Sunday, 21 December 2025
  1.  Home
  2. Guest
  3. Rauf Klasra
  4. Nakhuda

Nakhuda

یاد پڑتا ہے پچھلے سال کراچی بک فئیر پر بڑے ادیب اور شاعر اسد محمد خان کی تصاویر فیس بک پر دیکھیں تو امر شاہد کو فون کیا کہ یار بازی گر تو اب کبھی نہیں آئے گی کیونکہ شکیل بھائی نے ہزاروں بکھیڑے پال رکھے ہیں۔ کم از کم اسد محمد خان صاحب کو تو درخواست کرکے ناخدا کو مکمل کرا کے ایک ہی دفعہ کتابی شکل میں چھاپ دیں۔

اس سے پہلے آمنہ احسن صاحبہ جو کراچی سے میری فیس بک پر دوست ہیں کو بھی کسی تقریب میں اسد محمد خان اور چند دیگر احباب کے ساتھ دیکھا تو ان کی فیس بک پوسٹ پر یہی کمنٹ لکھا کہ انہیں کہیں ناخدا تو مکمل کرکے کتابی شکل میں چھاپ دیں۔ ان کا کہنا تھا وہ ذاتی طور پر تو نہیں جانتی لیکن کسی مشترکہ دوست کے زریعے بات ان تک پہنچ جائے گی۔

ناخدا کے ساتھ بھی اتنی پرانی یادیں جڑی ہوئی ہیں جتنی اپنے گائوں کی گرم دوپہروں اور سب رنگ کے ساتھ ہیں۔ وہی سال دو سال تک سب رنگ کا انتظار، وہی سلیم بھائی کا سکوٹر کی ٹوکری میں لیہ سے رسائل، اخبار لانا اور ہم بہن بھائیوں میں لڑائی کہ کون پہلے پڑھے گا۔ سلیم بھائی پہلے، پھر اجی بہن اور پھر ہماری باری لگتی۔

ناخدا بھی ان دنوں نئی نئی شروع ہوئی تھی اور اس کے رومانس میں ڈوبتے گئے۔

پھر میں ملتان یونیورسٹی گیا تو خود سب رنگ اور دیگر سسپنس جاسوسی اور دیگر رسائل خریدنے لگے پھر ترتتیب بدل گئی۔ بازی گر آخر پر پڑھتا تھا۔ حالانکہ گائوں یا لیہ کالج ہوسٹل میں مجھے یاد ہے پہلے بازی گر، پھر جانگلوس اور آخر پر ناخدا پڑھتا تھا۔

پھر میں اسلام آباد آگیا تھا جب "سب رنگ" بند ہوا تو سب کچھ وہیں رہ گیا اور یوں لگا زندگی کے سب رنگ غائب ہوگئے تھے۔

خیر اسد محمد خان کو دیکھا تو ایک امید ابھری کہ چلیں شکیل بھائی تو ہمارے چکر میں نہیں آئے۔ بازی گر کا بابر اور بٹھل اور کورا تو ہمیں نہ ملے چلیں ناخدا ہی سہی۔

میں امر شاہد کو سامری جادوگر کا ایک چھوٹا موٹا جن سمجھتا ہوں جو خاموشی سے بڑے بڑے کام کر دیتا ہے۔ کوئی رولا شور شرابہ یا بھڑکیں نہیں۔ وہی بات کہ آپ کا کام بولتا ہے۔

انہوں نے چند دن پہلے مجھے میسج کیا کہ جناب کل ناخدا کی کاپی آپ کے گھر گگن بھائی بھیج دے گا۔ میں حیرت کے سمندر میں ڈوب گیا۔

واقعی۔ بولے جی واقعی۔ امر شاہد نے کراچی جا کر اسد محمد خان کے "گوڈے گٹوں" میں بیٹھ کر انہیں منایا اور ناخدا مکمل کرا کے اسے اتنے خوبصورت انداز میں چھاپ دیا ہے کہ آپ دیکھتے رہیں اور پڑھتے رہیں۔

ابھی گگن کو میسج کیا ہے کہ اسد محمد خان سے آٹوگراف لے کر میری کاپی رکھ لیں۔

اگر آج میں کراچی بک فئیر پر ہوتا اور پورے میلے میں سے مجھے صرف ایک کتاب خریدنی ہوتی تو اسد محمد خان کا "ناخدا" خریدتا۔

About Rauf Klasra

Rauf Klasra

Rauf Klasra is a Pakistani journalist and Urdu language columnist. He files stories for both the paper and television whereas his column appears in Urdu weekly Akhbr-e-Jahaan and Dunya newspaper. Rauf was earlier working with The News, International where he filed many investigative stories which made headlines.