بد قسمتی سے بھارت وطن عزیز پاکستان کے قیام سے ہی ہمہ وقت ہماری ملکی سلامتی، جغرافیائی سالمیت، داخلی استحکام اور خارجی امور پر کاری ضرب لگانے کے درپے رہتا ہے۔ وہ علاقائی اور عالمی سطح پر ہر ممکن کوشش کرتا ہے کہ اپنی روائتی مکاری، عیاری اور پاکستان دشمنی پر مبنی مذموم سفاتکاری کے ذریعے ہمیں حزیمت اور شرمندگی سے دو چار کر سکے۔
پاکستان کی شہ رگ جموں و کشمیر پر اس کا غیر آئینی غاصبانہ قبضہ ایک طرف اقوام متحدہ کی قراردادوں کی کھلم کھلا خلاف ورزی کا عکاس ہے تو دوسری طرف بنیادی انسانی حقوق اور ان کے ضامن تمام بین الاقوامی قوانین کی پاسداری سے صریحاً انحراف کا غماز بھی۔ کشمیر کے معصوم اور نہتے مسلمانوں پر اس کے مظالم کی دردناک داستانوں سے پوری عالمی برادری بخوبی واقف ہے۔
پاکستان کے مقابلے میں اسے اپنی ضخیم آبادی، بڑی تجارتی منڈی، نسبتاً زیادہ مضبوط معیشت اور جدید ترین ہتھیاروں سے لیس افواج اور ان کی عددی برتری پر ہمشیہ گھمنڈ رہا ہے جس کی بدولت وہ مختلف من گھڑت حیلوں بہانوں اور ناپاک عزائم کی آڑ میں پاکستان پر چڑھ دوڑنے کی منصوبہ بندی کرتا رہتا ہے۔ اسی طرح کی ایک شرمناک حرکت اس نے 2019 میں پلوامہ کے ایک خودساختہ حملے کے بعد اس وقت کی جب اس نے اپنے جنگی جنون کو پاکستان پر مسلط کرنے کے لئے اپنے جہاز پاکستان کی فضائی حدود میں داخل کرنے کی کوشش کی مگر ہمارے شیر دل شاہینوں نے جھپٹ کر انہیں دبوچ لیا۔ پاکستان نے اپنی روائتی رواداری، بہترین سفارتکاری اور عالمی جنگی قوانین کی پاسداری کرتے ہوئے اس کے پائلٹ ابھی نندن کی میزبانی کی، طبی امداد فراہم کی اور اسے مونچھوں سمیت بحفاظت واپس بھجوا دیا۔
ہمیشہ کی طرح اس مرتبہ پھر مودی سرکار نے وہی پرانے سکرپٹ والی کتاب کا اگلہ صفحہ پلٹا اور پلوامہ کی طرز پر چند ہفتے قبل پہلگام میں خود ساختہ حملے کا ڈرامہ رچایا اور اس آگ و خون کی جملہ ذمہ داری ہمیشہ کی طرح پاکستان کے سر تھوپ دی۔ یوں بھارت نے وطن عزیز پر حتمی کاری ضرب لگانے کی تیاریاں تیز کر دیں جن کا مقصد ابھی نندن کے شرمناک سرنڈر کا حساب کتاب چکانا تھا۔ اس نے اپنی میڈیا مشین پر مظلومیت کے راگ الاپے، پاکستان کو دہشت گردی کا سرپرست بنا کر پیش کیا اور دنیا بھر سے ہمدردی سمیٹنے کی ذمہ داری اپنے سفارت کاروں کے حوالے کی جنہوں نے عالمی سطح پر پروپیگنڈا کے ڈھول پیٹ کر پاکستان پر چڑھ دوڑنے کی راہ ہموار کی۔
چھ اور سات مئی کی درمیانی شب اس نے پاکستان کی شہری آبادیوں میں قائم کردہ مدرسوں اور مساجد میں سوئے ہوئے معصوم بچوں پر میزائل داغ کر اپنی فتح کے ڈونگرے برسائے جبکہ ٹیلی ویژن سکرینز پر ان کے اینکرز اور دفاعی تجزیہ کار تفاخر کی علامت بن کر پاکستان کے کمزور دفاعی نظام پر بھنگڑے ڈالنے لگے۔ جنگی جنون اور گھمنڈ کے بے لگام گھوڑے پر سوار مودی سرکار نے اگلے دو تین دنوں میں درجنوں اسرائیلی ڈرونز پاکستان کے طول و عرض میں اتار دیئے جن کا مقصد بڑے حملے سے قبل پاکستان کے دفاعی نظام اور مطلوبہ احداف کے متعلق ٹھوس شواہد اور حتمی معلومات اکٹھی کرنا تھا۔
ان غیر معمولی حالات میں پاکستانی حکومت اور مسلح افواج نے سر جوڑ مشاورت کی اور حتی الامکان کوشش کی کہ جنگی جنون کے نشے میں چور بھارت علاقے میں خانہ جنگی سے باز رہے مگر ہماری امن پسند سوچ کو کمزوری سے تعبیر کرتے ہوئے مودی سرکار نے نو اور دس مئی کی درمیانی شب کے پچھلے پہر پاکستان کی فضائی حدود میں اپنے جنگی جہازوں کے ذریعے تین ائیر بیسز پر میزائلوں سے حملے کئے مگر وہ کوئی خاص کامیابی حاصل کرنے میں ناکام رہا۔
اب پاکستان کی سیاسی قیادت اور مسلح افواج کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو چکا تھا اور اس کے جری جوانوں کا خون کھول اٹھا۔ اگلے چند لمحات میں ہمارے شیر دل شاہینوں نے اپنے ڈیتھ وارنٹس پر دستخط کئے اور جدید ترین چائنیز میزائلوں اور آرٹی فیشل انٹیلیجنس سے ہم آہنگ ٹیکنالوجی سے لیس جنگی جہازوں کے ذریعے اودھم پور اور بھٹنڈہ سمیت بیک وقت کل چھبیس مقامات پر بھارت کے اسلحہ ڈپوز، جنگی ساز و سامان، گولہ بارود اور انٹیلیجنس نیٹ ورک کے مراکز پر شدید ترین بمباری کرکے انہیں لمحات میں راکھ کا ڈھیر بنادیا جس کے نتیجے میں مودی سرکار اور بھارتی میڈیا پر سکتا طاری ہوگیا۔
پوری دنیا ورطہ حیرت میں مبتلا ہوگئی کہ کس طرح پاکستانی شاہینوں نے جھپٹ کر پلٹ کر پے در پے وار کرکے دشمن کے گھمنڈ کو خاک میں ملا دیا پاکستان نے ایک مرتبہ پھر فضاؤں میں اپنی روائتی برتری کی دھاک بٹھا دی۔ یوں دس مئی کی صبح جہاں پاکستانی قوم اور مسلح افواج کے لئے ایک فقید المثال کامیابی کی نوید لے کر طلوع ہوئی وہاں اس نے مغربی ممالک کی جنگی اسلحہ سازی کی تاریخی فوقیت اور صلاحیت پر کئی سوالات اٹھا دئیے۔
فرانس کے رافیل طیاروں کے مقابلے میں پاکستانی J-10C لڑاکا جہاز اور چینی ساختہ قاتل PL-15 میزائل جو تین سو کلومیٹر تک مار کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں نے دنیا بھر کے دفاعی تجزیہ کاروں کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا۔ یوں عالمی سیاسی منظرنامے میں چین اور اس کے حلیف ممالک کے لئے سٹراٹیجیک برتری کا بگل بجا ڈالاہے۔ فرانس کے رافیل طیاروں کیطرح اسرائیل کے جدید ترین درجنوں ڈرونز جس قدر آسانی سے پاکستان میں مار گرائے گئے ہیں یہ تلخ حقائق یقیناً فرانس، بھارت اور اسرائیل کے لئے پریشانی کا باعث بنے ہیں۔
دوسری جانب سب اغیار پر اب یہ عقدہ کھل چکا ہے کہ ہماری افواج کے پاس سب سے زیادہ طاقتور ہتھیار قوت ایمانی اور جذبہ شہادت ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بھارتی افواج کی عددی برتری، جدید ترین ہتھیاروں اور جنگی ساز و سامان کی موجودگی کے باوجود ہمارے شیر دل شاہین جس طرح جذبہ ایمانی سے سرشار ہو کر آتشِ نمرود میں عشق کا استعارہ بن کے اترے ہیں اس نے بھارت سمیت پوری دنیا کو چونکا کر رکھ دیا ہے۔ انہیں کیا خبر کہ علامہ اقبال نے اپنے شاہینوں کے لئے بہت پہلے لکھ ڈالا تھا۔
بے خطر کود پڑا آتشِ نمرود میں عشق
عقل ہے محو تماشائے لب بام ابھی