Sunday, 27 July 2025
    1.  Home
    2. Guest
    3. Nusrat Javed
    4. Bhagwant Mann Ka Dukh

    Bhagwant Mann Ka Dukh

    پیشہ وارانہ صحافت کا آغاز پاکستان نیشنل کونسل آف دی آرٹس کے تحقیقی جریدے "ثقافت" سے کیا تھا۔ مذکورہ جریدے کا نام اور اس کے لئے لاہور چھوڑ کر اسلام آباد منتقل ہونے کو تیار ہوجانا اس بات کو واضح کرتا ہے کہ بنیادی طورپر مجھے سیاست کے بجائے ثقافتی امور پر تحقیق کے بعد لکھنے کی خواہش تھی۔ ریڈیو پاکستان کے سکول آف براڈ کاسٹ سے وابستگی نے ڈرامہ نویسی کی جانب بھی راغب کیا۔ صحافت کے پیشے کو عمرِ تمام نذر کردینے کے بعد اب واقعتاً پچھتارہا ہوں۔

    ملک کو "تبدیل" کرنے کے لیئے کرکٹ کی وجہ سے کرشمہ ساز ہوئے عمران خان "باریاں لینے والے نااہل اور بدعنوان سیاست دانوں" کی لٹیا ڈبونے کو نمودار ہوئے تو ان کے مداحین نے پرانی وضع کے تمام صحافیوں کو بلااستثناء"لفافہ" پکارنا شروع کردیا۔ پاکستان کی تقریباََ ہر حکومت کو ہمیشہ ناراض کرنے کے باوجود آخری عمر میں "بکائو" تصور کئے جانا جو تکلیف دیتا ہے اس کے بارے میں سیاپا فروشی کرنا نہیں چاہتا۔ دیانت داری سے یہ خواہش مگر بہت دُکھ کے ساتھ مسلسل ابھرنا شروع ہوگئی ہے کہ کاش میں "ثقافت" ہی سے جڑارہتا۔

    ثقافت سے متعلق اپنے دل میں بڑھتے دُکھ کے ہوتے ہوئے چند دن قبل ٹویٹر پر، جو اب ایکس کہلاتا ہے، میں نے ایک کلپ ری پوسٹ کردی۔ اسے ری پوسٹ کرتے ہوئے اس شبے کا اظہار بھی کیا کہ بھارت میں "پنجابی" شناخت کا اظہار اب شدت اختیار کررہا ہے۔ اس خدشے کا اظہار کرنے کو اس لئے مجبور ہوا کہ جو کلپ پوسٹ کی تھی اس میں بھارتی پنجاب کے "عام آدمی پارٹی" سے تعلق رکھنے والے وزیر اعلیٰ صوبائی اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے دلجیت دوسانجھ کا دفاع کررہے تھے۔

    عرصہ ہوا سیاست کی دلدل پر نگاہ مرکوز رکھنے کی وجہ سے میں ان اداکاروں اور گانے والوں سے قطعاََ لاعلم ہوں جو آج کے نوجوانوں میں مقبول ہیں۔ دلجیت دوسانجھ کے متعلق بھی بے خبر تھا۔ چند ماہ قبل اگرچہ بھارت کے ایک تخلیقی فلم ڈائریکٹر امتیاز علی کا یوٹیوب پر انٹرویو سنا تھا۔ پنجابی زبان اور ثقافت سے قطعاََ ناآشنا ہونے کے باوجود اس نے نیٹ فلیکس کے لئے ایک فلم بنائی تھی۔ وہ پنجاب میں 1980ء کی دہائی میں گھر گھر مشہور ہوئے ایک گلوکار کے بارے میں تھی۔ اس گلوکار پر الزام تھا کہ وہ اپنے گانوں کے ذریعے "فحاشی" کو فروغ دے رہا ہے۔

    اس پر فلم بنانے والے مگر اس الزام سے متفق نہیں تھے۔ وہ مصر رہے کہ مذکورہ گلوکار جس کا نام مجھے یاد نہیں رہا درحقیقت بھنڈرانوالہ کی بھارتی پنجاب میں چلائی سکھ انتہا پسندی کی تحریک کا اثردور کرنے کے لئے نہایت ہوشیاری سے عوام میں گھل مل کر ان کے روزمرہّ دُکھوں اور خوشیوں کو نغموں کی صورت بیان کرتا تھا۔ اس کی مقبولیت سکھ ازم کی مذہبی انتہا پسندی کے مقابلے میں ذہنی سکون فراہم کرتی تھی۔ شاید اسی باعث اسے سازشی انداز میں قتل کردیا گیا۔ مذکورہ گلوکار کے بارے میں فلم کے ذکرنے مجھے اس وجہ سے بھی حیران کیا کہ اس کے گانوں کے لئے موسیقی اے آر رحمان نے ترتیب دی تھی جن کا تعلق جنوبی ہندوستان سے ہے۔

    اودھ سے ابھرے فلم ڈائریکٹر اور جنوبی ہندوستان سے تعلق رکھنے والے میوزک ڈائریکٹر کو مرعوب کرنے والے پنجاب کے دیہات میں مقبول گلوکار پر بنائی فلم کے بارے میں سن کر میں چونک گیا۔ کئی بار ارادہ باندھا کہ یہ فلم دیکھی جائے۔ آج تک اس ارادے پر لیکن عمل نہیں کرپایا ہوں۔ مذکورہ گلوکار کے گائے چند گیت یوٹیوب کی بدولت اگرچہ سنے ہیں۔ اسی تناظر میں دلجیت دوسانجھ کا نام بھی سن لیا۔ اس نے مذکورہ فلم میں گلوکار کا کردار ادا کیا تھا اور اس کے گائے کئی مقبول گانے اس فلم میں خود گائے تھے۔ دلجیت دوسانجھ کی ادا کاری تفصیل سے دیکھ نہیں پایا۔ یوٹیوب پر البتہ اس کا بھی ایک تفصیلی انٹرویو سن کر بہت متاثر ہوا۔

    بہرحال چند ہفتے قبل دلجیت دوسانجھ کی ا یک اور فلم ریلیز ہوئی ہے۔ اس میں ہیروئین کا کردار پاکستان کی اداکارہ ہانیہ عامر نے کیا۔ فلم کا نام ہے "سردار-3"۔ مجھے ہرگز خبر نہیں کہ اس فلم میں کیا داستان سنائی گئی ہے۔ اس کا پلاٹ کیسے بناگیا ہے۔ مودی حکومت نے مگر اس فلم کو بھارت میں نمائش کی اجازت نہیں دی۔ وجہ صرف یہ بتائی گئی کہ اس کی لیڈ اداکارہ ایک پاکستانی ہے۔

    جو کلپ میں نے ایکس پر پوسٹ کی اس میں بھگوت مان پرخلوص دکھ سے اس امر پر افسوس کا اظہار کررہا ہے کہ "سردار-3"کی نمائش پر پابندی لگاد ی گئی ہے۔ محض اس وجہ سے کہ اس کی لیڈ اداکارہ پاکستان سے تعلق رکھتی ہے۔ بھگوت مان اصرار کرتا رہا کہ مذکورہ فلم کی شوٹنگ فروری 2025میں مکمل ہوگئی تھی۔ اس وقت بھارت اور پاکستان میں کوئی شخص یہ سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ اپریل کے آخری ہفتے میں مقبوضہ کشمیر کے پہل گام میں دہشت گردی کی ایک واردات ہوگی۔ اس کے نتیجے میں پاکستان اور بھارت 6 مئی کی رات سے 10مئی کی شام تک ایک دوسرے کے خلاف ایسی جنگ لڑنے کو مجبور ہوجائیں گے جو ممکنہ طورپر "ایٹمی جنگ" کی صورت اختیار کرسکتی تھی۔ امریکی صدر ٹرمپ مسلسل یہ دعویٰ کئے چلے جارہے ہیں کہ وہ اور ان کے معاونین 9مئی کی رات ایک پل سو بھی نہیں پائے۔ کیونکہ وہ جنوبی ایشیاء کے دو ایٹمی ممالک کے درمیان جنگ بندی کی کاوشوں میں مصروف رہے۔

    بھگوت مان کی جو کلپ میں نے دیکھی ہے اس میں وہ بہت دُکھ سے بھارتی پنجاب کی صوبائی اسمبلی کو یاد دلارہا ہے کہ بھارتی اور پاکستانی پنجاب کی "ثقافت" میں بے شمار چیزیں "سانجھی" ہیں۔ ان کی زبان بھی ایک ہے۔ ایسے میں دلجیت دوسانجھ جیسے مقبول فن کار کی فلم کو محض اس وجہ سے نمائش کی اجازت نہ دینا کہ اس میں لیڈ خاتون کردار ایک پاکستانی اداکارہ نے کیا ہے بے حد زیادتی کی بات ہے۔ زیادتی کے احساس سے مغلوب ہوکر وہ دلی میں براجمان مودی سرکار کو یہ یاد دلانے کو بھی مجبور ہوگیا کہ بھارتی پنجاب و ہریانہ انڈیا میں صرف ہوئی گندم کا 70فی صد پیدا کرتے ہیں۔ ان صوبوں کی زبان میں بنی فلم پر پابندی لگانا ان صوبوں کے عوام کو بھارتی سرکار سے متنفر بناسکتا ہے۔

    بھگوت مان کے بارے میں یہ کالم لکھنے سے قبل تحقیق کی تو علم ہوا کہ سیاست میں داخل ہونے سے قبل وہ بھارتی پنجاب کا مشہور کامیڈین تھا۔ "جگنو" کے نام سے بے تحاشہ سٹیج شو اور ٹی وی پروگرام کرتا رہا ہے۔ اس کے بار ے میں تحقیق کرتے ہوئے مجھ جاہل کو یہ دریافت بھی ہوا کہ دلجیت دوسانجھ کی حمایت میں سینہ ٹھونک کر بات کرنے والے بھگوت مان کو اسی مہینے کی 11جولائی کو بھارتی پنجاب کی وزارت اعلیٰ کے منصب سے ہٹانے کی ناکام سازش بھی ہوئی تھی۔ پاکستان کے بارے میں نیک تمناؤں کا اظہار گویا مودی سرکار کے بھگتوں کو ہضم نہیں ہورہا۔

    About Nusrat Javed

    Nusrat Javed

    Nusrat Javed, is a Pakistani columnist, journalist and news anchor. He also writes columns in Urdu for Express News, Nawa e Waqt and in English for The Express Tribune.