Saturday, 26 July 2025
    1.  Home
    2. Nai Baat
    3. Muhammad Irfan Nadeem
    4. Imkanaat Ka Suraj

    Imkanaat Ka Suraj

    مشہور عربی کہاوت ہے کہ جب مصیبتیں آتی ہیں تو اکیلی نہیں آتیں بلکہ لشکر کی صورت میں حملہ آور ہوتی ہیں۔ مصیبتوں کے بارے تو یہ سنا تھا لیکن خوشیوں اور کامیابیوں کے بارے کبھی نہیں سنا تھا کہ وہ ہجوم بن کر آتی ہیں۔ پاکستان کے ساتھ حالیہ پاک بھارت جنگ کے بعد کچھ ایسا ہی ہوا ہے کہ قدرت پاکستان پر مہربان ہوگئی ہے۔ پاکستانی قوم کے لیے خوشیاں اور کامیابیاں ایسے آئیں جیسے بہار کے سارے رنگ ایک ہی دن کسی خزاں رسیدہ ویرانے پر اتر آئے ہوں۔

    جیسے روشنیاں اندھیروں کے قرض چکانے نکل پڑی ہوں اور رحمتوں کی بارش زمین کی پیاس بجھانے کے لیے بیتاب ہو۔ اس جنگ میں پاکستان کو محض عسکری فتح نہیں ملی تھی بلکہ پاکستان کی قومی وحدت، عالمی وقاراور سفارتی کامیابیوں نے برسوں سے مایوس قوم کو خوشی سے نہال کر دیا تھا۔ یہ ایک ایسی جنگ تھی جس کے بعد کامیابیوں، عزتوں اور امکانات کا ایک ہجوم اُمڈ آیا تھا اور پہلی بار محسوس ہوا کہ رب کی رحمت ہجوم بن کر ہماری طرف متوجہ ہے۔

    پاکستان نے اپنے سے کئی گنا بڑے دشمن کو عسکری میدان میں چاروں شانے چت کیا تھا۔ بھارت جو خود کو خطے کی سب سے بڑی طاقت اور عسکری سپرپاور سمجھتا تھا نہ صرف پسپا ہوا بلکہ اُس کی عسکری منصوبہ بندی اور خفیہ ایجنسیوں کی ساکھ بُری طرح متاثر ہوئی۔ را اور موساد کی برسوں کی تیاریاں، خفیہ نیٹ ورکس، سٹریٹجک منصوبے اور پاکستان کو کمزور کرنے کی گہری سازشیں ایک جھٹکے میں زمین بوس ہوگئیں۔

    پاکستان کی انٹیلی جنس، سائبر سکیورٹی، پاک فضائیہ اور دفاعی حکمت عملی نے جس مہارت، چابک دستی اور بروقت ردعمل کا مظاہرہ کیا وہ دنیا بھر کے عسکری تجزیہ کاروں کے لیے حیران کن تھا۔ اس معرکے کے بعد عالمی سطح پر پاکستان کی ساکھ میں غیر معمولی اضافہ ہوا۔ مغربی میڈیا جو اکثر پاکستان کو منفی زاویوں سے دکھاتا تھا پاکستان کے دفاعی نظم و ضبط اور اخلاقی برتری کی تحسین کرتا نظر آیا۔ اقوام متحدہ میں پاکستان کے مؤقف کو نہ صرف سنا گیا بلکہ سراہا گیا۔ امریکہ جیسا طاقتور ملک جس نے ہمیشہ بھارت کو اپنا اتحادی سمجھا اس بار پاکستان کی حکمت عملی اور امن کی خواہش کو سراہتے ہوئے پاکستان کو اہم اتحادی اور ذمہ دار ملک قرار دینے پر مجبور ہوا۔

    خود امریکی صدر نے پاکستانی فوجی قیادت کو وائٹ ہاؤس بلا کر جس گرمجوشی کا اظہار کیا وہ پاکستان کی عالمی اہمیت میں اضافے کی دلیل ہے۔ پاک چین تعلقات میں بھی نئی جہتیں سامنے آئیں۔ چین جو پہلے ہی پاکستان کا قریبی دوست تھا اب اس دوستی کو نئی سطح پر لے آیا۔ چین نے اپنے جدید جنگی طیارے پاکستان کو نہ صرف سستے داموں دینے کا اعلان کیا بلکہ دفاعی ٹیکنالوجی کی منتقلی پر بھی آمادگی ظاہر کی ہے۔ پاک چین دوستی اس جنگ کے بعد نئے آہنگ کے ساتھ آگے بڑھی ہے اور اس نے اقتصادی شراکت داری، CPEC اور دیگر منصوبوں کے نئے دروازے کھولے ہیں۔

    اس جنگ کے بعد عرب دنیا میں بھی پاکستان کا وقار بلند ہوا۔ وہ عرب ممالک جو کبھی بھارت کو تجارتی مفادات کی وجہ سے ترجیح دیتے تھے اب پاکستان کے ساتھ تعلقات کو عزت و احترام کی نگاہ سے دیکھ رہے ہیں۔ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، قطر اور دیگر خلیجی ممالک نے پاکستان کی سفارتی کاوشوں اور اخلاقی برتری کو تسلیم کیا ہے۔ مجموعی طور پر اس جنگ کے بعد پاکستان کو عالم اسلام میں ایک نئی شناخت حاصل ہوئی ہے۔ ہمارے دائیں بائیں موجود ہمارے مسلم ہمسائے اپنے رویوں پر غور کرنے پر مجبور ہوئے ہیں۔

    افغانستان جو پچھلے کئی سال سے بھارت کی آغوش میں جا چکا تھا اور پاکستان مخالف بیانیہ اپنائے ہوئے تھا اب اپنی پالیسی پر نظرثانی کرتا نظر آ رہا ہے۔ افغانستان کو اندازہ ہو چکا ہے کہ پاکستان کے خلاف کسی بھی قسم کی شراکت داری اسے طویل مدتی نقصان پہنچائے گی۔ کہا جا سکتا ہے کہ مستقبل قریب میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان امن اور تعاون کی نئی راہیں ہموار ہو سکتی ہیں۔

    ایران جو اکثر بھارت کے ساتھ مل کر پاکستان کے خلاف پراکسیز کا مرکز بنا ہوا تھا اور بی ایل اے، ٹی ٹی پی اور دیگر دہشت گرد تنظیموں کو ایران کی سرزمین سے کارروائیاں کرنے کی سہولت حاصل رہی تھی وہ بھی اب اپنے موقف پر نظرثانی پر مجبور ہو چکا ہے۔ خصوصاً حالیہ ایران اسرائیل جنگ میں پاکستان نے جس طرح بغیر کسی سیاسی یا نظریاتی مفادات کے ایران کے دفاع میں جو پوزیشن اپنائی ہے وہ تہران کے لیے چشم کشا ثابت ہوئی ہے۔ امید ہے کہ پاکستان کا یہ غیر مشروط تعاون ایران کو اپنے رویوں پر غور کرنے اور پالیسی شفٹ کی طرف متوجہ کرے گا۔ یوں بھارت جو پاکستان کے دو اہم مسلم ہمسایوں کے ذریعے پاکستان کے گرد گھیرا تنگ کر رہا تھا اس کے عزائم خاک میں مل گئے ہیں۔

    داخلی سطح پر پاکستان میں قومی وحدت، جذبہ حب الوطنی اور اداروں کے درمیان ہم آہنگی میں اضافہ ہوا ہے۔ عوام نے افواج پاکستان کے ساتھ جو محبت، تعاون اور یکجہتی کا مظاہرہ کیا وہ بے مثال تھا۔ نوجوان نسل جو ماضی میں مایوسی اور انتشار کا شکار دکھائی دیتی تھی اب ایک نئے عزم اور اعتماد کے ساتھ قومی دھارے میں شامل ہو رہی ہے۔ قوم میں ایک نیا جوش، ولولہ اور اعتماد پیدا ہوا ہے۔

    یہ اللہ کی طرف سے واضح اشارہ ہے کہ اگر قوم متحد ہو جائے، اخلاص، تدبر اور توکل کے ساتھ آگے بڑھے تو اللہ تعالیٰ اپنی نصرت سے ضرور نوازتا ہے۔ قوموں کی زندگی میں ایسے لمحات بار بار نہیں آتے اس لیے پاکستان کو اس فتح کو ایک "ٹرننگ پوائنٹ" کے طور پر لینا چاہیے۔ اس کامیابی کو بنیاد بنا کر مستقل اور پائیدار اصلاحات کی طرف بڑھنا چاہیے۔ عسکری کامیابی کو سفارتی اور معاشی ترقی میں تبدیل کیا جائے۔ داخلی سیاسی استحکام، تعلیمی اصلاحات اور سماجی بہتری کے میدان میں ٹھوس اقدامات کیے جائیں تاکہ دنیا کو ایک باوقار، بااعتماد اور ترقی یافتہ پاکستان نظر آئے۔

    یہ جنگ پاکستان کے لیے ایک نئے دور کا آغاز ثابت ہوئی ہے، ایسا دور جس میں مایوسی کی دھند چھٹ چکی ہے اور اُفق پر امکانات کا سورج پوری آب و تاب سے طلوع ہو رہا ہے۔ اب پاکستان ایک ایسی سطح پر کھڑا ہے جہاں اسے اپنے قومی وجود کو مزید مستحکم کرنے، داخلی اصلاحات نافذ کرنے، ادارہ جاتی ہم آہنگی بڑھانے اور عالمی سطح پر اپنی شناخت کو مؤثر انداز میں منوانے کا سنہری موقع ملا ہے۔ اب وقت کا تقاضا ہے کہ ہم ایک نئے اجتماعی شعور کے ساتھ آگے بڑھیں۔ ایسا شعور جو ہمیں تعلیمی ترقی، اقتصادی استحکام، سائنسی ایجادات اور فلاحی ریاست کی طرف لے جائے۔