Thursday, 28 March 2024
  1.  Home/
  2. Asif Mehmood/
  3. Kya Inteha Pasand Sirf Mazhabi Tabqe Mein Hote Hain?

Kya Inteha Pasand Sirf Mazhabi Tabqe Mein Hote Hain?

انتہا پسندی کیا ہے؟ انتہا پسندکیا صرف مذہبی طبقے میں پائے جاتے ہیں اور باقی کا سماج بات کرتا ہے تو باتوں سے خوشبو آتی ہے؟ اہل سیاست جب پارلیمان میں گفتگو کرتے ہیں، جب وہ ایک دوسرے کو القابات دیتے ہیں، جب وہ کسی ٹاک شو میں کسی سیاسی حریف کے ساتھ مکالمہ فرما رہے ہوتے ہیں اور جب وہ کسی عظیم الشان جلسہ عام میں خطاب فرما رہے ہوتے ہیں تو کیا ان کا طرز گفتگو مہذب، معتدل اور شائستہ ہوتا ہے؟

جب اہل مذہب اپنے مذہبی دائرہ کار کے اندر رہتے ہوئے یا قومی سیاست میں اپنے حریفوں کے بارے گفتگو فرماتے ہیں تو وہ کیسی ہوتی ہے؟ کیا ان کا طرز عمل اعتدال پر مبنی ہوتا ہے اور اس میں اعتدال، تہذیب اور بقائے باہمی کی خوشبو آ رہی ہوتی ہے؟ کیا یہ ممکن ہے کہ اہل مذہب کا کوئی حریف ہو اور پھر اس کی حب الوطنی اور اسلام دوستی پر سوال نہ اٹھے؟

کیا اس بات کا کوئی امکان موجود ہے کہ تعلیمی اداروں میں درجن بھر انقلاب برپا کرنے کے لیے اہل سیاست نے مذہب، لسانیت اور قومیت کے عنوانات کے تحت طلباء کی شکل میں جو اپنے جتھے بنا رکھے ہیں ان میں سے کوئی ایک جتھہ کسی دوسرے جتھے کے وجود کو برداشت کر سکے؟

ادیبوں اور اہل دانش کی محفل میں کیا یہ ممکن ہے کہ کسی دوسرے ادیب یا اہل دانش کا ذکر چھڑے اور حاضرین محفل کی آستین نفرت اور بغض میں شمشیر بے نیام نہ بن جائے؟

کیا یہ ممکن ہے کہ کوئی کسی انتہائی اعلی سیاسی اور سماجی مقصد کو لے کر ایک جلوس نکلے اور پھر یہ جلوس قانون، اخلاقیات اور تہذیب سب کو پامال نہ کر دے؟ کسی دفتر میں کیا یہ ممکن ہے کہ کوئی ماتحت انتہائی جائز جواز تھام کر اپنے افسر سے کسی بات پر اختلاف کرے اور پھر عبرت کا نشان نہ بنا دیا جائے؟

کیا کبھی آپ نے غور کیا کہ سیاسی جماعتوں میں ترجمانی کا منصب ایسے لوگوں کو کیوں دیا جاتا ہے جو شعلہ بیانی میں مہارت رکھتے ہوں اور ان کے لہجوں کے آتش فشاں کسی بھی دستار سے لپٹ جانے میں کمال کا حامل ہوں؟ ترجمانی کا منصب شائستہ، نفیس، متحمل اور معتدل لوگوں کو کیوں نہیں دیا جاتا؟

مساجد کی شناخت جب مسالک سے ہونے لگے اور منبر کا منصب قرآن و سنت کی بجائے مسلک کی ترویج میں وقف ہو جائے تو اس رویے کو کیا نام دیا جائے گا؟ جب ذرائع ابلاغ اور ان سے وابستہ اہل قلم اور اہل صحافت کسی ایک کی محبت میں حد سے گزر جائیں یا کسی دوسرے کی نفرت میں توازن کھو بیٹھیں تو اس رویے کو آپ کیا نام دیں گے؟

مذہبی طبقے کے جو سب سے بڑے ناقدین ہیں، کبھی ان روشن خیال خواتین و حضرات کے رویے کو بھی دیکھ لیجیے۔ ان کے ہاں اہل مذہب کے بارے میں جو تلخی، جو نفرت، جو تضحیک اور جو تمسخر پایا جاتا ہے کیا وہ احترام باہمی، شائستگی اور تہذیب کے باب میں درج کیا جا سکتا ہے؟

جب پارلیمان میں غریب قوم کے چار سو کروڑ روپے یومیہ چولہے میں ڈال کر اجلاس برپا ہوتا ہے اور وہاں کوئی ایک دوسرے کو ڈھنگ سے بات نہیں کرنے دیتا، ایک بولتا ہے تو دوسرا شور مچا دیتا ہے اور دوسرا بولتا ہے تو تیسرا تمسخر اڑاناا شراوع کر دیتا۔ تو کیا یہ مہذب اور نجیب طرز عمل ہے اور کیا اس سے سماج میں تحمل اور رواداری جنم لے سکتی ہے؟

دفتر میں، گھر میں، گلی میں، محلے میں، بازار میں کہیں بھی اپنے رویوں کا جائزہ لیجیے۔ جس کے پاس کسی بھی درجے میں قوت اور طاقت ہے کیا وہ اپنے سے کم تر کو کسی بھی درجے میں عزت دینے اور اس کا اختلاف رائے برداشت کرنے کا روادار ہے؟

سوشل میڈیا اب اظہار رائے کی بیٹھک ہے۔ کیا یہاں یہ ممکن ہے کہ ایک جتھے سے وابستہ آدمی اپنے قائد انقلاب میں کسی خامی کا امکان تسلیم کرتا ہو اور دوسروں کے حصے کے قائد انقلاب میں اسے کبھی کوئی ایک خوبی بھی نظر آئی ہو؟ کیا یہ روادار معاشرے کا آئینہ دار طرز عمل ہے؟

سیاست میں کسی ایک گروہ کو برائی قرار دیتے ہوئے خود کو برتر سمجھتے ہوئے یہ مطالبہ کرنا کہ میرے علاوہ سب چور ہیں اور میں اتنا متقی ہوں کہ چوروں میں سے بھی جو میری صف میں آ جائے گا مرد قلندر قرار پائے گا، غور تو کیجیے یہ کیسا رویہ ہے؟ یہ بھلے ابتدائی درجے میں محض خود پسندی ہو یہ سیاسی فاشزم آگے چل کر انتہا پسندی ہی کو فروغ دیتا ہے اور شاید ہی کوئی سیاسی گروہ ہو جو اس آزار سے محفوظ ہو۔

یہ چند مثالیں میں نے آپ کے سامنے رکھی ہیں۔ آپ چاہیں تو اپنے اپنے مشاہدے کی بنیاد پر ان میں مزید اضافہ کر سکتے ہیں۔ سوال اب وہی ہے کہ انتہا پسندی کیا ہوتی ہے اور ہمارے ہاں جب اسے زیر بحث لایا جاتا ہے تو اس کا عمومی عنوان مذہب کیوں ہوتا ہے؟ کیا جدید تعلیمی اداروں سے پڑھے نوجوان انتہا پسند نہیں؟ سیاسی وابستگی کے جو مجہول مظاہر ہمیں سوشل میڈیا پر دیکھنے کو ملتے ہیں اور جس جاہلانہ خود سپردگی سے اپنے اپنے جتھے کی ہر حرکت کا دفاع کیا جاتا ہے کیا یہ انتہا پسندی نہیں؟ سیاسی مخالفت پر کسی کو یہودی ایجنٹ بنا دیا یا کسی کو مودی کا یار قرار دے ڈالنا کیا ایک انتہا پسندانہ رویہ نہیں؟ علاقائیت اور قومیت کی بنیاد پر جتھے بنا کر نفرت کو پرچم بنا لینا کیا انتہا پسندی نہیں ہے؟

ہم سب انتہا پسند ہیں۔ انتہا پسندی کو ختم کرنا ہے تو اس سماج کی تربیت کرنا ہو گی۔ انتہا پسندی کے نام پر تعزیز کا کوڑا محض اہل مذہب کی کمر پر برسانا بذات خود ایک انتہا پسندانہ رویہ ہے۔ سماج جب مختلف حوالوں سے انتہا پسند ہو جائے تو وہ توازن فکر کھو بیٹھتاہے۔ آگاہ رہیے کہ یہ حادثہ ہم پر بیت چکا۔