Monday, 11 August 2025
    1.  Home
    2. 92 News
    3. Asad Tahir Jappa
    4. Hadsa Aik Dam Nahi Hota

    Hadsa Aik Dam Nahi Hota

    سوات میں سیالکوٹ کی تحصیل ڈسکہ سے تعلق رکھنے والے ایک ہی خاندان کے پندرہ افراد سیلابی ریلے کی بے رحم موجوں کے ساتھ بہہ گئے۔ کس نے سوچا تھا کہ وہ کم نصیب جو وادی سوات کے قدرتی حسن کے مناظر سے لطف اندوز ہونے کے لئے آئے تھے انکے جسد خاکی لکڑی کے تابوت میں واپس پہنچیں گے۔

    اس اندوہ ناک سانحے کا سب سے دردناک پہلو ان بدنصیب بچوں، عورتوں اور مردوں کی دہائیاں، التجائیں، آہیں، چیخیں اور سسکیاں ہیں جب وہ قسمت کے مارے لگ بھگ ڈیڑھ گھنٹے تک مقامی لوگوں کے سامنے اپنی زندگیوں کی بھیک مانگتے رہے مگر کوئی ایک شخص بھی ان کی مدد کے لئے آگے نہیں بڑھا۔

    اس سے بھی زیادہ تکلیف دہ امر مقامی انتظامیہ، پولیس، ریسکیو ٹیموں اور دیگر امدادی رضاکاروں کی بے حسی، عدم موجودگی اور مجرمانہ غفلت ہے جس کے نتیجے میں اتنی زیادہ قیمتی جانوں کا نقصان ہوا جنہیں بروقت امدادی کارروائیوں سے بچایا جا سکتا تھا۔ مگر یہ سب کچھ چند دن کے شور شرابہ کے بعد ختم ہو جائے گا اور پھر اس سے بڑے کسی حادثے یا سانحے کے اسباب و عوامل پر تبصرے شروع ہو جائیں گے۔

    بدقسمتی سے دوسری طرف حکومتی سطح پر اس صورتحال سے نمٹنے کے لئے نہ کوئی ٹھوس حکمت عملی موجود ہوتی ہے اور نہ ہی شہریوں کو ان ممکنہ خطرات سے آگاہی فراہم کرنے کے لئے موثر اقدامات کیے جاتے ہیں۔ اس افسوس ناک صورتحال کے نتیجے میں پنجاب اور ملک کے مختلف علاقوں سے آنے والے لوگ مختلف جان لیوا حادثات کا شکار ہو کر اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔

    صرف گزشتہ دو ماہ کے دوران متعدد خوفناک حادثات کے نتیجے میں کئی قیمتی انسانی جانوں کا نقصان ہوا ہے۔ مئی کے مہینے میں لوئر کوہستان میں آلٹو گاڑی گہری گھائی میں جاگری جس کے باعث راولپنڈی کی ایک فیملی کے آٹھ افراد جان بحق ہوئے۔ اسی طرح گلگت بلتستان میں گجرات کے چار دوست اپنی گاڑی سمیت لاپتہ ہوئے جن کی لاشیں اور گاڑی تقریباََ دس دن کی تلاش کے بعد جگلوٹ سکردو روڈ پر ایک گہری کھائی میں دریا کے پاس ملیں۔

    ڈسٹرکٹ بونیر کی مارتونگ وادی میں گاڑی گہری کھائی میں گرنے سے لاہور کی ایک اپنے دو جواں سال بیٹوں سمیت جاں بحق ہوگئی۔ ناران بٹہ کنڈی سوہنی آبشار کے نیچے تصویریں بنانے کی غرض سے کھڑے لاہور سے تعلق رکھنے والے باپ بیٹا اور کزن اچانک گلشئیر گر نے سے زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ جون کے مہینے میں کالام کے اتروڑ شاہی باغ میں کشتی رانی کرتے ہوئے کشتی الٹنے سے ایک ہی خاندان کے دس افراد ڈوب گئے جن میں پانچ کو زندہ بچا لیا گیا جبکہ پانچ موت کے منہ میں چلے گئے۔ اسی طرح کاغان میں ایک گاڑی دریا کنارے گہری کھائی میں جا گری جس میں میاں بیوی جاں بحق جبکہ چھوٹا بچہ معجزانہ طور پر محفوظ رہا۔

    مگر اب زیادہ قابل غور امر یہ ہے کہ شمالی علاقہ جات میں پیش آنے والے ان جان لیوا حادثات میں کس طرح خاطر خواہ کمی لائی جا سکتی ہے۔ اس میں ایک طرف مقامی انتظامیہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ لوگوں کی آگاہی کے لئے جامع حکمت عملی ترتیب دیں اور انہیں لینڈ سلائیڈنگ، ندی نالوں میں طغیانی اور سیلابی ریلوں کی اچانک آمد کے خطرناک نتائج سے بروقت متنبع کریں۔ انتظامیہ اور پولیس مقامی ریسٹورنٹس اور ہوٹل مالکان کو پابند کریں کہ وہ سیاحوں کے قیام و طعام کو محفوظ بنائیں اور دریا کے کنارے غیر قانونی کاروباری سرگرمیوں سے باز رہیں۔

    مقامی انتظامیہ کسی بھی ناگہانی صورتحال سے نمٹنے کے لئے ہمہ وقت کمر بستہ رہے کیونکہ لوگوں کی جان و مال کی حفاظت کرنا ان کی بنیادی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں میں شامل ہے۔ اس ضمن میں ضلعی انتظامیہ، پولیس، ریسکیوٹیمیں اور رضا کار تنظیموں کا آپس میں موثر کوآرڈی نیشن لازم ہے۔ مگر دوسری طرف سیر و سیاحت کی غرض سے شمالی علاقہ جات میں سفر کرنے والے افراد کو چند ضروری باتوں کو ملحوظ خاطر رکھنا ضروری ہے۔

    بلاشبہ سیاحت ایک خوبصورت شوق بھی ہے اور قابلِ تحسین جذبہ بھی۔ سیاحت حسیں بھی ہے اور سکون آور بھی مگر جوش کے ساتھ ساتھ ہوش میں رہنا زندگی کی حفاظت یقینی بنانے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔ یاد رکھیں کہ پاکستان کے شمالی علاقوں میں واقع دلکش پہاڑ، دلربا جھیلیں اور حسین و جمیل وادیاں جتنی خوبصورت ہیں، اس سے کہیں زیادہ خطرناک بھی ہو سکتی ہیں۔ لہٰذا سیر و سیاحت کے لئے ان علاقوں کا رخ کرتے وقت چند احتیاطی تدابیر اختیار کرنا نہایت ضروری ہے۔ جن لوگوں کا پہاڑوں میں گاڑی چلانے کا تجربہ نہیں ہے وہ گاڑی چلانے سے گریز کریں۔

    ہمیشہ اپنے ساتھ قابل اعتبار اور تجربہ کار ڈرائیور لیکر جائیں اور یہ امر یقینی بنائیں کہ اسے پہاڑوں میں گاڑی چلانے کا وسیع تجربہ ہو۔ مزید برآں سفر کے دوران اس کے آرام کا بھی خاص خیال رکھیں۔ رات کے وقت سفر سے اجتناب کریں اور اپنی نیند پوری کریں کیونکہ دن کے وقت سفر کے دوران راستوں کے نظاروں سے بھرپور لطف اندوز ہوا جا سکتا ہے۔

    اپنے سفر کی مکمل منصوبہ بندی کریں اور گھر سے نکلنے سے پہلے اپنے لئے معقول اور محفوظ رہائش کا انتظام کر لیں تاکہ وہاں پہنچ کر کسی پریشانی سے دوچار نہ ہونا پڑے۔ اپنی زیر استعمال گاڑی کے فیول، ٹائروں اور بریکوں کی مکمل جانچ پڑتال کر لیں تاکہ سفر محفوظ بنایا جا سکے۔ یہ بھی یاد رہے کہ کوئی بھی حادثہ اچانک نہیں ہو جاتا اس کے پیچھے سالوں پر محیط بد انتظامی برسر پیکار ہوتی ہے۔ بقول شاعر۔

    وقت کرتا ہے پرورش برسوں
    حادثہ ایک دم نہیں ہوتا