Wednesday, 21 May 2025
    1.  Home
    2. Nai Baat
    3. Najam Wali Khan
    4. Trump Jaise Log

    Trump Jaise Log

    ہو سکتا ہے کہ کئی لوگ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے منصوبوں، نعروں اور دعووں سے متفق ہوں، وہ سمجھتے ہوں کہ ٹرمپ امریکہ کی معیشت کو ایک زبردست بُوسٹ، دے سکتے ہیں کیونکہ یہ درست ہے کہ امریکہ ایک بڑی معیشت ہونے کے باوجود قرضوں کا بھی اسی طرح شکار ہے اور دوسرے اسے چین سمیت کئی ممالک کے ساتھ تجارتی خسارے کا بھی سامنا ہے مگر ڈونلڈ ٹرمپ جو کچھ کر رہے ہیں وہ صرف تجارت سے متعلق ہے تو ایسا ہرگز نہیں ہے، وہ اس سے ہٹ کے بھی بہت کچھ کر رہے ہیں جیس دنیا بھر میں فلاحی کاموں کی روک تھام۔

    کئی لوگ اس کی بھی توجیہہ کریں گے کہ وہ یو ایس ایڈ سمیت دیگر پلیٹ فارموں سے فلاحی کام روک کے کئی ملین ڈالر بچا سکتے ہیں۔ جی ہاں ! یو ایس ایڈ دنیا کے ساٹھ سے زائد ممالک میں امدادی مشن چلاتا تھا اور ٹرمپ کے احکامات پر پانچ ہزار سے زائد امدادی پروگرام بند ہوئے جس سے براہ راست لاکھوں اور مجموعی طور پر کروڑوں لوگ متاثر ہوئے۔

    ٹرمپ نے ڈبلیو ایچ او سمیت اقوام متحدہ کے اداروں کی فنڈنگ روکی، ہارورڈ یونیورسٹی کی دو ارب ڈالر کی فنڈنگ منجمد کی اور سٹوڈنٹس کی امداد روکی جس سے پاکستان کے طالب علم بھی متاثر ہوئے۔ میں یہ پڑھ رہا تھا کہ یو ایس ایڈ کے پروگرام بند ہونے سے سب سے زیادہ ہمار اصوبہ خیبرپختونخوا متاثر ہوا جہاں صحت، تعلیم اور انفراسٹرکچر کے بہت سارے منصوبے زیر تکمیل تھے۔ اس سے ویکسی نیشن متاثر ہوئی جو بیماریوں کے پھیلائو میں کردار ادا کرے گی۔

    میں نے دیکھا کہ ٹرمپ کا امریکا وقتی، مالی فائدوں کے لئے ان اعلیٰ اخلاقی اقدار سے دستبردار ہو رہا ہے جو کسی بھی حقیقی کامیاب فرد، ادارے یاریاست کے لئے ناگزیر ہوتی ہیں۔ میں نے آج تک اعلیٰ اخلاقی قدروں سے محروم افراد، اداروں اور ریاستوں کو وقتی کامیابیاں ملنے کے باوجود مثال اور یادگار بنتے نہیں دیکھا۔ امریکہ نے ماضی میں بہت سارے ظلم کئے ہیں۔ وہ عراق اور افغانستان سمیت بہت سارے ملکوں پر چڑھ دوڑا ہے اور وہاں خون کی ندیاں بھی بہائی ہیں مگر اسی امریکا کا دوسرا چہرہ یہ تھا کہ بہت سارے ملکوں میں بہت سارے لوگوں کی زندگیوں میں آسانیاں بھی لا رہا تھا، انہیں تکلیفوں سے نجات بھی دے رہا تھا۔

    مجھے لگتا ہے کہ ہمارے ارد گرد کہیں نفع و نقصان کا اکاؤنٹ چل رہا ہوتا ہے اور اچھائی اور برائی کا بھی۔ جب آپ بہت ساری برائیاں کرتے ہیں تو آپ کی طرف سے کی گئی بہت ساری نیکیاں آپ کو ان برائیوں کے برے اثرات اور نتائج سے بچاتی ہیں لیکن اگر آپ صرف برائی کر رہے ہوں تو پھر آپ کے اکائونٹ میں کچھ نہیں ہوتا۔ ٹرمپ کا امریکہ اپنی اچھائیوں والا اکاؤنٹ خالی کر رہا ہے۔

    میں نہیں سمجھتا کہ امریکہ کی کامیابی اس کے کارخانوں کی چمنیوں سے نکلتے کالے دھویں میں ہے جسے ٹرمپ دنیا بھر سے سمیٹ کے واپس لے جاناچاہتا ہے۔ میں نے ٹرمپ کو سنا ہے وہ ماحولیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے کوئی اچھا کردار ادا نہیں کرنا چاہتا۔ وہ یہ سب کرتے ہوئے پہلے امریکہ کا منہ کالا کرے گا اوراس کے بعد یہ دھواں دنیا کی طرف آئے گا۔ امریکہ جب اپنی پروڈکشن دوسرے ملکوں میں کرواتا تھا تو وہ ان ممالک کے لوگوں کی معاشی مدد ہی نہیں کرتا تھا بلکہ اپنے ملک کو دھویں سے بھی بچاتا تھا۔ یہ کچھ لو اور کچھ دو والا معاملہ تھا سو اب وہ جہاں ان ملکوں پر بھاری ٹیرف لگا کے ان کی معاشی تکالیف میں اضافہ کر رہا ہے تو اس کا اپنا امریکہ، اس کے اپنے لوگ جنہوں نے اسے لانے کا جرم کیا ہے، وہ کیسے بچیں گے، ہرگز نہیں بچیں گے۔

    میں نہیں جانتا کہ امریکہ کی انٹیلی جنشیا، اس بارے کیا سوچ رہی ہے کیونکہ امریکہ پر نفرت اور تعصب کی پالیسی حاوی آ گئی ہے۔ نفرت اور تعصب کبھی پھول نہیں کھلاتے، ہمیشہ آگ ہی لگاتے ہیں۔ امریکہ میں مزاحمت شرو ع ہوگئی ہے اور میرا یقین ہے کہ یہ مزاحمت رفتہ رفتہ بڑھے گی۔ ہم کچھ ہی عرصے کے بعد ایک اور امریکہ دیکھیں گے جیسے ہم نے ایک اورروس دیکھا تھا۔ مجھے کہنا ہے کہ ٹرمپ جیسے لوگ جمہوریت کے مستقبل پر بھی سوال لگا رہے ہیں۔

    ہمیں افلاطون کی تصنیف ری پبلک کی طرف جانا ہوگا جس میں اس نے جمہوریت پر بہت سارے سوالات اٹھائے ہیں اور اسے ایک ناقص طرز حکمرانی کہا ہے۔ افلاطون نے کہا کہ جمہوریت کا نظام افراتفری اور غیر مستحکم حکمرانی کا باعث بن سکتا ہے، اس نے خبردار کیا کہ جمہوریت میں ڈیماکوگ یعنی چاپلوس لیڈر عوام کے جذبات کو بھڑکا کے اقتدار حاصل کر سکتے اور نظام کو تباہ کر سکتے ہیں اور مجھے ٹرمپ سے پہلے نریندرا مودی اور عمران خان کی صورت میں اس کا فلسفہ درست نظر آتا ہے۔ مجھے نہیں علم کہ ٹرمپ کے بعد جمہوریت مزید مضبوط ہوگی کہ وہ اپنی خامیوں کو دور کرے گی یا ٹرمپ جیسوں کو لانے والی جمہوریت اپنا منہ کالا کرکے رخصت ہوجائے گی۔

    میں نے اس سوال پر بہت سوچا کہ اگر ٹرمپ نے امریکہ کو واقعی معاشی طور پر عظیم بنا دیا مگر میری سوچ وہاں پہنچ کر رک گئی کہ صرف معاشی کامیابی کو حقیقی اور مکمل کامیابی نہیں کہا جا سکتا۔ میں نے اپنے ارد گرد اداروں کو دیکھا جن میں ملازمین کو مالکان اپنے ساتھ کامیابی میں شریک رکھتے ہیں تو وہ ایک مثال بنتے ہیں یعنی وہ مالکان جو خوشحالی کو اپنے تک محدود نہیں رکھتے بلکہ اپنے ساتھیوں اور کارکنوں کو بھی خوشحال بناتے ہیں لیکن جو مالکان ان سب کو اپنے تک محدود رکھتے ہیں تو ان کے کارکنوں میں ان کے لئے محبت اور کمٹ منٹ نہیں ہوتی یعنی اپنے ہی اداروں کے ساتھ۔ وہ سب اینٹوں کی طرح ایک دوسرے کے ساتھ جڑے ہوتے ہیں مگر آپس میں جوڑنے والے سیمنٹ سے محروم سو جب کبھی کوئی طوفان آتا ہے یا زلزلہ تو گر جاتے ہیں، کھنڈر بن جاتے ہیں۔

    اداروں اور ملکوں کو صرف اور صرف آپسی خلوص اور محبت ہی جوڑ کے رکھ سکتی ہے، خیر اور بھلائی ہی ان کی حقیقی طاقت اور مضبوطی بن سکتی ہے۔ آپ جتنے کامیاب اور مالدار ہوتے چلے جاتے ہیں اتنا ہی آپ کے لوگوں اور کارکنوں کاآپ پر حق بڑھتا چلا جاتا ہے۔ مجھے امریکہ کے حوالے سے مزید کہنا ہے کہ اس کی بڑی کامیابی اس کی انٹیلی جنشیا تھی، اس کی یونیورسٹیاں تھیں، اس کا میرٹ تھااور اس کا انصاف مگر ٹرمپ ان سب کو بہت نچلی سطح پرچمنیوں کے دھویں تک لے گیا ہے۔

    ٹرمپ جیسے نفرت اور تعصب کی بنیاد پر چلنے والے لوگ، صرف دولت اور مال کو کامیابی سمجھنے والے لوگ کبھی عظیم ملک اور عظیم ادارے نہیں بناسکتے، پھر کہوں گا ہوسکتا ہے کہ یہ کچھ مال کما لے، امریکہ کی تجارت کو کچھ بہتر کر لے مگر جو کچھ یہ خراب کرے گا وہ اس سے کہیں زیادہ اہم ہے اور وہ اقدار ہیں، وہ انصاف اور میرٹ ہیں، وہ یو ایس ایڈ جیسے پروگراموں کے ذریعے خیر، آسانی اور فلاح ہیں جو آپ دوسروں کو نہیں دیں گے تو وہ خیر، بھلائی اور کامیابی آپ کو کیسے ملے گی؟