Friday, 29 August 2025
    1.  Home
    2. Nai Baat
    3. Hameed Ullah Bhatti
    4. Balochistan Mein Badamni Ki Lehr

    Balochistan Mein Badamni Ki Lehr

    پاکستان ثابت کر چکا ہے کہ کوئی دشمن طاقت اُسے شکست نہیں دے سکتی بلکہ اب تو صورتحال یہ ہے کہ بھارت جسے عددی برتری اور ہتھیاروں کے وسیع ذخائر پر بہت ناز تھا کا آرمی چیف بھی اعتراف کرنے اور کہنے پر مجبور ہے کہ پاکستان سے ہمیں خطرہ ہے۔ یہ صورتحال پاکستان کی مسلح افواج کی پیشہ وارانہ قابلیت، صلاحیت اور مضبوطی کا وہ سبق ہے جو بھارت نے بالاکوٹ کی فضائی جھڑپ اور دو ماہ قبل مئی کی محدود لڑائی سے پڑھا ہے۔

    مضبوط اور بہادر افواج کے ساتھ پاکستان ایک تسلیم شدہ عالمی جوہری طاقت بھی ہے اسی لیے عالمی طاقتیں خطے میں ایسی جنگ کا خطرہ مول نہیں لینا چاہتیں جس سے جوہری ہتھیاروں کے استعمال کا خطرہ ہو مگر بھارت دہشت گردی کی سرپرستی کر رہا ہے جس سے مستقبل میں بھی خطے میں تناؤ اور ٹکراؤ کے امکانات موجود ہیں۔ لہذا عالمی طاقتیں دہشت گردی کو ریاستی پالیسی بنانے سے روکیں تاکہ خطے کا امن بحال رہے کوئی دو رائے نہیں کہ بلوچستان میں بدامنی کی لہر کا سرپرست بھارت ہے جس کا بھارتی قیادت اعلانیہ اعتراف کرتی ہے اب وقت آگیا ہے کہ پاکستان بھی بھارت کے راتب خوروں کا کاتمہ کرنے کی دو ٹوک حکمتِ عملی تشکیل بنائے۔

    باربار میدانِ جنگ میں آکر ٹکرانے اور دُرگت بنوانے کی بجائے بھارت اپنی پراکسیز کے زریعے اب پاکستان کو اندرونی طور پر کمزور کرنا چاہتا ہے اِس کے لیے کبھی ناراض بلوچ عناصر کو اُکسایا جاتا ہے کہ وہ احساسِ محرومی کو جواز بناکر ریاستی اِداروں پر حملے کریں کبھی ٹی ٹی پی سے اسلام نافذ کرانے کے لیے حملے کرائے جاتے ہیں۔ یہاں دو سوال بہت اہم ہیں کہ وہ چند بلوچ عناصر جو احساسِ محرومی کے نام پر بلوچستان میں ریاستی اِداروں اور معصوم مزدوروں کونشانہ بناتے ہیں کیا بھارتی مالی مدد اور ہتھیار و تربیت سے احساسِ محرومی ختم ہو سکتا ہے؟ کیا ٹی ٹی پی بھارت سے مدد لیکر پاکستان میں اسلام نافذ کرسکتی ہے؟ ایسا ممکن ہی نہیں پھر بھی بھارت پرتکیہ تعجب ہے۔

    سچ یہ ہے کہ مسلمان کو مسلمان سے لڑا کر بھارت ایسے اسلامی ملک کو زیر کرنا چاہتا ہے جس سے وہ اب میدانِ جنگ میں لڑنے کی ہمت نہیں رکھتا بلوچستان کی ترقی پاکستانی وسائل سے ہی ممکن ہے۔ بھارت میں تو کسی مسلمان کی جان و مال محفوظ نہیں اگر بھارتی قیادت کو اسلام سے پیار ہوتا تو اپنے ملک میں دینِ اسلام پر ہرگز عرصہ حیات تنگ کرتی؟ جب ناراض بلوچ عناصر اور ٹی ٹی پی جیسی شدت پسند تنظیم کو معلوم ہے کہ بھارت کو اُن سے کوئی لگاؤ نہیں بلکہ پاکستان دشمنی میں اُن کی سرپرستی پر مجبور ہے تو وہ کیوں کرائے کے قاتل کا کردار ادا کر رہے ہیں؟ بھارت کے راتب خور کبھی حالات کا گہرائی میں جاکر جائزہ لیں تو اصلیت سمجھ آسکتی ہے لہذا بہتر ہے کہ دشمن کا کھلونا بننے کی بجائے پاکستان کی تعمیر، مضبوطی اور خوشحالی میں کردار اداکریں۔

    بھارتی قیادت کو اسلام دشمنی ورثے میں ملی ہے۔ بی جے پی جیسی جنونی اور قاتلوں کی سرپرست جماعت نے اسلام دشمنی میں سیکولر پیراہن بھی تار تار کر دیا ہے اور بھارت سے اسلام کے خاتمے اور مسلمانوں کو دوبارہ ہندو بنانے کی خواہشمند ہے۔ یہ جماعت اکھنڈ بھارت کے نام پر جنوبی ایشیا کے تمام ممالک بشمولہ پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان پر بھی قبضہ کرنا چاہتی ہے۔ اِس حوالے سے ماضی میں اُسے ایرانی سہولتکاری حاصل رہی جہاں دہشت گردی کی سرپرست راء جیسی تنظیم کو آزادانہ نقل و حمل کی اجازت تھی جس نے حاصل سہولت کا ناجائز فائدہ اُٹھایا اور ایران کے اندر سے نتیجہ خیز حملے کرنے حملہ آوروں کی مدد کی اُس نے ایران و اسرائیل کی جنگ کے دوران اپنے کردار و عمل سے ثابت کیا کہ وہ اسلام اور مسلمانوں کا دشمن اور شرپسند طاغوتی طاقتوں کا خیرخواہ ہے۔

    اِس دوران بھارت نے ایسے بلوچ و افغان عناصر سے بھی کام لیا جن کی مالی مدد کرتے ہوئے طویل عرصہ سے ذہن سازی کررہا ہے۔ حقائق کاعلم ہونے پر ایران اب نہ صرف بھارت کی بدنامِ زمانہ خفیہ ایجنسی راء سے خفا ہے بلکہ ناراض بلوچ عناصر اور اسلام کی خیرخواہ ہونے کی دعویدار ٹی ٹی پی سے بھی ناراض ہے۔ اس لیے دی گئی سہولتکاری پر نظرثانی کا طریقہ کار بنا رہا ہے جس سے امکان ہے کہ پاکستان کی شمال مغربی سرحدوں پر منڈلاتے خطرات میں کمی آئے گی۔ ایسے حالات نے بھارت کو مجبور کر دیا ہے کہ وہ اپنی پراکسیز سے پاکستان میں تخریبی کاروائیوں میں اضافہ کرائے لیکن کیا ایسا ممکن اور جواب میں پاکستانی اِدارے خاموش رہیں گے؟

    جواب نفی میں ہے کیونکہ جو پاکستان خود سے دس گُنا بڑی فوجی قوت کو میدانِ جنگ میں شکست دے سکتا ہے وہ بھارتی پراکسیز کا خاتمہ کرنے پر بھی قادر ہے۔ شاید ناراض بلوچ عناصر اور ٹی ٹی پی سے اِس لیے نرمی کی جارہی ہے تاکہ بھارتی اصلیت و ذہنیت بے نقاب ہوسکے یا شاید پاکستانی شہری ہونے کی وجہ ہے۔ مگر جو بھی ہے وقت آگیا ہے کہ پاکستانی اِدارے جو سلوک بھارتی حملے پر اُس کی فوج سے کرتے ہیں وہی بھارتی پراکیسز سے کرتے ہوئے ایسا کاری وار کریں کہ آئندہ کسی شرپسند کو پاک وطن کے خلاف کسی سازش میں آلہ کار بننے کی جرات نہ ہو۔ یہ جو احساسِ محرومی اور اسلام کے نام پر شرپسندی ہو رہی ہے یہ ناقابلِ معافی ہے مزموم عناصر سے مزید نرمی یا رحمدلی کی گنجائش نہیں بلکہ ایسے عناصر سے دشمن جیسا سلوک کرنا ہی عین انصاف ہے۔

    دہشت گردی میں اضافہ خطرے کی گھنٹی ہے جس سے نمٹنے کے لیے طریقہ کار بناکر عمل کرنے کی ضرورت ہے کے پی کے میں سیکورٹی اِداروں نے ہندوستانی فتنے کے خلاف کئی ایک نتیجہ خیز کاروائیاں کیں جس سے کچھ حالات بہتر ہوئے ہیں لیکن بلوچستان میں رواں برس جنوری سے لیکر جون کے درمیان دہشت گردی کے واقعات میں سو فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ سیکورٹی اہلکاروں کے ساتھ بلوچستان میں آبادکاروں کو نشانہ بنانا عیاں بغاوت ہے وسائل سے مالا مال صوبے میں جاری ترقی کا عمل دہشت گردی، بدامنی اور خوف وہراس سے سبوتاژہو سکتا ہے۔ ضرورت اِس امر کی ہے کہ بین الاضلاعی شاہراہوں پر ناکہ بندی کرنے اور انسانی جانوں سے کھیلنے والوں کوجلد از جلد دبوچا جائے کیونکہ ایسے حالات سے تجارتی سرگرمیوں پر منفی اثرات خارج از امکان نہیں۔

    احساسِ محرومی کا چورن بیچنے والے ملک کے خیرخواہ نہیں بلکہ بھارتی ایجنڈے پر ناچنے والی کٹھ پتلیاں اِس طرح عوامی ہمدردی حاصل کرنا چاہتی ہیں اگر یہ بلوچستان سے مخلص ہوتیں تو کیا یہ نہیں جانتیں کہ سی پیک کے تحت صوبے میں کئی اہم شاہراہیں، پُل، افراسٹرکچر اور صنعتی منصوبے مکمل جبکہ درجنوں تکمیل کے مراحل میں ہیں جو بلوچستان کی تزویراتی اور تجارتی اہمیت میں اضافے کا باعث بنیں گے۔

    جاری معاشی سرگرمیوں کے نتیجے میں روزگارکے مواقع بڑھنے کے ساتھ بلوچوں میں مالی خوشحالی آئے گی اور علم وہُنر کو فروغ ملے گا مزید یہ کہ ماضی کی طرح ترقی کے ثمرات چند بلوچ سرداروں تک محدود رہنے کی بجائے عام بلوچ کا معیارِ زندگی بہتر ہوگا جس سے احساسِ محرومی اور پس ماندگی دور ہوگی مگر بدامنی اِس جاری ترقی کی راہ میں رکاوٹ بن سکتی ہے۔ بھارتی ایما پر پنجابیوں کی جانیں لینے والے اِس پہلو سے بھی سوچیں کہ وہ عام اور معصوم پنجابیوں کی جانیں لیکر بلوچستان کی کون سی خدمت کررہے ہیں؟ نیز اِس طرح بلوچوں میں کیا خوشحالی آئے گی؟

    احساسِ محرومی کو جواز بناکر دہشت گردی کرنے والے کرائے کے قاتل ہیں جوکام بھارتی فوج کرنے سے قاصررہی وہی کام یہ عناصر کرنے کی کوشش میں ہیں اسی لیے وثوق سے کہا جا سکتا ہے کہ بلوچستان میں بدامنی کی لہر بھارت کی پیداکردہ ہے اِس لیے سیکورٹی اِدارے کسی قسم کی نرمی یا رحمدلی کی بجائے پوری طاقت سے بھارتی فتنے کاخاتمہ کرنے پر توجہ دیں۔