Saturday, 27 December 2025
  1.  Home
  2. Nai Baat
  3. Umar Khan Jozvi
  4. Rawalpindi Mein Aik Din

Rawalpindi Mein Aik Din

وہ بھی ایک وقت تھاجب ہماراایک قدم راولپنڈی اسلام آباداوردوسراپھرگاؤں میں ہوتاتھا، دن اگرشہراقتدارمیں گزرتاتورات کے اندھیروں میں کسی نہ کسی طرح ہم پھر گاؤں پہنچ جایاکرتے تھے۔ پھروقت نے پلٹاکھایا، عیاشی اورگھومنے پھرنے والے دن حضرت قائداعظم کے فرمان کے مطابق کام کام اورصرف کام میں بدل گئے۔

چڑیوں اورکبوتروں کی طرح ہوامیں اڑنے کے وہ جوپرہمیں لگے تھے ناتواں کندھوں پر دنیاوی وگھریلوذمہ داریاں جب بھاری ہوگئیں توپھرہواؤں میں اڑنے والے وہ پربھی اچانک کٹ گئے اورہم تلاش معاش کی خاطر گاؤں اورپنڈی کے درمیان چناروں کے شہرایبٹ آباد میں ایسے پھنس کررہ گئے کہ آج تک اس سے پھرنکل نہیں سکے۔ اب تو حال یہ ہے کہ نہ آسانی کے ساتھ گاؤں کاچکرلگتاہے اورنہ پنڈی اسلام آبادکی طرف کبھی قدم بڑھتے ہیں۔

گاؤں کی طرح جڑواں شہروں سے بھی ہماری بہت سی یادیں وابستہ ہیں۔ زندگی کے کئی قیمتی اورحسین ماہ وسال ہمارے ان دونوں شہروں میں گزرے ہیں جہاں علم کے سمندرسے باربارسیراب وفیضیاب ہونے کے ساتھ صحافت کی پرخار وادیوں سے بھی ہمیں ایک نہیں ہزاربارگزرناپڑاہے۔ حصول علم میں جس طرح وقت کے بڑے علماء ومشائخ کافیض ہمیں نصیب ہوااسی طرح پنڈی اسلام آبادمیں صحافت کے نامی گرامی استادوں سے بھی ہمیں بہت کچھ سیکھنے اورسمجھنے کے مواقع ملے۔ جس شہرمیں سالوں تک ہمارے شب وروزگزرے برسوں بعداپنے ایک قریبی رشتہ داراوروقت کے ایک بڑے ولی مولاناعلی اکبرکی اچانک جدائی پرایک بارپھرہمیں انہی گلیوں اورعلم کی وادیوں میں جانانصیب ہوا۔

مولاناعلی اکبرکاتعلق ہمارے آبائی گاؤں جوزسے تھالیکن ان کی ساری زندگی دعوت وتبلیغ کے سلسلے میں گاؤں سے کوسوں دورشہروں، بیابانوں، ریگستانوں اوروادیوں میں گزری۔ ہمیں یادہے جب بیس پچیس سال قبل ہم حصول علم کے لئے شہراقتدارآئے تومولاناعلی اکبرصاحب اس وقت بھی قال اللہ اورقال رسول اللہﷺ کی صدابلندکرتے ہوئے مخلوق کاخالق سے رشتہ جوڑنے میں مصروف تھے۔

ملک کاایساکوئی کونہ نہیں ہوگامولاناعلی اکبرجہاں لوگوں کودین کی دعوت دینے نہ گئے ہوں۔ اندرون ملک کے ساتھ وہ دعوت وتبلیغ کے سلسلے میں پابندی کے ساتھ سال دوبعدبیرون ممالک بھی جایاکرتے تھے۔ ان کاشمارتبلیغی جماعت کے بزرگوں میں ہواکرتاتھا۔ مرحوم نے کیاقسمت پائی تھی ساری زندگی اللہ کی راہ میں گزاری اورآخرت کاسفربھی اسی اللہ کے راستے میں چلتے چلتے طے کیا۔

تبلیغ میں چلہ یعنی چالیس دن اورچارمہینے لگانے کے بعدگھربارسے دوری کے باعث لوگ پھرجلدسے جلدملاقات کے لئے اپنے گھروں کوواپس جانے کی کوشش کرتے ہیں لیکن مولاناصاحب کی قسمت کودیکھیں کہ اللہ کی راہ میں آخری چالیس دن لگانے کے بعدجس دن اس کے چالیس دن پورے ہوگئے اگلے دن یہ گھرآنے کے بجائے سیدھااللہ سے ملاقات کے لئے پہنچ گئے۔ جنازہ کے موقع پرمولاناکے بچے کہہ رہے تھے کہ شب جمعہ کوچالیس دن مکمل ہونے کے بعدمولاناصاحب کی واپسی تھی ابھی مولاناصاحب گھرسے کچھ دورہی تھے کہ اللہ کی طرف سے بلاواآگیااورمولاناراستے میں ہی لمحوں کے اندر اللہ کے حضورپہنچ گئے۔

راولپنڈی کے پرانے تبلیغی مرکزمیں نمازجنازہ کے بعدمولاناعلی اکبرکوہزاروں اشکبارآنکھوں کے سامنے نئے تبلیغی مرکزکے احاطے میں سپردخاک کردیاگیا۔ شب جمعہ کوموت اورجمعہ کے مبارک دن رب سے ملاقات یہ رتبے اوردرجے واقعی قسمت والوں کوملتے ہیں۔ ایسی موت اورقسمت پراپنے کیا؟ غیربھی رشک کرتے ہیں۔ مولاناتوسرخروہوگئے لیکن ہمارے سمیت ایک دنیاکوغمگین چھوڑگئے۔ اللہ مولاناکوکروٹ کروٹ جنت نصیب کرے۔ آمین۔

مولاناصاحب کے جنازے میں شرکت کے باعث ہمیں ایک دن پنڈی میں گزارناپڑاجہاں قاری غلام حبیب، قاری خالداسلم، مفتی ہدایت اللہ، مولانابخت زادہ، قاری ریاض اللہ، قاری ہدایت الرحمن، مولانانورالحسن، قاری عطاء اللہ، قاری عبدالنصیراورمولانامعراج نبی سمیت کئی پرانے دوستوں، رشتہ داروں اوربڑے اللہ والوں کادیدارنصیب ہوا۔ پنڈی میں گزرے اس ایک دن میں جہاں کئی یاردوست، مولوی اورقاری طبعیت اورمزاج کے بدلے بدلے لگے وہیں وزیراعلیٰ پنجاب مریم نوازکی کوششوں، محنت اورلگن سے راولپنڈی بھی کچھ بدلابدلالگا۔

وہ پنڈی جہاں کسی دورمیں روات اے، روات اے اورپیرودہائی کے نعروں تلے لوکل ٹرنسپورٹ کے لئے کٹارہ گاڑیاں چلاکرتی تھیں اب وہاں مریم نوازکی کوششوں سے عوام اورمسافروں کی سہولت وخدمت کے لئے جدیدالیکٹرک بسیں چل رہی ہیں۔ ہرجگہ موٹروے نماخوبصورت سڑکیں اورشہرمیں جگہ جگہ انڈرپاس اورفلائی اوورکی سہولت دیکھ کرپنجاب کے عوام کی قسمت پررشک آنے لگتاہے۔ صرف پنڈی نہیں پورے پنجاب میں میاں نوازشریف کی بہادربیٹی نے ترقیاتی منصوبوں کے جال بچھادیئے ہیں۔ جس طرح میاں نوازشریف موٹرویزاوردیگربڑے ترقیاتی منصوبوں کے ذریعے ملک کوترقی کی راہ پرگامزن کرناچاہتے تھے اسی طرح مریم نوازنے بھی باپ کے نقش قدم پرچلتے ہوئے صوبے کوترقی کی راہ پرگامزن کرناشروع کردیاہے۔

خیبرپختونخوامیں عوام کی خدمت کے لئے جتناوقت کپتان کے کھلاڑیوں کوملااتناوقت اگرپنجاب میں عوام کی خدمت کے لئے مریم نوازشریف کومل جائے توآپ یقین کریں کہ نوازشریف کی یہ بیٹی ترقیاتی منصوبوں کے ذریعے نہ صرف پنجاب کانقشہ بلکہ یہ عوام کی تقدیربھی بدل کے رکھ دے گی۔ پنجاب کی ترقی کودیکھ کرایک ہی بات سمجھ آتی ہے کہ ملک یاصوبوں کی ترقی کے لئے مسلسل تین بارکی حکومت نہیں بلکہ دل میں عوام کی خدمت اورترقی کاجذبہ ہوناچاہئیے۔

خدمت کاجذبہ اورعوام کااحساس اگرنہ ہوتوپھرتین نہیں تین سوباربھی حکومت واقتدارمل جائے توپھربھی کچھ نہیں ہوسکتاکیونکہ کچھ کرنے کے لئے مریم نوازجیساجذبہ، ہمت اوراحساس چاہئیے جب تک دل میں ملک وقوم کادکھ، درد، غم اورآگے بڑھنے کاجذبہ نہیں ہوگا تب تک وزیراعلیٰ کیا؟ بندہ وزیراعظم ہوکربھی کچھ نہیں کرسکے گا۔