ملاقات تھی، یہ پاکستان کے کسی آرمی چیف کی براہ راست کسی امریکی صدر سے دوسری لیکن پروٹوکول کے لحاظ سے منفرد اورپہلی ملاقات تھی جو دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں ایک نیا باب کھولنے کی غماز ہے۔ اس ملاقات میں جنوبی ایشیا میں سکیورٹی کی صورتحال، دہشت گردی کے خلاف مشترکہ تعاون اور دونوں ممالک کے مفادات کے تحفظ پر بات چیت کے والے سے تجزیے کیے جا رہے ہیں۔ پاکستان اور امریکہ کے درمیان پہلے ہی بہت سے شعبوں مثلاً معلوماتی ٹیکنالوجی اور دونوں ممالک کے ماہرین کے درمیان تربیت کے تبادلے کے معاہدے موجود ہیں جن کے جاری رکھے جانے کی توقع میں اضافہ ہوا ہے۔

    اس دورے کے دوران فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی پاکستانی کمیونٹی سے بھی ملاقات ہوئی، جس میں انہوں نے اوورسیز پاکستانیوں کے کردار کو سراہا اور وطن کے لیے ان کی اہمیت پر زور دیا۔ اوورسیز پاکستانیوں نے اپنے فیلڈ مارشل کے لیے دعائیں، تحسین اور تشکر کا بیمثال اظہار کیا۔

    ماہرین کے مطابق فیلڈ مارشل کا یہ دورہء امریکہ پاکستان کے لیے ایک مثبت سنگ میل ثابت ہوگا، جس سے دونوں ممالک کے تعلقات میں مزید بہتری کی توقع کی جا سکتی۔