Wednesday, 24 April 2024
  1.  Home/
  2. Zahir Akhter Bedi/
  3. Parde Ke Peeche Kya Hai?

Parde Ke Peeche Kya Hai?

دنیا میں جہاں جہاں جمہوریت ہے وہاں وہاں قانون ہے وہاں وہاں روایات ہیں اگر قانون اور روایات نہیں تو جمہوریت بھی نہیں، انارکی رہ جاتی ہے، ہمارے قانون اور جمہوری فارم کے مطابق ہر پانچ سال بعد ملک میں انتخابات ہونے چاہئیں اگر بغیر کسی معقول وجہ کے انتخابات وقت معینہ پر نہیں ہوتے یا وقت سے پہلے ہو جاتے ہیں تو یہ جمہوری اصول کی کھلی خلاف ورزی ہوتی ہے۔

موجودہ حکومت کو اقتدار میں آئے اب مشکل سے تین سال ہو رہے ہیں کہ ہماری جمہوریت پسند اپوزیشن نے انتخابات کرانے کی نہیں حکومت گرانے کی باتیں ہی شروع نہیں کیں بلکہ حکومت گرانے کے مطالبات شروع کر دیے ہیں۔ حکومت گرانے کے لیے ہزاروں نہیں لاکھوں عوام کی ضرورت ہوتی ہے اور صورتحال یہ ہے کہ ہماری ہردل عزیز اپوزیشن کے پاس ہزار پانچ سو "عوام" بھی نہیں حکومت کوئی دیوار نہیں ہے کہ زور کا دھکا لگا نہیں اور حکومت گر جائے۔ حکومت ہٹانے، حکومت تبدیل کرنے کا رواج تو جمہوریت میں ہے لیکن ہماری مہربان اپوزیشن ایک نئی چال چلنے لگی ہے کہ حکومت ہٹانے یا حکومت تبدیل کرنے کی بات کرنے کے بجائے حکومت گرانے کی بات کر رہی ہے۔

دیواریں اور گھر گرانے کا کام بلڈوزر کرتے ہیں اگر چھوٹی موٹی دیواریں ہوں تو مستری خود دیواریں اور گھر گراتے ہیں لیکن اگر دیواریں مضبوط ہوں اور بڑی ہوں تو پھر بلڈوزر استعمال کرنا پڑتا ہے، اب ہمیں نہیں معلوم کہ حکومت گرانے کے لیے ہماری مستری اپوزیشن کیا فارمولا استعمال کرتی ہے۔ حکومت بہرحال کوئی دیوار نہیں کہ دھکا دے کر گرا لی جائے، حکومت کی دیوار کے پیچھے 22 کروڑ عوام ہوتے ہیں اور 22کروڑ عوام کی دیوار گرانے کے لیے چند لیڈر کام نہیں آسکتے۔

ہماری جمہوریت اشرافیہ کے گرد گھومتی ہے اس کا عوام سے کوئی تعلق نہیں ہوتا، اس لیے وہ عوام جمہوریت کے پھل کھانے سے محروم ہوتے ہیں، اس میں کوئی شک نہیں کہ سیاست دانوں میں ایسے بااصول ایماندار اور عوام دوست سیاستدان بھی ہیں لیکن ان کا حال پھرتے ہیں میر خوار کوئی پوچھتا نہیں والا رہتا ہے ایسے لوگ سیاست میں عموماً غیر فعال رہتے ہیں کیونکہ ہماری سیاست ان کے مزاج سے لگاؤ نہیں کھاتی۔ ہمارے سابق سیاستدان یعنی حکمرانوں نے سیاست کو دھیاڑی دار مزدوروں اور چمچوں تک محدود رکھا ہوا ہے عام آدمی کو سیاست سے کوئی غرض نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ تین سال میں ایک بڑی ریلی بھی نہیں نکال سکے۔

اب عوام باشعور ہوچکے ہیں، اب وہ دوست اور دشمن کو پہچاننے لگے ہیں۔ عمران خان کے دور میں مہنگائی آسمان پر پہنچ چکی ہے لیکن عوام باہر نہیں نکلے۔ کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ یہ مہنگائی سازش کا نتیجہ ہے، اس لیے پٹرول کی شارٹیج کرکے ہنگامی صورتحال پیدا کرنے کی کوشش کی گئی لیکن عوام نے بڑے حوصلے سے کام لے کر یہ سازش بھی ناکام بنادی غرض کہ مخالفین کا ہر وار عوام نے الٹ دیا اب صرف اخباری بیانات اور پریس کانفرنسوں پر گزارا ہو رہا ہے، اب عوام اپوزیشن کی کوئی خبر نہیں پڑھتے حالانکہ یہ خبریں شہ سرخیوں کے ساتھ شایع ہو رہی ہیں لیکن عوام نے اپوزیشن کا اصلی چہرہ دیکھ لیا ہے۔

پاکستان کے 22 کروڑ عوام آج سخت مشکلات کے باوجود عمران حکومت کے ساتھ کھڑے ہیں اور عوام کا یہی رویہ اپوزیشن کو ہضم نہیں ہو رہا ہے۔ اپوزیشن کے دانشوروں نے الزام لگایا کہ عمران حکومت کو اسٹیبلشمنٹ کی سپورٹ حاصل ہے۔ یہ الزام بھی عوام نے مسترد کردیا اور عمران حکومت کی حمایت میں اپوزیشن کے دانشوروں نے عمران حکومت کی تائید کرنے والوں پر الزام لگایا کہ حکومت کی حمایت کرنے والے بک گئے ہیں۔ ان بیسمجھوں کو یہ خیال تک نہیں رہا کہ اپوزیشن کی حمایت کرنے والے کیسی لگژریس زندگی گزار رہے ہیں اور حکومت کی حمایت کرنے والوں کی زندگیوں کا کیا حال ہے، عوام کی آنکھیں کھلی ہوئی ہیں اور وہ سب دیکھ رہے ہیں۔

عوام نے رکشہ والوں، سبزی والوں اور پان کی دکان والوں کے اکاؤنٹس میں لاکھوں روپے اوپر سے آتے دیکھے اور حیرت کرتے رہے کہ غریبوں کے اکاؤنٹس میں یہ لاکھوں روپے کیا آسمان سے ٹپک رہے ہیں۔ یہ وہ عوام کی کمائی ہوئی دولت تھی جسے اشرافیہ نے لوٹ کر جمع کیا تھا اور جب رکھنے کی جگہ نہ ملی تو غریبوں کے اکاؤنٹس میں ڈال دی، بے چارے غریب حیران کہ ان کے بھائیں بھائیں کرتے ہوئے اکاؤنٹس میں یہ دولت کہاں سے آئی، کیسے آئی۔ بہرحال اشرافیہ کی مجبوریوں نے غریب طبقات کو وقتی طور پر ہی سہی لکھ پتی بنادیا، یہ ڈرامے عوام دیکھتے رہے اور حیران ہوتے رہے۔

لاکھوں کروڑوں نہیں بلکہ اربوں روپے کی لوٹ مار نے ملک کو کنگلا کر دیا۔ غریب روٹی کے لیے ترستے رہے لیکن اشرافیہ کا دل نہ پسیجا۔ عوام نے اپنی آنکھوں سے ملک اور عوام کو لٹتے دیکھا آج عمران حکومت کی حمایت ان ہی آنکھوں دیکھے حال کا نتیجہ ہے، آج عوام کی حمایت کے بغیر اشرافیہ شہر شہر گھوم رہی ہے، پھرتے ہیں میر خوار کوئی پوچھتا نہیں والا معاملہ ہوگیا ہے۔ عمران خان غلطیاں کر رہا ہے لیکن ملک کو لوٹ نہیں رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ مہنگائی اور دوسری مشکلات کے باوجود عوام ابھی تک عمران خان کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں، اس کی وجہ یہ ہے کہ اپوزیشن بھی عمران حکومت پر کرپشن کا ایک بھی الزام نہیں لگا سکی۔

عوام دھیاڑی پر کام کرنے والے ہیں، وہ بھوکے پیٹ لمبی لمبی لائنوں میں صبح سے شام تک کھڑے ہوکر عمران خان اور اس کے ساتھیوں کو ووٹ دیتے رہے۔ آج ساری دنیا ایک دوسرے سے بڑھ چڑھ کر پاکستان کی مدد کیوں کر رہی ہے اس کی صرف ایک وجہ ہے عمران خان کی ایمانداری۔ عمران خان اگر مافیا کی سازشوں کو کچلنے میں کامیاب رہے تو پھر اس ملک کو ترقی کے زینے طے کرنے سے کوئی نہیں روک سکے گا۔ بلاشبہ عوام مہنگائی سے پریشان ہیں لیکن وہ جانتے ہیں کہ اس کے پیچھے کس کی سازشیں ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اشیا صرف کی قیمتوں میں معمولی سے اضافے کے خلاف سڑکوں پر آ جانے والے عوام آج مہنگائی کا پہاڑ سر پر رکھے سکون سے سازشوں کا مقابلہ کر رہے ہیں۔