مارلن منرو بیسویں صدی کی مشہوراور دلچسپ اداکارہ تھی۔ بیسویں صدی کی ہالی وڈ انڈسٹری مارلن منرو کے نام کے بغیر ادھوری سمجھی جاتی ہے۔ صرف تیس سال کی عمر میں مارلن منرو عزت، شہرت، دولت اورناموری کے اوج ثریا پر تھی مگر صرف چھ سال بعد 36 سال کی عمر میں وہ اپنے کمرے میں مردہ پائی گئی۔ اس کے اردگرد نیند کی گولیوں کی خالی بوتلیں پڑی تھیں۔ کہا جاتا ہے کہ وہ کئی دن تک اسی حالت میں پڑی رہی اور کسی کو اس کی موت کی خبر تک نہ ہوئی۔ کافی دنوں بعد جب دروازہ توڑا گیا تو مارلن منروکی لاش ناقابل شناخت تھی۔
بالی وڈ کے مشہور اداکاردلیپ کمارکو ٹریجڈی کنگ کہا جاتا تھا۔ برصغیر کی فلمی دنیا دلیپ کمار کے بغیر اندھی اور لنگڑی ہے۔ دلیپ کمار نے اردو اداکاری کو نیا معیار دیا۔ وہ نہ صرف اداکار تھے بلکہ ایک عہد کی علامت تھے۔ ان کی زندگی کا آخری دور شدید بیماری، کمزوری اور گمنامی میں گزرا۔ طویل عرصہ علیل رہنے کے بعد 2021 میں 98 برس کی عمر میں وہ دنیا سے رخصت ہوئے۔ ان کے جنازے میں وہ ہجوم نہ تھا جو ان کی جوانی اور شہرت کے دنوں میں ہوا کرتا تھا اور ان کی خاموش رخصتی نے اس تلخ حقیقت کی یاد دہانی کروائی کہ وقت گزرنے کے ساتھ شہرت اور طاقت سب ماند پڑ جاتے ہیں۔
سری دیوی بھارتی فلم انڈسٹری کی ایسی ہمہ جہت فنکارہ تھیں جنہوں نے نہ صرف بالی وڈ بلکہ تامل، تیلگو اورملیالم سینمامیں بھی اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایاتھا۔ 2018 میں وہ دبئی میں ایک شادی کی تقریب میں شریک تھیں۔ چوبیس گھنٹے تک کسی کوخبر بھی نہیں تھی کہ وہ ہوٹل کے باتھ روم میں انتقال کر چکی ہیں۔ ان کی موت کی خبر نے دنیا بھر میں ان کے مداحوں کو جھنجھوڑ دیاتھا۔ بظاہر ایک چمکتی دمکتی زندگی گزارنے والی سری دیوی کی اچانک موت نے یہ واضح کر دیاتھا کہ موت شہرت دیکھتی ہے نہ دولت۔ وہ بس اپنا وقت دیکھتی ہے اور چپکے سے آکر اپنے مہمان کو ساتھ لے جاتی ہے۔
جنوبی بھارتی فلموں کی مشہور اداکارہ سلک سمیتھا کو ان کی دلکش شخصیت کے سبب شہرت ملی۔ اپنے کیرئر کے عروج میں وہ ہر فلمساز کی پہلی ترجیح تھی۔ کسی فلم میں ان کی موجودگی کامیابی کی ضمانت سمجھی جاتی تھا۔ لیکن ان کی ذاتی زندگی پردے کی چمک سے بہت مختلف تھی۔ رشتوں میں ناکامی، تنقید، اکیلا پن اور ذہنی دباو نے ان کی روح کو اندر سے توڑ کر رکھ دیا تھا۔ 1996 میں صرف 35 سال کی عمر میں وہ اپنے گھر میں مردہ پائی گئیں۔ کہا جاتا ہے کہ انہوں نے خودکشی کی تھی۔ ان کی موت انسانوں کے لیے ایک کربناک پیغام تھا کہ دنیا جسے کامیاب سمجھتی ہے وہ اندر سے کتنا ٹوٹا ہوا، تنہا اور لاوارث ہوتا ہے۔
ساوتری جنوبی بھارت کی فلم انڈسٹری کی مایہ ناز اداکارہ تھی جنہیں "مدرآف اسکرین" کہا جاتا تھا۔ وہ اپنی فنی صلاحیت، سادگی اور جذباتی کرداروں کے لیے معروف تھیں۔ تمل اور تیلگو سینما میں ان کا مقام بے مثال تھا۔ انہوں نے ایسی بے شمار فلمیں کیں جو آج بھی کلاسک مانی جاتی ہیں۔ لیکن ان کی ذاتی زندگی کربناک مسائل سے بھری تھی۔ شوہر کی بے وفائی، مالی نقصان، شراب نوشی اور بیماریوں نے ان کی زندگی کو برباد کر دیاتھا۔ 1981 میں صرف 46 برس کی عمر میں اس تنہا، بیمار اور قرضوں میں جکڑی ہوئی زندگی کا خاتمہ ہوا۔ سلک سمیتھاکی موت اس بات کی دلیل تھی کہ سکرین پر نظر آنے والا ہنستا مسکراتا چہرہ پردے کے پیچھے کتنا اکیلا، تنہا، لاوارث اور دکھوں سے بھرپور ہوتا ہے۔
روحی بانوپاکستانی ٹی وی انڈسٹری کی وہ منفرد اداکارہ تھیں جو اپنی گہری آنکھوں اور جذباتی اداکاری کے ذریعے ناظرین کو مسحور کر دیتی تھیں۔ روحی ایک تعلیم یافتہ خاتون تھیں، نفسیات میں ماسٹرز کیا تھا اور کلاسیکی موسیقی سے بھی لگاو تھا۔ روحی کی مگر ذاتی زندگی المیوں سے بھری تھی۔ شوہر کی بے وفائی، اکلوتے بیٹے کا بہیمانہ قتل، ذہنی بیماری اور معاشرتی تنہائی نے انہیں خاموش، بے بس اوراندر سے ٹوٹا ہوا انسان بنا دیاتھا۔ وہ زندگی کے آخری ایام میں ایک چھوٹے سے شیلٹر ہوم میں گمنامی کی زندگی گزارتی رہیں۔ 2019 میں جب ان کا انتقال ہوا تو شاید ہی کسی کو ان کے انتقال کی خبر ہوئی ہو۔
نائلہ جعفری پاکستانی ڈرامہ انڈسٹری کی باوقار اداکارہ تھی جنہوں نے اپنی سنجیدہ اداکاری اور پراثر آواز سے ناظرین کو مسحور کیا تھا۔ زندگی کے آخری دنوں میں کینسر جیسے موذی مرض سے نبرد آزما رہیں۔ جب وہ بیماری کا شکار ہوئیں تو انہوں نے ایک دردناک ویڈیوریکارڈ کروائی جس میں انہوں نے مالی تعاون کی اپیل کی تھی۔ وہ بیماری سے لڑتے لڑتے2021 میں خاموشی سے دنیا سے رخصت ہوگئیں۔
اور اب عائشہ خان نے اس لسٹ میں مزید اضافہ کردیاہے۔ عائشہ خان پاکستانی ڈرامہ انڈسٹری کی معروف، خوبرو اور مقبول ترین اداکارہ تھی۔ وہ گزشتہ ہفتے کراچی کے ایک فلیٹ میں اکیلی، بے سہارااور بے یارومددگار انتقال کر گئیں۔ ایک ہفتے تک کسی کو خبرتک نہ ہوئی۔ ایک ہفتہ بعد پڑوسیوں کوبدبو کا احساس ہوا تب جا کرعلم ہوا کہ عائشہ خان تنہائی اور بے بسی کے ساتھ اس دنیا سے رخصت ہو چکی ہیں۔
یہ تمام واقعات ثابت کرتے ہیں کہ انسان اس دنیا میں جتنی مرضی شہرت، عزت، دولت یا مقام حاصل کرلے ا س کاآخری انجام بے بسی اور تنہائی کے ساتھ ہوتا ہے۔ انسان جس دنیا کو دائمی سمجھ کر اس کے پیچھے بھاگتا ہے وہ درحقیقت دھوکہ اور فریب ہے۔ وہ چمک دمک، وہ تالیاں، وہ شہرت اور وہ اعزازات جو کسی وقت انسان کے گرد ہجوم بنائے رکھتے ہیں ایک وقت آتا ہے کہ وہ سب دھندلا جاتے ہیں اور انسان اکیلا رہ جاتا ہے۔ بالکل عائشہ خان کی طرح اکیلا اورتنہا۔
ان اداکاروں کی موت ثابت کرتی ہے کہ انسان کی اصل دولت اس کے رشتے، اس کی نیکی، اس کا اخلاق اور اس کی آخرت کی تیاری ہے۔ یہ پیغام ہے ان تمام لوگوں کے لیے جو دنیا کو سب کچھ سمجھ بیٹھے ہیں۔ جو اپنی جوانی، خوبصورتی، شہرت اور دولت پر فخر کرتے ہیں۔ انہیں یاد رکھنا چاہیے کہ جسم کی چمک مٹی میں دفن ہو جائے گی، چہرے کی رونق ماند پڑ جائے گی، آواز خاموش ہو جائے گی اور پیچھے صرف انسان کا عمل، اس کا کرداراور اس کا تقویٰ رہ جائے گا۔
دنیا کی حقیقت یہ ہے کہ یہاں کوئی چیز ہمیشہ نہیں رہتی۔ نہ دولت، نہ شہرت، نہ جوانی، نہ زندگی۔ لیکن جو انسان اپنی زندگی اللہ کی رضا کے مطابق گزارتا ہے وہ مر کر بھی زندہ رہتا ہے۔ اس کی نیکیاں، اس کا اخلاق، اس کی خدمت اور اس کا ذکر باقی رہتا ہے۔ ہمیں اسی زندگی کی طلب کرنی چاہیے اور ہمیں ایسی موت کی تیاری کرنی چاہیے جو باعزت، باوقار اور رب کی رضا والی ہو۔