Friday, 18 July 2025
    1.  Home
    2. Nai Baat
    3. Najam Wali Khan
    4. Yahood o Hanood Aur Mutala Pakistan

    Yahood o Hanood Aur Mutala Pakistan

    یہ ایک گروہ اٹھا تھا جس نے مطالعہ پاکستان کو غلط قرار دیا۔ وہ شیخ مجیب کو بھی ہیرو بناتا رہا اورمطالعہ ہندوستان کی لن ترانیاں کرتا رہا۔ میں نے پہلے بھی کہا تھا کہ تاریخ یعنی ہسٹری میں حقائق کم اور مؤقف زیادہ ہوتے ہیں۔ ہر ریاست، ہر قوم کی تاریخ اس کے مؤقف سے ہی بنتی ہے۔

    ہوتا یوں ہے کہ کچھ لوگ نوٹس ہونے کے شوق میں دشمن کی بتائی ہوئی تاریخ کو درست کہنا شروع کر دیتے ہیں جیسے اب بھی ایسے موجود ہیں جو تاریخ بدل، ایک نئی قوم کو جنم، مدینہ منورہ کے بعد دنیا کے نقشے میں دوسری اسلامی نظریاتی ریاست دینے والے بابائے قوم محمد علی جناح کے مقابلے میں کانگریس کے شو مین اور ان کے ذہنی غلام ابوالکلام آزاد کی سوچ اور فکر کو درست کہتے ہیں حالانکہ ہر موقعے پر ثابت ہوا کہ پاکستان کا قیام درست تھا، جب اندراگاندھی نے نفرت اور تعصب میں ڈوب کر مشرقی پاکستان پر چڑھائی کی تب بھی، بی جے پی جیسی ہندوتوا کی پرچارک جماعت کو اقتدار ملا تب بھی، گجرات کے قصائی نے مسلمانوں کو بھیڑ بکریوں بلکہ گاجر مولی کی طرح کاٹا تب بھی، بھارت کے وقف املاک کے قانون میں ترمیم کرکے مسلمانوں کی مساجد، مدارس ہی نہیں قبرستانوں تک پر قبضوں کے منصوبے بنے تب بھی اور جب آپریشن سندُور کے نام پر پاکستان میں مساجد اور مدارس پر میزائل اور بم برسائے گئے تب بھی۔

    اسی آپریشن سندُور کو ہی دیکھ لیجئے۔ یہ بات چند روز پہلے ایوان وزیراعظم میں سینئر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم شہبا ز شریف نے کنفرم کی کہ بھارت اکیلا نہیں لڑ رہا تھا بلکہ اس کے ساتھ اسرائیل بھی تھا۔ یہ ڈھکا چھپا نہیں کہ بھارت نے نہ صرف حالیہ جنگ میں اسرائیلی ساختہ ڈرونز کے ذریعے حملے کئے بلکہ اس ٹیکنالوجی کو پاکستان پر آزمانے اور اسے نقصان پہنچانے کے لئے اسرائیلی ٹیکنیشن بھارت آئے۔ وہ باقاعدہ اسرائیلی فوجی تھے جنہوں نے جنگ میں ہندو ؤں کے ساتھ مل کر حصہ لیا مگر دلچسپ امر یہ ہے کہ اس جنگ سے سکھ لاتعلق رہے۔

    مصدقہ اطلاعات ہیں کہ سکھ فوجیوں نے مختلف پلاٹونوں میں بغاوتیں کیں، اسلحہ اٹھانے سے انکار کیا اور سکھ گلوکاروں نے پاکستان کے حق میں گانے تک گائے یعنی ثابت ہوگیا کہ یہ ہندوؤں کی مسلمانوں سے جنگ تھی جو ہمارے مطالعہ پاکستان کو درست ثابت کرتی ہے اور گاندھی جی کی اس رجائیت پسندی کو غلط کہ ہندو اور مسلمان اکٹھے رہ سکتے تھے۔ مطالعہ پاکستان کی بلکہ یہ کہئے کہ قرآن و سنت کے بنیادی فلسفے کی یہ بات بھی درست ثابت ہوئی کہ یہود وہنود مسلمانوں کے خلاف اکٹھے ہیں۔ بھارت اور اسرائیل کاجنگی جنونی تعاون عشروں سے جاری ہے۔

    بھارت اسرائیل سے اربوں ڈالر کی جدید ٹیکنالوجی اور خونی ہتھیار درآمد کرچکا ہے۔ دوسری طرف یہ امر ایک حقیقت ہے کہ ایران اور بھارت کے درمیان بھی اچھے کاروباری اور سفارتی تعلقات رہے ہیں جس کی ایک مثال چاہ بہار کی بندرگاہ ہے اور دوسری مثال یہ کہ افغانستان میں بھی دونوں ایک دوسرے کے مفادات کی پاسبانی کرتے رہے ہیں سو خیال کیا جا رہا تھا کہ اسرائیل کے ایران پر حملے کے بعد بھارت غیر جانبدار رہے گا کیونکہ صرف سفارتی اور کاروباری تعلقات کا معاملہ نہیں بککہ بھارتیوں کی بڑی تعدادایران میں موجود ہے مگر نریندر مودی نے اسلام دشمنی میں یہ چولہ بھی اتار پھینکا اور جب شنگھائی کانفرنس نے اسرائیلی جارحیت کی مذمت کی تواس نے بھارت کو اس سے الگ کر لیا بلکہ یہاں تک ہی نہیں نریندر مودی نے اسرائیل کے وزیراعظم نتن یاہوسے ٹیلی فونک رابطہ کیا اور اسے اپنی حمایت کا یقین دلایا۔ اسی موقعے پر بھارت کی انتہا پسند جماعت بی جے پی نے باقاعدہ طور پر اسرائیل کے حق میں مظاہروں کا اہتمام کیا جہاں ایران کے خلاف نعرے لگائے گئے۔

    اس پورے منظرنامے کو دیکھیں اور سمجھیں کہ مسلم، غیر مسلم کی تقسیم واضح ہوگئی۔ مجھے یہ کہنے میں عار نہیں کہ اگر ایران اور افغانستان، بھارت کا اصل چہرہ دیکھ لیں، اس کے مقاصد اور مفادات کو جان لیں تو وہ کبھی پاکستان جیسے بہادر، مخلص اور شاندار دوست کو ناراض نہ کریں۔ میں مان لیتا ہوں کہ افغانستان کے کچھ دھڑوں کو پاکستان سے شکایات ہوسکتی ہیں کہ اس نے طالبان کو سپورٹ کیا جیسے جنرل فیض حمید کا دورہ اور سرینا ہوٹل میں چائے مگر کیا اس پر افغانستان کی موجودہ حکومت کو پاکستان کا شکرگزار نہیں ہونا چاہئے۔ یہ افسوسناک امر ہے کہ افغانستان کو سمجھانے کے لئے پاکستان کو چین کا سہارا لینا پڑا ہے کیونکہ اس وقت افغانستان کے تمام تر میگا پراجیکٹس چین کی مدد سے ہی مکمل ہو رہے ہیں۔

    واپس یہود و ہنود کے گٹھ جوڑ اور مطالعہ پاکستان کی طرف آتے ہیں۔ قرآن اور حدیث کی اصل روح یہی ہے کہ مسلمان ہی مسلمان کا حلیف ہے۔ پاکستان کو ایرا ن اور افغانستان سے بہت ساری شکایات رہی ہیں مگر یہ پاکستان کی اعلیٰ ظرفی ہے کہ وہ کبھی ان ممالک کے خلاف نہیں گیا اور اس وقت جس طرح عالمی سیاسی، سفارتی اور اخلاقی محاذ پر پاکستان ایران کے ساتھ کھڑا ہے اس کی کوئی دوسری مثال نہیں ملتی۔ یہی وجہ ہے کہ جب ایرانی صدر، پارلیمنٹ سے خطاب کر تے ہوئے پاکستان کی تعریف کر رہے تھے تو ایرانی پارلیمنٹ میں پاکستان تشکر تشکر، کے نعرے لگ رہے تھے۔

    پاکستان اور ایران کے تعلقات میں ایک بڑی تبدیلی اس وقت آئی تھی جب ایران نے پاکستان کی حدود میں حملہ کیا تھا اور اس کا پاکستان نے فوری اور مؤثر جواب دیا تھا۔ پاکستان نے ایرانی حدود میں بلوچستان کے نام پر دہشت گردانہ سرگرمیوں میں ملوث اپنے کچھ غدارشہریوں کونشانہ بنایا تھا جس کے بعد ایران کے ہیلی کاپٹر حادثے میں شہید ہوجانے والے صدر نے پاکستان کا دورہ کیا تھا۔

    پاکستان، ایران اور افغانستان کے ساتھ اسی لئے کھڑا ہے کیونکہ اس سے مذہب اور نظریے کا رشتہ ہے۔ کئی لوگ سوال کرتے ہیں کہ پاکستان کی اسرائیل کے ساتھ دشمنی کیا ہے تو وہ یہ سوال پہلے نتن یاہو سے پوچھیں جس نے بہت برس پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ اسے پاکستان کو ایٹمی دھماکے نہیں کرنے دینے چاہئے تھے اور یہ کہ بھارت کی جنگ میں اسرائیل کیوں کودا؟ ہماری اسرائیل کی مخالفت اصولی ہے کہ ہم فلسطین کو فلسطینیوں کا سمجھتے ہیں اور یہ مخالفت اس وقت فرض ہوگئی جب اسرائیل نے غزہ میں اتنے بچوں کو بہیمانہ بمباری کے ذریعے شہید کر دیا جس کی معلوم انسانی تاریخ میں کوئی مثال نہیں ملتی۔

    قائداعظم محمد علی جناح نے اسرائیل کو ناجائز ریاست کہا تھا اور اس وقت کوئی ایسا سیاستدان جس کے خاندانی یا مالی روابط اسرائیل کے ساتھ ہیں اسلام اور پاکستان کے ساتھ وفاداری میں شدید مشکوک سمجھا جانا چاہئے۔ یہ ثابت ہوچکا ہے کہ ہمارے بھارت اور اسرائیل کے خلاف لکھے ہوئے مطالعہ پاکستان کا ایک ایک حرف درست ہے، سچ ہے۔ ہمارا مطالعہ پاکستان ہی ہماری خارجہ پالیسی بھی ہے اور ہماری اندرونی بقا کی ضمانت بھی۔ یہ مطالعہ پاکستان بتاتا ہے کہ پاکستان کی فوج اس کی بقا اور سلامتی کے لئے ناگزیر ہے تو یہ بھی، بلاخوف تردید، عین حق ہے، سچ ہے۔